یا حسین تیری پیاس کا صدقہ

نایاب

لائبریرین
یا حسین تیری پیاس کا صدقہ
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

یہ تب کی بات ہے جب ہم ایک گمراہ ، مشرک ، بدعتی معاشرے میں رہتے تھے۔ اے اللہ مجھے اور میرے مشرک ، گمراہ ، بدعتی پرکھوں اور اس سماج کو معاف کردینا جسے کوئی تمیز نہیں تھی کہ عقیدے اور بدعقیدگی میں کیا فرق ہے۔ اچھا مسلمان کون ہے اور مسلمان کے بھیس میں منافق اور خالص اسلام کو توڑنے مروڑنے اور اس کی تعلیمات کو مسخ کرنے والا سازشی کون ۔
اے میرے خدا میری بدعتی والدہ کو معاف کردینا جو اپنی سادگی میں ہر یکم محرم سے پہلے پڑنے والے جمعہ کو محلے پڑوس کی شیعہ سنی عورتوں کو جمع کرکے کسی خوش الحان سہیلی سے بی بی فاطمہ کی کہانی سننے کے بعد ملیدے کے میٹھے لڈو بنا کر نیاز میں بانٹتی تھی ۔
اے میرے خالق ، میرے والد کو بھی بخش دینا جو حافظِ قران دیوبندی ہونے کے باوجود یومِ عاشور پر حلیم پکواتے تھے تاکہ ان کے یارِ جانی حمید حسن نقوی جب تعزیہ ٹھنڈا کرنے کے بعد اہلِ خانہ کے ہمراہ بعد از عصر آئیں تو فاقہ شکنی کر پائیں۔
البتہ میری دادی کبھی اس فاقہ شکنی میں شریک نہیں ہوتی تھیں۔ وہ مغرب کی آذان کا انتظار کرتی تھیں تاکہ نفلی روزہ افطار کرسکیں۔ حمید حسن اور انکے اہلِ خانہ تو مغرب کے بعد اپنے گھر چلے جاتے تھے ۔ مگر عشا کی آذان ہوتے ہی ہمارے صحن کے وسط میں کرسی پر رکھے ریڈیو کی آواز اونچی ہو جاتی۔ سب انتظار کرتے کہ آج علامہ رشید ترابی کس موضوع پر مجلسِ شامِ غریباں پڑھیں گے۔ مجھے یا چھوٹی بہن کو قطعاً پلے نہیں پڑتا تھا کہ شامِ غریباں کیا ہوتی ہے ؟ کیوں ہوتی ہے ؟ اور مجلس کے اختتام سے ذرا پہلے دادی کی ہچکی کیوں بندھ جاتی ہے ؟ اور کیا یہ وہی دادی ہیں جن کی آنکھ سے گذشتہ برس میرے دادا اور تایا کے یکے بعد دیگرے انتقال پر ایک آنسو نا ٹپکا تھا ؟

اے اللہ شرک و ہدایت ، درست و غلط اور بدعت و خالص میں تمیز نا رکھنے والی میری سادہ لوح واجبی پڑھی لکھی دادی کی بھی مغفرت فرما ۔ اور پھر انہیں آج کی طرح کوئی یہ دینی نزاکتیں سمجھانے والا بھی تو نہیں تھا۔ وہ تو اتنی سادی تھیں کہ یہ فرق بھی نا بتا سکتی تھیں کہ بریلویت کیا چیز ہے اور شیعہ ہم سے کتنے مختلف ہوتے ہیں ؟
وہ تو بھلا ہو اعلی حضرت میاں عبدالغفور کا جنہوں نے ایک دن دادی کو تفصیل سے اہم فرقوں اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی اور جعفری فقہ کے فرق کو سمجھاتے ہوئے بتایا تھا کہ اماں آپ نجیب الطرفین دیوبندی گھرانے سے ہیں اور بریلوی اور شیعہ ہمارے آپ کے پوشیدہ دشمن اور اسلام دشمنوں کے آلہِ کار ہیں لہذا ان سے ایک ذہنی فاصلہ رکھتے ہوئے میل ملاقات رکھیں۔ اور اماں آپ اسلم برکی کے بچوں کو اب عربی قاعدہ نا پڑھایا کریں کیونکہ وہ قادیانی ہیں اور قادیانی کافر ہوتے ہیں اور کافر کو عربی قاعدہ پڑھانا نا صرف گناہِ کبیرہ ہے بلکہ قانوناً بھی جرم ہے۔ جب دادی نے قانون اور جرم کا لفظ سنا تب کہیں انہیں معاملے کی سنگینی سمجھ میں آئی۔ خدا میاں غفور کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
لو میں بھی کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔
بچپن میں عید الضحی گذرنے کے بعد سکول کی چھٹی ہوتے ہی ہماری مصروفیت یہ ہوتی کہ بڑے قبرستان کے کونے میں ملنگوں کے ڈیرے پر نئے تعزیے کی تعمیر دیکھتے رہتے۔ یہ ملنگ روزانہ حسینی چندے کا کشکول اٹھا کر ایک چھوٹے سا سیاہ علم تھامے دوکان دکان گھر گھر چندہ اکٹھا کرتے اور پھر اس چندے سے زیور ، پنیاں اور کیوڑہ خرید کر تعزیے پر سجاتے اور سورج غروب ہوتے ہی کام بند کرکے بہت زور کا ماتم کرتے۔
میرے کلاس فیلو اسلم سینڈو کے ابا طفیلے لوہار کی تو محرم شروع ہونے سے پہلے ہی چاندی ہوجاتی ۔جس عزا دار کو چھریاں ، قمہ ، برچھی ، مچھلی اور زنجیر تیز کرانی ہوتی وہ طفیلے لوہار کی دوکان کا رخ کرتا ۔کام اتنا جمع ہوجاتا کہ اسلم سینڈو کو بھی اپنے باپ کا ہاتھ بٹانا پڑتا۔ البتہ شبِ عاشور طفیلے کی دوکان پر تالا لگ جاتا اور بند دکان کے باہر ہر سال کی طرح ایک سیاہ بینر نمودار ہو جاتا جس پر لکھا ہوتا ' یا حسین تیری پیاس کا صدقہ ' ۔۔۔دونوں باپ بیٹے دودھ کی سبیل لگا کر ہر آتے جاتے کو بااصرار پلاتے ۔

پھر طفیل مرگیا اور اسلم سینڈو نے سارا کام سنبھال لیا۔ پھر میں نے سنا کہ اسلم نے ایک دن دوکان بند کردی اور غائب ہوگیا۔ کوئی کہتا ہے کشمیر چلا گیا ۔ کوئی کہتا ہے کہ افغانستان آتا جاتا رہا۔ کوئی کہتا ہے اب وہ قبائلی علاقے میں کسی تنظیم کا چھوٹا موٹا کمانڈر ہے اور اس کا نام اسلم نہیں بلکہ ابو یاسر یا اسی سے ملتا جلتا کوئی نام ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ کراچی کے نشتر پارک میں سنی تحریک کے جلسے کے بم دھماکے میں وہ پولیس کو چار سال سے مطلوب ہے ۔ کوئی کہتا ہے کہ کوئٹہ پولیس نے اسے اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں۔
لوگ کہتے ہیں مذہبی شدت پسندی اور تشدد قابو سے باہر ہوگیا ہے۔مگر لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ قبلہ و ایمان درست کرنے اور قوم کے جسم سے شرک و بدعت و گمرہی کے زہریلے مواد کے اخراج کے لئے تکفیری جہادی نشتر تو لگانا پڑتا ہے۔ انشاللہ عنقریب تمام مشرک ، بدعتی اور منافق جہنم رسید ہوجائیں گے اور ماحول اتنا پرامن اور عقیدہ اتنا خالص ہو جائے گا کہ اس خطہِ پاک کو دنیا پاکستان کے بجائے خالصتان پکارے گی۔۔۔
بس چند دن کی تکلیف اور ہے۔۔۔۔۔۔
 
بحیثیت مجموعی ہم شدت پسند بن چکے ہیں!
جب تک اولیاء و صلحاء لوگوں کو محبت اور رواداری کا درس دیتے رہے اس وقت تک ایسے اختلافات بہت کم تھے مگر جوں جوں یہ نیٹ ورک کمزور ہوا، لوگوں کے رویوں میں علم کے نام پر وحشت پیدا ہوتی چلی گئی۔

آج بھی یہی لوگ پیار، محبت اور برداشت کا عملی درس دیتے ہیں مگر فرق اتنا پیدا ہو گیا کہ یہ لوگ کم رہ گئے یا ہم مادیت پرست ہو گئے!

علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی
 
وہ تو بھلا ہو اعلی حضرت میاں عبدالغفور کا جنہوں نے ایک دن دادی کو تفصیل سے اہم فرقوں اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی اور جعفری فقہ کے فرق کو سمجھاتے ہوئے بتایا تھا کہ اماں آپ نجیب الطرفین دیوبندی گھرانے سے ہیں اور بریلوی اور شیعہ ہمارے آپ کے پوشیدہ دشمن اور اسلام دشمنوں کے آلہِ کار ہیں لہذا ان سے ایک ذہنی فاصلہ رکھتے ہوئے میل ملاقات رکھیں۔ اور اماں آپ اسلم برکی کے بچوں کو اب عربی قاعدہ نا پڑھایا کریں کیونکہ وہ قادیانی ہیں اور قادیانی کافر ہوتے ہیں اور کافر کو عربی قاعدہ پڑھانا نا صرف گناہِ کبیرہ ہے بلکہ قانوناً بھی جرم ہے۔ جب دادی نے قانون اور جرم کا لفظ سنا تب کہیں انہیں معاملے کی سنگینی سمجھ میں آئی۔ خدا میاں غفور کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
خدا میاں غفور کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے لیکن جب ایسا ہونے لگا تو حضرتِ اقبال بھی وہاں موجود تھے، اور یوں گویا ہوئے:
میں بھی حاضر تھا وہاں، ضبطِ سخن کر نہ سکا​
حق سے جب حضرتِ ملّا کو ملا حکمِ بہشت​
عرض کی میں نے الٰہی مری تقصیر معاف​
خوش نہ آئیں گے اسے حوروشراب ولبِ کشت​
نہیں فردوس مقامِ جدل و قال و اقول​
بحث و تکرار اس اللہ کے بندے کی سرشت​
ہے بد آموزیءِ اقوام و ملل کام اسکا​
اور جنت میں نہ مسجد، نہ کلیسا نہ کنشت​
 

نایاب

لائبریرین
بہت زبردست کالم ہے
مگر ایک بات مجھے پسند نہیں آئی۔یہ شاید میری کم علمی ہے یا جذباتی پن

میرا فقط یہ اعتراض ہے کہ مسلمان فرقوں کے درمیان ایک کافر جماعت کا نام کیوں
بھتیجے آپ کا یہ سوالیہ اعتراض اک بہت لمبی نہ ختم ہونے والی لاحاصل بحث کا نقطہ آغاز ہے ۔
جب کوئی انسان اقرار باللسان کرتے " لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ " کی شہادت دے دیتا ہے ۔ تو وہ مسلمان ہی گنا جاتا ہے ۔
الا یہ کہ وہ " مرتد " ہوتے اس شہادت کو علی اعلان جھٹلانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی حدود میں " قادیانی " آئینی طورکافر قرار پائے ہیں ۔
باقی دنیا میں انہیں مسلمانوں کا ہی اک فرقہ قرار دیا جاتا ہے ۔ اس لیئے فرقہ وارانہ تعصبات پر ہونے والی گفتگو کے دوران ان کا ذکر بھی کیا جاتا ہے ۔۔۔۔
 
بھتیجے آپ کا یہ سوالیہ اعتراض اک بہت لمبی نہ ختم ہونے والی لاحاصل بحث کا نقطہ آغاز ہے ۔
جب کوئی انسان اقرار باللسان کرتے " لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ " کی شہادت دے دیتا ہے ۔ تو وہ مسلمان ہی گنا جاتا ہے ۔
الا یہ کہ وہ " مرتد " ہوتے اس شہادت کو علی اعلان جھٹلانے لگے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ پاکستان کی حدود میں " قادیانی " آئینی طورکافر قرار پائے ہیں ۔
باقی دنیا میں انہیں مسلمانوں کا ہی اک فرقہ قرار دیا جاتا ہے ۔ اس لیئے فرقہ وارانہ تعصبات پر ہونے والی گفتگو کے دوران ان کا ذکر بھی کیا جاتا ہے ۔۔۔ ۔
چلیں بحث کیا کرنی
لیکن میں تو فقط یہ جانتا ہوں کہ قادیانی کافر ہیں چاہے آئینی طور پر ہوں یا نہ ہوں
اور دنیا جو مرضی سمجھے
 
Top