ہکلی غزل

ک ک کوششیں ک ک کرچکے مگر اس کی زلف نہ سر ہوئی
و و واقعی ع ع عاشقوں کے لئے یہ خار نظر ہوئی

ک ک کوچۂ ع ع عشق کے سبھی واسیوں کو پیام ہے
ب ب برق ہے ق ق قہر ہے جو غضب پہ اس کی نظر ہوئی

د د دکھ ہوا س س سن کہ یہ کہ ستم ظریفی کی حد نہیں
ص ص صبر کر ح ح حسن پر نہ خدا کی مار اگر ہوئی

د د دید ہے ر ر روشنی یہ جو تیرگی تھی گزر گئی
م م مل گئیں ن ن نعمتیں جو شب سیاہ سحر ہوئی

دد در بدر ٹھ ٹھ ٹھوکریں یونہی کھا رہے ہیں فراق میں
ز ز زاری یہ ث ث ثمرہ ہے کہ نگہ نہ تیری ادھر ہوئی

ی ی یاوری ک ک کیجئے کہ نگاہ ناز کی چاہ ہے
چ چ چاہ یہ س س سر ہوئی میرے اور درد جگر ہوئی

ش ش شکوۂ ر ر رنج و غم جو کریں تو گنہ عظیم ہے
ک ک کیسا ظلم کیا ہے یہ ک ک کیسی لب پہ مہر ہوئی

ی ی یاد ہیں م م مجھ کو اب بھی سخنوری کے وہ مرحلے
ش ش شاعری م م میری وہ جو تجربہ گاہ ہنر ہوئی

ک ک کیا ہوا د د دل مرا دل و جان سے یہ فدا ہوا
د د دنیا پہ ح ح حسن کی جو کہ سیر گاہ نظر ہوئی

ر ر روز کی ک ک کشمکش بڑی جاں گسل بڑی جان کش
ف ف فیصلہ ک ک کر بھی دو بڑی عمر یونہی بسر ہوئی

خ خ خون دل ب ب بہہ گیا مگر اس پہ کچھ نہ اثر ہوا
ف ف فکر ہے ب ب بس تجھے تیری بات جو بے اثر ہوئی

س س سخت ہے ر ر راہ یہ, یہ کرم ہے شامی پہ آپ کا
ش ش شاعری ب ب بحر سے بخوشی جو شیر و شکر ہوئی
 
بہت خوب۔
میری ذاتی رائے میں اس طرح کے تجربے مزاحیہ شاعری میں مناسب لگتے ہیں۔ ہکلاہٹ میں اشعار کے مفہوم تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ توجہ ہکلاہٹ پر رہتی ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

غدیر زھرا

لائبریرین
بہت عمدہ :) داد وصولیے :)

ہکلی شاعری کی مثالیں سنجیدہ شاعری میں بھی ہیں بلکہ انور مسعود جیسے مزاحیہ شاعر نے بھی جب ہکلی غزل لکھی تو سنجیدگی کا رنگ حاوی رہا۔

کَکَ کیا گلہ زَ زَ زندگی' جو صعوبتوں کا سفر ہوئی
غَ غَ غم نہیں تہہِ آسماں' جَ جَ جس طرح بھی بسر ہوئی

دَ دَ درد ناک غضب کی تھی' دَ دَ داستانِ الم مری
کَ کَ کوئی بھی تو نہ تھا وہاں' جَ جَ جس کی آنکھ نہ تر ہوئی

چَ چَ چُپکے چُپکے چلا کِیا' چ چَ چشم ناز سے سلسلہ
نہ کسی کو بھی کسی بات کی' کَ کَ کانوں کان خبر ہوئی

رَ رَ روشنی بھی ذرا ذرا ' تَ تَ تیرگی بھی ذرا ذرا
کَ کَ کچھ بھی مجھ کو خبر نہیں' شَ شَ شام ہے کہ سحَر ہوئی

ہے نمود فصلِ بہار کی ' جَ جَ جا بَہ جا ' مَ مَ مختلف
لَ لَ لال چہرہ ء گل ہُوا ' سَ سَ سبز شاخِ شجر ہوئی

غَ غَ غیر کو بھی وہی مِلا 'جو ترا نصیب تھا' اَنورا !
یَ یَ یار کی نظَرِ کرم ' نہ اِدھر ہوئی' نہ اُدھر ہوئی

(انور مسعود)
 

الف عین

لائبریرین
بہت عمدہ :) داد وصولیے :)

ہکلی شاعری کی مثالیں سنجیدہ شاعری میں بھی ہیں بلکہ انور مسعود جیسے مزاحیہ شاعر نے بھی جب ہکلی غزل لکھی تو سنجیدگی کا رنگ حاوی رہا۔

کَکَ کیا گلہ زَ زَ زندگی' جو صعوبتوں کا سفر ہوئی
غَ غَ غم نہیں تہہِ آسماں' جَ جَ جس طرح بھی بسر ہوئی

دَ دَ درد ناک غضب کی تھی' دَ دَ داستانِ الم مری
کَ کَ کوئی بھی تو نہ تھا وہاں' جَ جَ جس کی آنکھ نہ تر ہوئی

چَ چَ چُپکے چُپکے چلا کِیا' چ چَ چشم ناز سے سلسلہ
نہ کسی کو بھی کسی بات کی' کَ کَ کانوں کان خبر ہوئی

رَ رَ روشنی بھی ذرا ذرا ' تَ تَ تیرگی بھی ذرا ذرا
کَ کَ کچھ بھی مجھ کو خبر نہیں' شَ شَ شام ہے کہ سحَر ہوئی

ہے نمود فصلِ بہار کی ' جَ جَ جا بَہ جا ' مَ مَ مختلف
لَ لَ لال چہرہ ء گل ہُوا ' سَ سَ سبز شاخِ شجر ہوئی

غَ غَ غیر کو بھی وہی مِلا 'جو ترا نصیب تھا' اَنورا !
یَ یَ یار کی نظَرِ کرم ' نہ اِدھر ہوئی' نہ اُدھر ہوئی

(انور مسعود)
،لیکن انور مسعود نے بھی اسے مزاحیہ غزل کی ذیل میں ہی رکھا ہو گا۔ وہ خود بھی مزاح کے لیے ہی زیادہ مشہور ہیں۔
 

وحید آیان

محفلین
انور مسعود کے لئے۔۔۔؎

۔ﺷﺎﻋﺮ ﮬﯿﮟ ﺁﭖ ، ﯾﻌﻨﯽ ﮐﮧ ﺳﺴﺘﮯ
ﻟﻄﯿﻔﮧ ﮔﻮ​

ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺭﻭﺋﯿﮯ، ﺳﺐ ﮐﻮ
ﮬﻨﺴﺎﺋﯿﮯ​
 

وحید آیان

محفلین
،لیکن انور مسعود نے بھی اسے مزاحیہ غزل کی ذیل میں ہی رکھا ہو گا۔ وہ خود بھی مزاح کے لیے ہی زیادہ مشہور ہیں۔

پر میرے نزدیک مذکورہ غزل جس کیفیت کی عکاسی کرتی ہے وہ شدت کی غماز ہے۔۔! جسکی لامتناہی تاویلات ہو سکتی ہیں۔۔! جیسے ، کرب ۔۔!
 
Top