ابن انشا یُوں تو ہے وحشت جزوِ طبیعت، ربط انہیں کم لوگوں سے

یُوں تو ہے وحشت جزوِ طبیعت، ربط انہیں کم لوگوں سے
اب تو برس دن بعد بھی انشاؔء ملتے نہیں ہم لوگوں سے

کیوں تجھے ضد ہے وضع نِبھائیں، چاند نہ دیکھیں عید کریں
چُھپ نہ سکے گا، اے دلِ بر! یاں دیدۂ پُر نم لوگوں سے

کیا ہُوا خشت اُٹھا دے ماری یا سرِ دامن نوچ لیا
تم تو دوانے اس کے بہانے ہو چلے برہم لوگوں سے

عشق کریں تو جنُوں کی تُہمت، دور رہیں تو تُو ناراض
اب یہ بتا ہم تُجھ سے نبھائیں یا دلِ محرم لوگوں سے
 
عشق کریں تو جنُوں کی تُہمت، دور رہیں تو تُو ناراض
اب یہ بتا ہم تُجھ سے نبھائیں یا دلِ محرم لوگوں سے
واہ انشاءکا تو ہر رنگ الگ اور انداز نرالے ہی ہیں ۔
خوب لطف دیا اشعار نے ۔۔سلامت رہیں محترم ۔:)
 

طارق شاہ

محفلین
عشق کریں تو جنُوں کی تُہمت، دور رہیں تو تُو ناراض
اب یہ بتا ہم تُجھ سے نبھائیں یا دلِ محرم لوگوں سے

کیا کہنے
بہت سی داد صاحب

تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
 
Top