یا الہی۔ از سعداللہ سعدی

Saadullah Husami

محفلین
یا الہی​
از سعداللہ سعؔدی​
جلوہ ہے یا نُور ہے ،یا نُور کا پردہ تیرا
پر جلے جس جائے پر ، جِبریل بھی جُویا تیرا​
فکر میں ڈُوبا میں جتنا تُو اُبھرتا ہی گیا​
خاک پائے وصف تیری ، خاک کا پُتلا تیرا​
اُجلا اُجلا نُور مانو ہے تلاشِ روشنی​
جلوہ ہے یا طُور ہے یا نُور کا دریا تیرا​
خِیرہ خِیرہ ہو گئ ہیں نَین کی بینائیاں​
کونسی آنکھوں سے اب ہو دیدِ نادیدہ تیرا ؟!​
طُور کے میدان میں ہےَلن ترانی کی فضا​
ہوش میں مدہوش ،غش کھائے یہ بندہ تیرا​
ہر جگہ موجود تُو ، دِکھنا یا نہ دِکھنا،تیرا !​
خُود کو جو پالے ، سوہوگا وُہی گویا تیرا​
سات پردوں میں رہے تُو یا حجاب ِعَین میں
علم کی آنکھوں سے سمجھ پاؤںمیں آپا تیرا​
اُس کو پانا ہے تو سؔعدِی پا ندامت کا سُخن​
گونج اُٹھے گا کلامُ اللہ سے سَینا تیرا​
 
Top