حسان خان
لائبریرین
یہودی فارسی شاعر «عِمرانی» ۱۵۳۶ء میں «گنجنامه» کے نام سے ایک مثنوی حَیطۂ تحریر میں لائے تھے، جس میں نے اُنہوں نے بُزُرگانِ یہود کے اقوال و نصائح کو فارسی میں منظوم کیا تھا۔ اُس مثنوی میں وہ ایک جا لِکھتے ہیں:
یوسی بن یوحانان فرماید:
خواهی که تُرا نجات باشد
حق را به تو التفات باشد
یک لحظه و یک زمان و یک دم
بی یادِ خُدا مباش خُرّم
بیگانه مباش و آشنا باش
بِگْذر ز فساد و با خدا باش
(مولانا عمرانی)
(یوسی بن یوحانان فرماتے ہیں)
اگر تم چاہتے ہو کہ تم کو نجات نصیب ہو اور حق تعالیٰ تمہاری جانب اِلتِفات کرے تو تم [کسی] درویش کو اپنے [پاس] سے محروم مت کرو تاکہ حق تعالیٰ تمہارے دل کو زخمی نہ کرے۔۔۔ کسی لحظہ و کسی وقت و کسی دم [بھی] تم یادِ خُدا کے بغیر شاد و خُرّم مت ہوؤ۔۔۔ بیگانہ مت بنو، اور آشنا بنو۔۔۔ شرّ و فساد کو تَرک کر دو، اور خُدا کے ساتھ ہو جاؤ۔
یوسی بن یوحانان فرماید:
خواهی که تُرا نجات باشد
حق را به تو التفات باشد
یک لحظه و یک زمان و یک دم
بی یادِ خُدا مباش خُرّم
بیگانه مباش و آشنا باش
بِگْذر ز فساد و با خدا باش
(مولانا عمرانی)
(یوسی بن یوحانان فرماتے ہیں)
اگر تم چاہتے ہو کہ تم کو نجات نصیب ہو اور حق تعالیٰ تمہاری جانب اِلتِفات کرے تو تم [کسی] درویش کو اپنے [پاس] سے محروم مت کرو تاکہ حق تعالیٰ تمہارے دل کو زخمی نہ کرے۔۔۔ کسی لحظہ و کسی وقت و کسی دم [بھی] تم یادِ خُدا کے بغیر شاد و خُرّم مت ہوؤ۔۔۔ بیگانہ مت بنو، اور آشنا بنو۔۔۔ شرّ و فساد کو تَرک کر دو، اور خُدا کے ساتھ ہو جاؤ۔
آخری تدوین: