آذان
محفلین
احقر کا آپ احباب کی محفل میں پہلا روز ہے۔ ایک غزل اصلاح کی غرض سے آپ احباب کے سامنے رکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ اُمید کرتا ہوں کہ اپنی بہترین آراء سے ا س عاجز کو بھی نوازیں گے ۔ سپاس گزار۔ آذان
ہے بِے خبری ، خَبر کچھ بھی نہیں ہے
بِے خَبری موجبِ عینَ الیقیں ہے
نہیں اُٹھتا کہیں شورِ قیامت
وہ یارِ خُوش نَوا گھر میں مَکیں ہے
جہاں پہلے تھا دِل ، دھڑکن کی جاگہ
فقط دھڑکن ہےواں، اب دِل نہیں ہے
اُتر جا دِل میں ، تَب معلوم ہو گا
کہ نیچے آسماں ، اوپر زَمیں ہے
مرا وِرد " تُو ! ہاں ہاں " ہے
مری تکرار " میں ! نہیں نہیں " ہے
آذان۔
ہے بِے خبری ، خَبر کچھ بھی نہیں ہے
بِے خَبری موجبِ عینَ الیقیں ہے
نہیں اُٹھتا کہیں شورِ قیامت
وہ یارِ خُوش نَوا گھر میں مَکیں ہے
جہاں پہلے تھا دِل ، دھڑکن کی جاگہ
فقط دھڑکن ہےواں، اب دِل نہیں ہے
اُتر جا دِل میں ، تَب معلوم ہو گا
کہ نیچے آسماں ، اوپر زَمیں ہے
مرا وِرد " تُو ! ہاں ہاں " ہے
مری تکرار " میں ! نہیں نہیں " ہے
آذان۔