بہادر شاہ ظفر یاد آتی ہے اُس آئینہ رو کی کمر مجھے - اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر

حسان خان

لائبریرین
یاد آتی ہے اُس آئینہ رو کی کمر مجھے
کس طرح سے نہ ہووے عدم کا سفر مجھے
کس گلبدن کی یاد مرے دل میں تھی جو رات
آیا نہ خواب مسندِ کمخواب پر مجھے
نرگس میں سیر چشم ہوں بستانِ دہر میں
تیری طرح نہیں ہوسِ سیم و زر مجھے
کچھ ہوش میں بھی آنے دے مجھ کو خدا سے ڈر
اے بے خودی چلی ہے تو لے کر کدھر مجھے
مرتا ہوں دے تو بوسۂ لب کچھ نہ بات پوچھ
بھاتا نہیں ہے شربتِ قند و شکر مجھے
روزِ وفات کا تو خطر کچھ نہیں مجھے
اے ہمنشیں ہے پر شبِ ہجراں کا ڈر مجھے
دریا کا پاٹ تختۂ دامن تو بن گیا
اور اس سے کیا دکھائے گی اے چشمِ تر مجھے
چاکِ قفس سے دیکھ رہا ہوں رخِ چمن
صیاد ہے نہیں ہوسِ بال و پر مجھے
جلوہ اُسی کا دیر و حرم میں ہے اے ظفر
آتا نہیں ہے اُس کے سوا کچھ نظر مجھے
(اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر)
 
کچھ ہوش میں بھی آنے دے مجھ کو خدا سے ڈر​
اے بے خودی چلی ہے تو لے کر کدھر مجھے
واہ واہ کیا کہنے ! خوبصورت انتخاب ہے بھئی سبھی اشعار لاجواب ہیں ۔
اور مقطع کا تو جواب نہیں ۔۔۔چہ خوب !​
 
Top