یوم آزادی --- ڈاکٹر عبد القدیر خان

الف نظامی

لائبریرین
14اگست کو ہمارا یوم آزادی نہایت شان و شوکت ، جوش و ولولے سے منایا گیا میرے حساب سے یہ 65 ویں سالگرہ تھی اور کچھ دوسرے لوگوں کے حساب سے66 ویں میں تو اس کو ایک بچہ کی پیدائش اور اس کی سالگرہ کے حساب سے دیکھتا ہوں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ ایک سالہ سالگرہ نہیں مناتا بلکہ پورے ایک سال بعد پہلا یوم پیدائش مناتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ماشاء اللہ ایک سال کا ہوگیا ہے اسی طرح میری ذاتی رائے میں پاکستان نے65 ویں یوم آزادی کی سالگرہ منائی ہے۔

اس مرتبہ میں نے یوم آزادی شہر قائد کراچی میں منایا یہ کئی برسوں کے بعد موقع ملا یہاں دو نہایت ہی اہم فنکشن تھے-
12 تاریخ کو جناح گراؤنڈ پر خدمت خلق کی جانب سے حاجت مندوں کو خوراک اور ضروریات کی اشیاء
(سائیکلیں، کمبل، سلائی مشینیں، وہیل چےئرز، پنکھے وغیرہ جیسی روزمرہ کی ضروریات کی چیزیں) تقسیم کی گئیں بعض ضرورت مندوں کو ٹھیلے پھلوں اور سبزیوں سے بھرے ہوئے دیئے گئے کہ وہ سیدھے باہر جاکر فروخت کرنے لگے اور آمدنی کا ذریعہ بن گیا وہاں کئی ہزار خواتین و مرد موجود تھے، کراچی کی چند اہم شخصیات بھی موجود تھیں ان میں جناب ایس ایم منیر، سینیٹر حسیب خان، میاں زاہد، صحافی آغا مسعود، وزیر بلدیات آغا سراج صاحب اور ایم کیو ایم کے تمام معزز لیڈران، رابطہ کمیٹی کے ممبران بھی موجود تھے میں نے خدمت خلق کے فلاحی کاموں کی بہت تعریف کی اور کارکنان کی کوشش کو خراج تحسین پیش کیا یہ انسانیت کی مدد کی اعلی مثال ہے۔
کراچی میں بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے لئے میں نے نہایت ہی مخلصانہ تجویز پیش کی کہ وزیر صنعت و تجارت عبدالرؤف صدیقی کو وزیر داخلہ بنادیا جائے تو کراچی اس لعنت سے پاک ہوسکتا ہے رؤف صدیقی پہلے ہوم منسٹر رہ چکے ہیں اور اس وقت کراچی میں امن و امان تھا رؤف صدیقی اہل علم و ادب ہیں بہت اچھے شاعر ہیں اور مشہور شاعر ناطق لکھنوی کے نواسے ہیں یہ وہی ناطق لکھنوی ہیں جن کا مشہور شعر ہے:

کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت
جس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے

اور اس کو موسی گیلانی مسخ کرکے پڑھتے دکھائی دیتے ہیں میرے رؤف بھائی سے سیاسی نہیں برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم شعر و شاعری، ادب ، مذہب ، اسلامی تاریخ پر تبادلہ خیالات کرتے ہیں میرے خطاب کے بعد جناب الطاف حسین نے لندن سے فون پر جلسہ سے خطاب کیا اور میرا شکریہ ادا کیا، میری ملکی خدمات کو سراہا اور ملک کا محسن قرار دیا اور پچھلے احسان فراموش حکمرانوں پر لعن طعن کی ۔

جلسہ میں شرکت سے پہلے میں الطاف حسین صاحب کی مشہور رہائش 90 گیا جہاں رابطہ کمیٹی کے تمام اہم ارکان موجود تھے سب نے گرم جوشی سے میرا استقبال کیا محترمہ نسرین جلیل نے مجھ سے کہا کہ میں بہت ہی اہم سیٹ پر براجمان تھا۔
میں نے عرض کیا کہ میں بخوبی واقف ہوں یہاں لاتعداد، چور، راشی، لٹیرے اور منافقوں کو آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور بیٹھا دیکھا ہے۔
سب قہقہے مارنے لگے ماحول بہت اچھا تھا اور ہم نے کھل کر ملکی حالات اور خطرات پر گفتگو کی یہ میری زندگی کا 90 کا پہلا دورہ تھا ۔

رات کو مجھے خوشگوار تجربہ کا سامنا کرنا پڑا کہ لندن سے فون آیا نمبر میرا جانا پہچانا نہ تھا جب بات کی تو دوسری جانب سے آپریٹر نے بتلایا کہ الطاف حسین صاحب بات کرنا چاہتے ہیں مجھے علم ہے کہ ان کی طبیعت ناساز ہے مگر وہ مجھ سے آدھے گھنٹہ تک بات چیت کرتے رہے اور پھر دوبارہ میرا بہت بہت شکریہ ادا کیا میں نے ان کے والد جناب نذیر حسین یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر بننے کی دعوت قبول کرلی اور پوری مدد کا وعدہ کیا میں نے اپنے عزیز دوست اور سابق وائس چانسلر این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی اور جرمنی کی مشہور ٹیکنیکل یونیورسٹی آخن (Achen) سے ڈاکٹر آف انجینئرنگ یونیورسٹی کی ڈگری رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد خان سے درخواست کی کہ وہ کچھ عرصہ کے لئے اس یونیورسٹی کی سربراہی قبول کرلیں اور اس کی ٹھوس بنیادوں پر تعمیر کردیں اُنہوں نے میری درخواست قبول کرلی ہے اور مجھے اُمید ہے کہ وہ انشاء اللہ اس یونیورسٹی کو اچھے پروفیسران و اسٹاف کی خدمات مہیا کردیں گے ایک اور عزیز قابل پرانے کلاس فیلوسید مہدی حسن کی خدمات بھی یونیورسٹی کے حوالے کردی گئی ہیں اُمید ہے کہ 2013ء میں یہ اعلی تعلیمی ادارہ کام شروع کردے گا ہمارا ارادہ ہے کہ یہ ادارہ بھی ملک کے دوسرے اچھے اداروں میں اپنا نام شامل کرلے گا اور کراچی کے بچّے اور بچّیاں یہاں اعلی تعلیم اچھے ماحول میں حاصل کر لیں گے یہ ایم کیو ایم کا نہایت ہی قابل تحسین اقدام ہے اور کراچی کے طلباء اور طالبات پر ایک بہت بڑا احسان ہے اللہ تعالی ہی جزائے خیر دے گا

دوسرا نہایت ہی اہم فنکشن یوم آزادی پر جیو کی طرف سے ”زیر، زبر، پیش“ تھا اس کی میزبانی مشہور اور ہر دلعزیز نوجوان اسلامی اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کرتے ہیں یہ شو پوری دنیا میں دیکھا جاتا ہے اور کروڑوں عوام دیکھتے ہیں یہ 14اگست کا پروگرام بہت خاص تھا اور میں مہمان خصوصی تھا یہ ماہ رمضان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بیش قیمت کوئز شو تھا پوری دنیا میں یہ شو دیکھا گیا اور مجھے ہر جگہ سے پیغامات آنے شروع ہوگئے میں نے ایک گھنٹہ وہاں ٹھہرنے کا پروگرام بنایا تھا مگر پروگرام اس قدر دلچسپ تھا کہ میں وہاں ساڑھے چار گھنٹے لطف اندوز ہوتا رہا حاضرین نے مجھ سے سوالات بھی کئے اور دعائیں بھی دیں اور ملک کی خدمت پر اظہار تشکر بھی کیا اور بے حد محبت کا اظہار کیا ساتھ میں میرے عزیز دوست حاجی حنیف طیب بھی تھے یہ ایک اسپتال چلا رہے ہیں اور وہاں ہر ماہ ہزاروں مریضوں کو مفت علاج مہیا کیا جاتا ہے گردوں کے مریضوں اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کے خون کی صفائی اور ٹرانسفیوژن کی سہولت موجود ہے ایک اور عزیز دوست جو فلاحی کاموں میں حصہ لیتے ہیں وہ کیپٹن کمال محمودی ہیں یہ بحری جہازوں کے کپتان ہوا کرتے تھے اب بحری افسران کے لئے ایک ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چلا رہے ہیں جو ایک اعلی ادارہ ہے اور انگلینڈ سے منظور شدہ ہے۔
یہ فنکشن ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا جنگ گروپ کے سربراہ شکیل الرحمن نہایت قابل تعریف ہیں کہ جیو، جنگ، نیوز سے وہ پاکستان کی، اسلام کی، عوام کی نہایت گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں اللہ تعالی ان کو اور تمام عزیز و اقارب کو تندرست ، خوش و خرم رکھے، حفظ و امان میں رکھے اور عمر دراز کرے، آمین
یہ رمضان کا نہایت مبارک اور مقدس مہینہ ہے اس مہینہ میں قرآن شریف، وظائف، احادیث، جانمازیں، تسبیحیں اور ٹوپیاں بے حد تیار ہوتی ہیں خریدی جاتی ہیں اور تحفہ کے طور پر تقسیم کی جاتی ہیں میں اس سلسلے میں دو نہا یت اہم کتب کا تذکرہ کروں گا ایک تو قرآن مجید کا منظوم انگریزی میں ترجمہ ہے اور دوسری کتاب ’ایمان بالغیب‘ ہے جس میں اللہ کے فرمودات کی روشنی میں زندگی کے راز افشاں کئے گئے ہیں میری تمام غیرممالک میں مقیم پاکستانیوں اور پاکستانی اور اسلامی ممالک کے شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ ضرور یہ دونوں کتابیں خریدیں اور اپنے اہل و عیال کو پڑھنے کی تلقین کریں تمام اسلامی ممالک ان کو اپنی یونیورسٹیوں کی لائبریریوں میں بھی رکھیں ان کتب سے حاصل شدہ رائلٹی فلاحی مقاصد کے یعنی اسپتال کے لئے استعمال کی جائے گی
(1) "Faith in the Unseen" اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جو انتہائی فکر انگیز مضامین پر مشتمل ہے یہ کتاب قرآن کریم میں بیان کردہ موضوعات کی جدید سائنس کے تناظر میں وضاحت کرتی ہے اس کتاب میں مذکور چند مضامین کچھ اس طرح ہیں:
  • ایمان بالغیب کیا ہے؟
  • تخلیق کائنات ایک خالق کے بغیر ناممکن تھی؟ اس کا ریاضی اور سائنس کے تناظر میں تفصیلی بیان
  • یہ Nullity یاNihility کیا ہے اور تخلیق کائنات کیسے ممکن ہوئی
  • یہ Perfect Creation بالآخر کسی طرح اختتام پذیر ہوگی اور پھر کس طرح شروع ہوگی
  • تخلیق آدم اور تخلیق انسان میں کیا فرق ہے قرآن اور سائنس کا نظریہ تخلیق انسان سے متعلق ایک ہے لیکن ایسا نہیں جیسا ڈارون کا نظریہ تھا بلکہ اس طرح جیسے خالق کائنات نے بیان کیا ہے
  • حضرت عیسی کی پیدائش کی سائنسی توجیہ و توضیح قرآنِ کریم کے تناظر میں
  • فلسفہ حیات و ممات کیا ہے؟ ہم مرنے کے بعد دوبارہ کس طرح اُٹھائے جائیں گے اور ہمارے ہاتھ پاؤں ہمارے کئے دھرے کا جواب کیسے دیں گے؟
  • اسٹار ٹریک..Travel back in Time/ واقعہ معراج کس طرح پیش آیا جدید سائنس اور قرآن کریم کے متن سے ماخوذ تفصیل
  • DNA/RNA کی تخلیق کا عمل کیسے شروع ہوا؟ جینوم جو ہماری بدنی اور روحانی اکائی ہے اس پر ساڑھے تین ارب کوڈ کیسے لکھے گئے؟
اور اس جیسے اور کئی موضوعات ہیں جس پر کتاب میں سیر حاصل بحث کی گئی ہے
ایک اور اہم موضوع جو اکثر اوقات عام آدمی کے ذہن میں کھٹکتا ہے وہ ہے ”تقدیر اور تدبیر کیا ہے؟“ جب سب کچھ لکھ ہی دیا گیا ہے تو پھر ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے ایک فالج زدہ اور تھیلیسیمیا جیسے موذی مرض میں مبتلا بچے کو پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ رب العزت نے کسی بھی شے کو بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے
ان سب باتوں کا جواب آپ کو "Faith in the Unseen" میں ملے گا

(2) Glorious Qur'an in Poetic Stance
قرآن کریم کا چار جلدوں پر مشتمل منظوم انگریزی ترجمہ ہے اس میں جہاں منظوم انگریزی ترجمہ ہے وہیں قرآن پاک کا متن اور اردو ترجمہ بھی شامل کیا گیا ہے نیز ہر جلد کے ابتدائی صفحات میں مختلف موضوعات جو جدید سائنس اور مذہب میں زیر بحث ہیں کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے یعنی واقعہ معراج، تخلیق آدم، تقدیر اور تدبیر کا فلسفہ وغیرہ
یہ کتب مندرجہ ذیل پتہ سے حاصل کی جاسکتی ہیں:
Universe, 1663 Librty Drive, Bloomington, IN 47403
www.iuniverse.com

مزید معلومات کیلئے دیکھئے
www.arseyal.com
اور ڈاکٹر سیال کی ای میل:
arseyal[ایٹ]gmail.com
میں یہ عرض کرتا چلوں کہ ڈاکٹر عبدالرشید سیال امریکہ سے تعلیم یافتہ اعلی ماہر امراض قلب ہیں اور برسوں پریکٹس کرکے اب ملتان میں ایک اعلی اسپتال بنام سیال میڈیکل سینٹر چلا رہے ہیں۔
 
Top