ہےآپ کے ہونٹوں پہ جو مسکان وغیرہ
قربان گئے اس پہ دل وجان وغیرہ
بلی تویونہی مفت میں بد نام ہوئی ہے
تھیلے میں توکچھ اور تھا سامان وغیرہ
بےحرص وغرض فرض ادا کیجئے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ
اب ہوش نہیں کوئی کہ بادام کہاں ہے
اب اپنی ہتھیلی پہ ہیں دندان وغیرہ
کس ناز سے وہ نظم کو کہہ دیتے ہیں نثری
جب اس کے خطا ہوتے ہیں اوزان وغیرہ
ہر شرٹ کو بشرٹ بنا ڈالی ہے انور
یوں چاک کیا ہم نے گریبان وغیرہ
انورمسعودقربان گئے اس پہ دل وجان وغیرہ
بلی تویونہی مفت میں بد نام ہوئی ہے
تھیلے میں توکچھ اور تھا سامان وغیرہ
بےحرص وغرض فرض ادا کیجئے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ
اب ہوش نہیں کوئی کہ بادام کہاں ہے
اب اپنی ہتھیلی پہ ہیں دندان وغیرہ
کس ناز سے وہ نظم کو کہہ دیتے ہیں نثری
جب اس کے خطا ہوتے ہیں اوزان وغیرہ
ہر شرٹ کو بشرٹ بنا ڈالی ہے انور
یوں چاک کیا ہم نے گریبان وغیرہ
روزنامہ اعتماد
میں انور مسعود کی اُس غزل کی تلاش میں ہوں جس کے آخر میں ردیف 'چنانچہ' آتی ہے۔ اگر کسی کے پاس ہو تو براہِ کرم ضرور شئیر کریں