یادِ ماضی عذاب ہے یارب

زیرک

محفلین
یادِ ماضی عذاب ہے یارب
آپ کو اچھی طرح یاد ہو گا کہ جب شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ بنایا جا رہا تھا تو عمران خان اور ان کی حکومت کا مؤقف یہ تھا کہ ”جس شخص کے خلاف نیب میں ریفرنس چل رہے ہیں وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟“۔ اس وقت حکومت کی بات بالکل درست تھی کہ ”جس کی شخصیت پر کرپشن کے داغ ہوں وہ دوسروں کے کرپشن کے معاملات کیسے ہینڈل کر سکتا ہے؟“۔ ستم ظریفئ زمانہ دیکھیں کہ ایک سال بعد ہی حکومت اپنے ہی بچھائے ہوئے جال میں پھنسنے جا رہی ہے۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عمران خان کی پارٹی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس چل رہا ہے اور معاملہ سکروٹنی کمیٹی کے سامنے ہے۔ سب سے ہوش اڑانے والی بات یہ ہے کہ ملزم جو کہ فارن فنڈنگ میں ملوث پارٹی پاکستان تحریک انصاف کا چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کا وزیراعظم بھی ہے، چیف الیکشن کمشنر سمیت دو ممبران الیکشن کمیشن لگانے کے لیے اپنے دیئے ہوئے تین ناموں پر اصرار کر رہا ہے، یعنی ”جس پہ کرپشن کا داغ ہے وہ خود دھوبی کا انتخاب کرے گا“،عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ”کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟“۔
 
Top