یوں تو دشوار بھی نہیں آئی

Atif Chauhdary

محفلین
یوں تو دشوار بھی نہیں آئی
راہ ہموار بھی نہیں آئی

فاصلہ خود ہی کر لیا پیدا
بیچ دیوار بھی نہیں آئی

عشق میں جیتنے کی خواہش تھی
ہاتھ تو ہار بھی نہیں آئی

خواب اس بار بھی بہت دیکھے
نیند اس بار بھی نہیں آئی

اپنے حصے میں پھول تھے ہی نہیں
شاخِ پر خار بھی نہیں آئی

دشمنی دشمنوں کو بھولی تھی
تہمتِ یار بھی نہیں آئی

عاطف چوہدری
 
Top