یا عمر فاروقِ اعظم اے امیرِ با کرم - چودھری دِلّو رام کوثری

حسان خان

لائبریرین
یا عمر فاروقِ اعظم اے امیرِ با کرم
تیری ہیبت سے کیا سر سرکشوں نے ڈر کے خم
دشمنانِ دینِ سرمد تجھ سے عاجز آ گئے
شرک کی ہستی کو تو نے کر دیا بالکل عدم
مفتخر تجھ سے رہا تختِ خلافت دہر میں
تو نے ہر اک ملک میں گاڑا شریعت کا علم
وادیِ بیت المقدس ہے تری تفریح گاہ
یاد کرتا ہے تری رفتار کو یوروشلم
تاجِ کسریٰ کو ترے قدموں سے کیا کیا ناز ہیں
ہے درفشِ کاویانی پر تری گردِ قدم
ہو گئے بت خانے تیرے شورِ ہیبت سے خراب
پھر گیا آتشکدوں پر تیرا سیلابِ حشم
پست تو نے کر دیا اوجِ عظیمِ روم کو
ہو گئی ڈھیلی بِنائے قصرِ ہرقل ایک دم
جو کیا تو نے، کیا اسلام کی خاطر، غرض
تیرا دم بھی بعدِ ختم المرسلیں ہے مغتنم
حدِ شرعِ پاک جاری تو نے کی فرزند پر
مر گیا بیٹا جواں اور کچھ نہ تھا تجھ کو الم
زیب دیتا ہے تجھے سالارِ عادل کا لقب
عدل بھی کھاتا ہے تیرے قولِ فیصل کی قسم
تیرا وہ چھپ چھپ کے پھرنا شب کو بہرِ عدل و داد
ہے رعیت پروری کی ایک بُرہانِ اتم
تیری رائیں عکسِ وحیِ کبریا ہوتی رہیں
تجھ کو کرتے تھے نبی اکثر قضایا میں حَکَم
گو ترے قبضے میں بیت المال کا کل مال تھا
پاتھ کر اینٹ اپنا تو بھرتا رہا لیکن شکم
صدقِ دل سے کوثری تیرا ثنا خواں ہے مدام
'یا عمر' ہے آج کل اس کا وظیفہ دم بدم
(چودھری دِلّو رام کوثری)
 

محمد وارث

لائبریرین
اجی وارث صاحب ایسا نہیں ہے۔ درفش کاویانی کا کچھ اور مطلب ہے۔

ٹھیک ہے قبلہ بابا جی، آپ بھی درست ہی کہتے ہونگے کہ یہ کاوا لوہار کا جھنڈا تھا لیکن فریدوں بادشاہ کا بن گیا۔ خیر جس کا بھی تھا تاراج مسلمانوں کے ہاتھوں ہی ہوا۔
 

نایاب

لائبریرین
اس کا کیا مطلب ہوا؟؟؟؟ کوئی بتا سکتا ہے؟؟؟؟​
محترم روحانی بابا جی
کہتے ہیں کہ یہ " خسرو " کا پرچم تھا ۔ جو کہ چیتے کی کھال سے بنایا جاتا تھا ۔ اور اس پرچم بارے کہا جاتا تھا کہ یہ کبھی سرنگوں نہیں ہو سکتا ۔
اور اس پرچم نے اسلامی تاریخ میں اس وقت شہرت حاصل کی جب " جنگ سقاطیہ " کی شکست کا بدلہ لینے کے لیئے " رستم " نے " بہمن جاذویہ " کی سرکردگی میں اک لشکر اس پرچم " درفش کاویانی " کے ہمراہ روانہ کیا ۔ اور اس لشکر نے " جنگ جسر " میں مسلم فوج کو شکست دے دی ۔
پھر بعد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں ہی یہ پرچم ہمیشہ کے لیئے سرنگوں ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اجی وارث صاحب ایسا نہیں ہے۔ درفش کاویانی کا کچھ اور مطلب ہے۔
در فش کاویانی کے بارے اگر آپ کچھ آگہی رکھتے ہیں ۔ تو براہ مہربانی ہمیں بھی شراکت سے نوازیں
 
درفشِ کاویانی قدیم ایرانی اساطیر میں ایک بیش قیمت پرچم کا نام تھا۔
اس کے لیئے بزرگ مہر کا جاننا بہت ضروری ہے کہ بزرگ مہر کا منصب کیا چیز تھا۔ مختصرا اتنا عرض کردوں کہ قدیم ایران میں مذہبی فرائض یعنی آتشکدہ کے معاملات برمکی سرانجام دیا کرتے تھے اسی طرح ایران کے شاہی دربار میں ایک نشت روحانی معاملات کے لیئے بھی مخصوص تھی جس پر بزرگ مہر یا بزرج مہر براہ جمان ہوا کرتے تھے اگر بچپن میں داستان امیر حمزہ پڑھ رکھی ہے تو یہ بات بجلی کی رفتار سے ذہن میں کوندے گی۔
اب ذکر کرتے ہیں درفش کاویانی کا یہ کیا چیز ہوتا ہے۔
بنیادی طور پر یہ سو ضرب سو یعنی ایک ہزار خانوں کا نقش ہوتا ہے اس نقش کو آپ بادشاہی مسجد لاہور میں نوادرات کے زمرے میں دیکھ سکتے ہیں۔
یہ نقش جس کے پاس ہوتا ہے فتح و کامرانی اس کے قدم وچومتی ہے نقش کاویانی کے فضائل کا بیان بہت طویل ہے لیکن چونکہ دھاگے کا موضوع اس کے فضائل نہیں ہے اس لیئے اس سے قطع نظر اتنا بیان کرتا ہوں کہ اس کو لوح کاویانی یا زر کش کاویانی اس کو اس لیئے کہتے ہیں کہ رستم پہلوان کے ہاتھ میں جو علم تھا اس پر بزرگ مہر نے اوضاع فلکی کی ساعت سعید میں سونے کی تاروں سے اس کو کڑھا تھا۔ جنگ قادسیہ میں یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا مجھ روحانی بابا کے علم کے مطابق صرف اور صرف یہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے تصرف کا کمال ہے۔
 
Top