انٹرویو یاز بھائی کا انٹرویو

بہت سال پہلے انٹرویو میں ایسی ہی بات کہنے پر مجھ سے یہ سوال ہوا تھا:

اب آپ سے کر لیتے ہیں 😁
ویسے یاز صاحب کے آنے سے قبل اس سے ملتا جلتا کیفیت نامہ ہم نے بھی لگایا تھا۔ لیکن ہمارے اسی کانسیپٹ کی بنیادوں میں اب انٹرویو کے بعد شاید ابہام نہیں۔
 

یاز

محفلین
بہت سال پہلے انٹرویو میں ایسی ہی بات کہنے پر مجھ سے یہ سوال ہوا تھا:

اب آپ سے کر لیتے ہیں 😁
چنگا پھنسایا جے۔
تاہم جواب پوری ایمانداری سے دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
میں ایسی بات فقط انسانیت کی بنیاد پہ کروں گا۔ کونسا مذہب ایسا ہے کہ جو کہتا ہو کہ خدا نے تمام انسان برابر پیدا نہیں کئے، یا تمام انسانوں کے حقوق، ان کی خواہشات ، ان کے بشری تقاضے ایک سے نہیں ہیں۔
رہی بات atheist کہلانے یا کہہ پکارنے کی، میں اس کو فقط ایک ٹیگنگ کی ناتواں کوشش سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا۔ مختلف اوٹ پٹانگ یا لایعنی قسم کی خودساختہ باتوں کو مذہب کا حصہ ماننے سے انکار کرنا کونسی لادینیت ٹھہری۔ مسئلہ یہاں سے پیدا ہوتا ہے کہ جب نیم خواندہ قسم کے مذہب کے ٹھیکیداروں سے کوئی سوال کر لیا جائے اور جواب نہ بن پڑے تو فوراً گمراہی یا ایتھسزم کا لیبل چسپاں کیا جاتا ہے۔
میرا تو سادہ سا سوال یہ ہے کہ جو مذہب میرے جیسے عام آدمی کے سادہ سوالات کا جواب نہ دے پائے، وہ خدا کا مذہب کیسے ہو سکتا ہے۔ جواب یہ ہے کہ مذہب جواب دے سکتا ہے، مذہب کا نام نہاد ٹھیکیدار نہیں جو کہ اس کی ٹھیکیداری صرف کمزور طبقات کے استحصال کے لئے استعمال کرتا ہے۔
میری نظر میں دنیا کے تمام انسان بلا تفریقِ جنس، ان کے مذاہب اور عقائد، ان کے طرزِ تمدن اور رسوم و رواج انتہائی خوبصورت اور انتہائی قابلِ احترام ہیں۔ میں نے گرجاؤں میں، مندر میں، پگوڈوں میں بھی خدا کو ویسا ہی محسوس کیا، جیسا مسجدوں میں۔

کسی کو بات پسند نہ آئے تو معذرت۔ میرا موقف یقیناً غلط ہو گا، بہرحال بول دیا کہ ۔۔۔۔ الٹی کرنے سے طبیعت بحال رہتی ہے۔
 
لوگو باقی سب ٹھیک ہے لیکن یہ انکی اُلٹی والی بات سے پرہیز کریں میں کئی دفعہ پھنستے پھنستے بچا ہوں۔ اُلٹی کریں لیکن وہاں پر جہاں خود کو خود کی آواز بھی نہ آئے۔
لیکن کب تک اتنا گھٹیں بھائی!
نہیں دنیا اپنے حساب سے تو کس کے حساب سے تھی!!
اوکھا سوکھا گزار ہی گئے نا بڑے آدمی بھی اپنے چند لوگوں پر تکیہ کیے۔

(بس ایک رائے)
 

یاز

محفلین
لوگو باقی سب ٹھیک ہے لیکن یہ انکی اُلٹی والی بات سے پرہیز کریں میں کئی دفعہ پھنستے پھنستے بچا ہوں۔ اُلٹی کریں لیکن وہاں پر جہاں خود کو خود کی آواز بھی نہ آئے۔
الٹی فقط انٹرنیٹ پر کریں، باقی ہر جا پرہیز مقدم
 
لیکن کب تک اتنا گھٹیں بھائی!
نہیں دنیا اپنے حساب سے تو کس کے حساب سے تھی!!
اوکھا سوکھا گزار ہی گئے نا بڑے آدمی بھی اپنے چند لوگوں پر تکیہ کیے۔

(بس ایک رائے)

گھٹے رہیں اور پھر مزید گھٹے رہیں بس سانسیں چلتی رہنا ضروری ہیں۔ 🙃
 
چنگا پھنسایا جے۔
تاہم جواب پوری ایمانداری سے دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
میں ایسی بات فقط انسانیت کی بنیاد پہ کروں گا۔ کونسا مذہب ایسا ہے کہ جو کہتا ہو کہ خدا نے تمام انسان برابر پیدا نہیں کئے، یا تمام انسانوں کے حقوق، ان کی خواہشات ، ان کے بشری تقاضے ایک سے نہیں ہیں۔
رہی بات atheist کہلانے یا کہہ پکارنے کی، میں اس کو فقط ایک ٹیگنگ کی ناتواں کوشش سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا۔ مختلف اوٹ پٹانگ یا لایعنی قسم کی خودساختہ باتوں کو مذہب کا حصہ ماننے سے انکار کرنا کونسی لادینیت ٹھہری۔ مسئلہ یہاں سے پیدا ہوتا ہے کہ جب نیم خواندہ قسم کے مذہب کے ٹھیکیداروں سے کوئی سوال کر لیا جائے اور جواب نہ بن پڑے تو فوراً گمراہی یا ایتھسزم کا لیبل چسپاں کیا جاتا ہے۔
میرا تو سادہ سا سوال یہ ہے کہ جو مذہب میرے جیسے عام آدمی کے سادہ سوالات کا جواب نہ دے پائے، وہ خدا کا مذہب کیسے ہو سکتا ہے۔ جواب یہ ہے کہ مذہب جواب دے سکتا ہے، مذہب کا نام نہاد ٹھیکیدار نہیں جو کہ اس کی ٹھیکیداری صرف کمزور طبقات کے استحصال کے لئے استعمال کرتا ہے۔
میری نظر میں دنیا کے تمام انسان بلا تفریقِ جنس، ان کے مذاہب اور عقائد، ان کے طرزِ تمدن اور رسوم و رواج انتہائی خوبصورت اور انتہائی قابلِ احترام ہیں۔ میں نے گرجاؤں میں، مندر میں، پگوڈوں میں بھی خدا کو ویسا ہی محسوس کیا، جیسا مسجدوں میں۔

کسی کو بات پسند نہ آئے تو معذرت۔ میرا موقف یقیناً غلط ہو گا، بہرحال بول دیا کہ ۔۔۔۔ الٹی کرنے سے طبیعت بحال رہتی ہے۔
بہترین اور جامع جواب۔ متفق کی ریٹنگ دے دی ہے مگر خیال آیا بس ایک بات پہ ڈفرینس ہے، جس کو گرین کیا۔مجھے بتوں سے بہت بیزاری وغیرہ ہے اور جو لوگ اسلام کے خلاف ظلم و بربریت میں صف آراء ہوتے ہیں ان کے لیے بائیسڈ وغیرہ ہوں۔ لیکن ظاہر ہے یہ دونوں مخصوص حالات ہیں۔

باقی ساری بات صد فی صد ایسے ہی ہے اور اچھا لگا آپ نے الٹی کی۔ 😁
 
گھٹے رہیں اور پھر مزید گھٹے رہیں بس سانسیں چلتی رہنا ضروری ہیں۔ 🙃
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

ویسے پہلے سمجھ نہیں آتا تھا مگر اب اس کا کسی حد تک حل یہی لگتا ہے کہ اپنا سرکل بنانے پہ توجہ دیں۔ ذہنی گھٹن کافی کم ہوتی ہے اس سے۔ باقی دنیا تو سدا سے ایسی ہی ہے کسی کی نہ ہوئی والی۔
 

سیما علی

لائبریرین
سر یہی سوال ہے کہ جب اس وقت بھوک لگتی ہے تو کیا کرتے ہیں؟ سنیکس وغیرہ رکھے ہوئے؟ فریج میں دیکھتے کچھ ہے کیا؟ پھل یا خشک پھل؟ خود لاتے یا پھر بچوں کو میسج کرتے دے کر جاؤ۔
🎖️🎖️🎖️🎖️🎖️🎖️🎖️
 
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

ویسے پہلے سمجھ نہیں آتا تھا مگر اب اس کا کسی حد تک حل یہی لگتا ہے کہ اپنا سرکل بنانے پہ توجہ دیں۔ ذہنی گھٹن کافی کم ہوتی ہے اس سے۔ باقی دنیا تو سدا سے ایسی ہی ہے کسی کی نہ ہوئی والی۔

مزید گھٹیں اور سرکل سے بھی بچیں۔ 😄🙃
 

یاز

محفلین
وہ کیفیت نامہ تھا نا تو اس کا ربط نہیں ہوتا۔یا مجھے نہیں مل رہا۔ اس لیے آپ کو ٹیگ کر دیا۔ آپ کو ملا نہیں ٹیگ ویسے؟ یہ لگایا بھی ویسے ڈھونڈ کے جنگ کی صورت حال میں تھا۔
جی، لنک تو نہیں ہوتا۔ تاریخ بتا دیں، اسی سے پہنچ جاؤں گا۔
 
Top