یادوں کو میں نے تیری دل میں سجا لیا ہے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
یادوں کو میں نے تیری دل میں سجا لیا ہے
تیری جگہ پہ اُن کو اپنا بنا لیا ہے
--------------------
محبوب میرا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
اتنا خفا تھا مجھ سے چہرہ چھپا لیا ہے
----------------
بس میں نہیں ہے میرے دل سے اسے بُھلا دوں
پردیس جا کے اُس نے ڈیرہ جما لیا ہے
------------
جیسے تھی غیر دنیا تم بھی بنے نہ میرے
-----یا
جیسے تھے غیر سب ہی تم بھی بنے ہو ویسے
غیروں کے ساتھ تم نے دل جو لگا لیا ہے
----------------
دنیا کے ساتھ میں نے تیرے لئے بگاڑی
-------یا
سب جو خفا ہیں مجھ سے تم ہی سبب تھے اِس کا
تیرے لئے جہاں کو دشمن بنا لیا ہے
-----------------
الفت کا نام لے کر دھوکہ دیا ہے تم نے
ناداں سمجھ کے میرا دل جو چُرا لیا ہے
-----------------
ارشد نے آج دیکھا غیروں کے ساتھ تم کو
خفّت سے اس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
------------------
 

عظیم

محفلین
یادوں کو میں نے تیری دل میں سجا لیا ہے
تیری جگہ پہ اُن کو اپنا بنا لیا ہے
--------------------دوسرے مصرع میں مکمل 'پر' آ سکتا ہے تقطیع 'پ رُن کو' ہو گی۔ پہ کی نسبت مکمل پر بہتر ہے کہ پہ بمعنی لیکن وغیرہ بھی استعمال ہوتا ہے

محبوب میرا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
اتنا خفا تھا مجھ سے چہرہ چھپا لیا ہے
----------------دونوں مصرعوں کا اختتام 'ہے' پر ہو رہا ہے۔ پہلے مصرع میں الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

بس میں نہیں ہے میرے دل سے اسے بُھلا دوں
پردیس جا کے اُس نے ڈیرہ جما لیا ہے
------------پردیس جا کر ڈیرہ بسانے میں دل سے بھلانے میں کیا رکوٹ آتی ہے یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی۔

جیسے تھی غیر دنیا تم بھی بنے نہ میرے
-----یا
جیسے تھے غیر سب ہی تم بھی بنے ہو ویسے
غیروں کے ساتھ تم نے دل جو لگا لیا ہے
----------------پہلا مصرعہ اصل ہی بہتر ہے اور شعر بھی درست ہے

دنیا کے ساتھ میں نے تیرے لئے بگاڑی
-------یا
سب جو خفا ہیں مجھ سے تم ہی سبب تھے اِس کا
تیرے لئے جہاں کو دشمن بنا لیا ہے
-----------------یہ شعر بھی درست لگ رہا ہے۔ دنیا کے ساتھ..... الخ والے مصرع کے ساتھ

الفت کا نام لے کر دھوکہ دیا ہے تم نے
ناداں سمجھ کے میرا دل جو چُرا لیا ہے
-----------------یہ بھی درست ہے

ارشد نے آج دیکھا غیروں کے ساتھ تم کو
خفّت سے اس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
------------------خفت سے میں واقف نہیں ہوں البتہ شعر درست لگ رہا ہے۔
 
عظیم
یادوں کو میں نے تیری دل میں سجا لیا ہے
تیری جگہ پر اُن کو اپنا بنا لیا ہے
------------
محبوب میرا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
اتنا خفا تھا مجھ سے چہرہ چھپا لیا ہے
-------------
بس میں نہیں ہے میرے میں پاس اس کے جاؤں
پردیس جا کے اُس نے ڈیرہ جما لیا ہے
------------
جیسے تھی غیر دنیا تم بھی بنے نہ میرے
غیروں کے ساتھ تم نے دل جو لگا لیا ہے
------------
دنیا کے ساتھ میں نے تیرے لئے بگاڑی
تیرے لئے جہاں کو دشمن بنا لیا ہے
------------
الفت کا نام لے کر دھوکہ دیا ہے تم نے
ناداں سمجھ کے میرا دل جو چُرا لیا ہے
-----------
ارشد نے آج دیکھا غیروں کے ساتھ تم کو
خفّت سے اس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
-----------------
نوٹ--خِفّت بمعنی شرمندگی عام مستعمل ہے ۔جیسے (اس کام میں تمہیں خِفّت اٹھانا پڑے گی یا انڈیا کو خفّت اٹھانا پڑی وغیرہ
 

عظیم

محفلین
یادوں کو میں نے تیری دل میں سجا لیا ہے
تیری جگہ پر اُن کو اپنا بنا لیا ہے
------------دوبارہ دیکھنے پر پہلا مصرع یوں بہتر لگ رہا ہے
یادوں کو تیری میں نے دل میں بسا لیا ہے

محبوب میرا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
اتنا خفا تھا مجھ سے چہرہ چھپا لیا ہے
-------------اس میں آپ نے کوئی تبدیلی نہیں کی، پہلے مصرعہ میں الفاظ بدلنے کی ضروت تھی
ناراض ہو گیا ہے محبوب میرا مجھ سے
۔۔دوسرا مصرع بھی یوں بہتر ہو گا
اتنا خفا ہے اس نے چہرہ چھپا لیا ہے

بس میں نہیں ہے میرے میں پاس اس کے جاؤں
پردیس جا کے اُس نے ڈیرہ جما لیا ہے
------------یہاں بھی پہلے میں تبدیلی کی ضروت ہے، بہت سادہ سا بیان ہے
ملنا ملانا، یا دیدار وغیرہ بس میں نہیں رہا ہو تو خوب ہو جائے۔ اور 'اس' کا دوہرایا جانا بھی ختم ہونا چاہیے
مثلاً بس میں کہاں رہا ہے ملنا ملانا اپنا

جیسے تھی غیر دنیا تم بھی بنے نہ میرے
غیروں کے ساتھ تم نے دل جو لگا لیا ہے
------------
دنیا کے ساتھ میں نے تیرے لئے بگاڑی
تیرے لئے جہاں کو دشمن بنا لیا ہے
------------
الفت کا نام لے کر دھوکہ دیا ہے تم نے
ناداں سمجھ کے میرا دل جو چُرا لیا ہے
-----------
ارشد نے آج دیکھا غیروں کے ساتھ تم کو
خفّت سے اس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
-----------------یہ سب اشعار پہلے بھی درست لگ رہے تھے اور اب بھی درست معلوم ہو رہے ہیں
 
Top