ہے بے خبری ، خبر کچھ بھی نہیں ہے ۔

آذان

محفلین
احقر کا آپ احباب کی محفل میں پہلا روز ہے۔ ایک غزل اصلاح کی غرض سے آپ احباب کے سامنے رکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ اُمید کرتا ہوں کہ اپنی بہترین آراء سے ا س عاجز کو بھی نوازیں گے ۔ سپاس گزار۔ آذان

ہے بِے خبری ، خَبر کچھ بھی نہیں ہے
بِے خَبری موجبِ عینَ الیقیں ہے

نہیں اُٹھتا کہیں شورِ قیامت
وہ یارِ خُوش نَوا گھر میں مَکیں ہے

جہاں پہلے تھا دِل ، دھڑکن کی جاگہ
فقط دھڑکن ہےواں، اب دِل نہیں ہے

اُتر جا دِل میں ، تَب معلوم ہو گا
کہ نیچے آسماں ، اوپر زَمیں ہے

مرا وِرد " تُو ! ہاں ہاں " ہے
مری تکرار " میں ! نہیں نہیں " ہے

آذان۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید آذان، یہ تمہارا اصل نام ہے؟
بحر ہو گی
مفاعیلن مفاعیلن فعولن

ہے بِے خبری ، خَبر کچھ بھی نہیں ہے
بِے خَبری موجبِ عینَ الیقیں ہے
÷÷خبر یا خبری میں ’ب‘ بالفتح ہے۔ یہاں ’ب‘ بالسکون آ رہا ہے۔

نہیں اُٹھتا کہیں شورِ قیامت
وہ یارِ خُوش نَوا گھر میں مَکیں ہے

جہاں پہلے تھا دِل ، دھڑکن کی جاگہ
فقط دھڑکن ہےواں، اب دِل نہیں ہے
÷÷دونوں درست

اُتر جا دِل میں ، تَب معلوم ہو گا
کہ نیچے آسماں ، اوپر زَمیں ہے
÷÷مفہومِ؟
مرا وِرد " تُو ! ہاں ہاں " ہے
مری تکرار " میں ! نہیں نہیں " ہے
÷÷مکمل بحر سے خارج
 

آذان

محفلین
سب سے پہلے تو میں الف عین صاحب کا انتہائی مشکور ہوں کہ اُنھوں نے رہنمائی فرما کر میری گرتی ہوئی اُمید کو سہارا دیا ۔

جی میرا نام بلال احمد آذانؔ ہے

پہلے شعر کے حوالے سے تھوڑی سی رہنمائی درکار ہےکہ اسکی آخری شکل کیا ہو سکتی ہے۔ (خبر اور خبری میں'ب' بالفتح ہی ہے)

آخری دو اشعارکو بہتر کرنےکی کوشش کرتا ہوں، پھر آپ کے سامنے رکھوں گا۔ ان شاءاللہ۔

علم عروض کے حوالے سے احقر کا علم نا ہونے کے برابر ہے ۔
 

آذان

محفلین
اپنی غزل میں ایک شعر کے اضافے کے ساتھ حاضر ہوں ، البتہ آخری شعر ابھی تک نہیں لکھ پایا ۔
جناب الف عین صاحب سے ایک بار پھر نظرِثانی کی گزارش ہے ۔

اس محفل میں نیا ہوں لہٰذا بہت سے اساتذہ کرام سے نا واقف ہوں، اسلئے جو بھی اس "پوسٹ" کو دیکھیں وہ ضرور رہنمائی فرمائیں ،شکریہ :)



ہے بِے خبری ، خَبر کچھ بھی نہیں ہے


بِے خَبری موجبِ عینَ الیقیں ہے


نہیں اُٹھتا کہیں شورِ قیامت


وہ یارِ خُوش نَوا گھر میں مَکیں ہے


جہاں پہلے تھا دِل ، دھڑکن کی جاگہ


فقط دھڑکن ہےواں، اب دِل نہیں ہے


وہ جِس نے طُور پہ کی تھی تجلّی


کیوں حیراں ہم کواب کرتا نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
نیا شعر
وہ جِس نے طُور پہ کی تھی تجلّی
کیوں حیراں ہم کواب کرتا نہیں ہے
جہاں مکمل ’پر‘ آ سکے، وہاں پر ہی لکھنا چاہئے۔ یہاں بھی ’پہ‘ کی ضرورت نہیں۔
دوسرے مصرع میں ’کیوں‘ محض ’کُ‘ تقطیع ہو رہا ہے۔
وہ اب حیران کیوں کرتا نہیں ہے
کیا جا سکتا ہے۔
لیکن ’خبر‘ اور ’بے خبری‘ میں متفق ہوتے ہوئے بھی کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ خبر تو درست ہے، لیکن مطلع میں ’بِخب ری‘ یعنی با پر جزم تقطیع ہو رہا ہے
 
Top