یہاں نہیں ہے اگر روشنی ، یہاں سے نکل ۔ صابر ظفر

فرخ منظور

لائبریرین
یہاں نہیں ہے اگر روشنی ، یہاں سے نکل
اور اس سے پہلے کہ گر جائے ، اس مکاں سے نکل

عجب ترنگ ہے تنہا بھٹکتے رہنے میں
نہیں ہے کوئی بھی منزل تو کارواں سے نکل

سبھی خموش ہیں اور منتظر بہار کے ہیں
خزاں سے کون کہے ،صحنِ گل ستاں سے نکل

مخل ہے میرے سخن میں، اک ایسے عجز کی پھانس
جسے میں کہہ نہیں سکتا ،مری زباں سے نکل

جہان اور بھی ہوں گے ظفر ، تلاش تو کر
خیال ہی میں سہی ، قیدِ دو جہاں سے نکل

صابر ظفر
 
Top