ہوگرالی کا آدم خور

راشد اشرف

محفلین
شکاریات: امبل میرو کا پُراسرار بُھوت


اس لنک پر متعلقہ کہانی ادھوری ہے۔ اس کا آخری پیرا یہ ہے:

شیر دوبارہ ہلکی آواز میں غُرّایا اور پھر اس کی آواز سنائی نہ دی۔ دراصل چرخ نے اسے ہماری موجودگی سے آگاہ کر دیا تھا۔ اَب میں سوچ رہا تھا کیا شیر "تفتیش’ کے لیے اِدھر آئے گا؟ شاید وہ اپنے تجسّس کو تسکین دینے کی خاطر تالاب کو عُبور کرنے کی کوشش کرے۔ بہرحال مجھے انتظار کرنا چاہیے۔ مینڈکوں نے ایک بار پھر ٹرّانا شروع کر دیا اور چند لمحوں بعد مجھے یوں محسوس ہونے لگا جیسے مینڈکوں کی آوازیں برچھیوں کی طرح میرے سینے میں اُتر رہی ہیں۔
---

اس کے بعد ‘چند دن میسور میں‘ کا اختتام درج ہے
 

راشد اشرف

محفلین
جی یہ مقبول جہانگیر کی ترجمہ وتلخیص و ترمیم شدہ کاوش ہے۔ جو جو معلوم ہیں، لکھ دیتا ہوں
پانار کا آدم خور جم کاربٹ کا ہے
ہوگرالی اور امبیل میرو والی کہانیاں کینتھ اینڈرسن کی
ویت نام، سدا رام وغیرہ کا علم نہیں، شاید کسی غیر معروف مصنف کی ہوں گی

ویت نام کی کہانی ٹام شچلنگ کی ہے

مگر 'سدا رام اور شیر'' کا جب مجھے آج ہی علم ہوا تو حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ ان دنوں ''شکاریات کی ناقابل فراموش داستانیں'' کی تیسری اور چوتھی جلد پر کام کررہا ہوں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے اردو اور سیارہ سے کئی انتہائی دلچسپ اور حیرت انگیز کہانیاں ملی ہیں۔

ساٹھ کی دہائی میں کرنل شیر جنگ کی آپ بیتی سے دو کہانیوں کا ترجمہ ''شیر جنگ کا شیر'' اور ''شیر جنگ کا دوسرا شیر'' کے عنوان سے مقبول جہانگیر نے کیا تھا، بعد ازاں یہ کہانیاں یک جا کرکے 'سدا رام اور شیر'' کے نام سے ''ہوگرالی کا آدم خور'' میں شامل کی گئیں۔
 
Top