تعارف ہوئےیوںکچھ اس واردطرح

اللہ سے دعا ہے کہ ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے لیکن ہے تو ان کہا حرف آخر ہی ناں۔

بے شک ماں کا کہا حرف اخر ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہا ہا ہا ۔۔۔۔

ویسے سر جی ! ۔۔۔۔ اسکے لمس کا احساس اج بھی ویسے ہی تازہ ہے ۔۔۔۔ دنیا میں رب العزت کی بے شمار تخلیقات ہیں مگر "ماں" ایک ایسا تحفہ ہے جو بے مثل ہے۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
ابھی آپ نہیں سمجھو گے بلکے کوئی بھی نہیں سمجھے گا یہ بات۔جب ہم واقعی میں نا رہے تب سمجھ آئے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

damsel

معطل
الرجی والا دھاگہ لوگوں کے مزاج کے مطابق لگھنے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف اتنا کہوں گا کہ جہاں بیٹھو ویسے بن جاو۔۔۔۔ کبوتر بننے کے شوق میں بندہ نہ کوا رہتا ہے نہ کبوتر۔۔۔۔ شاید کچھ کچھ میری بات اپ سمجھ رہی ہونگی۔۔۔۔۔۔

اصل میں الرجی والے دھاگہ اسلیے دل چسپ لگا کیونکہ مجھے خود الرجی ہے اور ڈاکٹرز کی مہربانی سے
chronic
الرجی ہوگئی ہے 4 سال سے لوگ مجھ سے ایک ہی سوال کرتے ہیں جس کا جواب اب میں دیتی بھی نہیں:mad:

ویسے میں نے اس کا ابتدائی حصہ ہی پڑھا تھا آگے کیا وہ بھی حقیقت سے فکشن کی طرف چلا گیا؟؟
 

damsel

معطل
یونس صاحب اللہ آپ کی والدہ کے ساتھ رحمت و شفقت کا معاملہ کرے اور ان کو جنت کے اعلیٰ مقام اور نعمتیں عطا کرے جو کسی آنکھ نے نہ دیکھیں اور نہ کانوں نے سنیں اور آپکو ان کے لیے صدقہء جاریہ بنائے
اور رحمت کا معاملہ کرے اللہ ہم سب کے ساتھ۔ ۔ امین ثم آمین
 

تعبیر

محفلین
انشااللہ ضرور لکھوں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپ یقیننا ماضی کی تصویروں سے متعلق بات کر رہی‌ہیں ۔۔۔۔


تصویروں کا تو نہیں پتہ پر آپ نے کہا تھا کہ

"انسان ہمیشہ ماضی میں سفر کرتا ہے۔"

اسکی ہر سوچ گزرے لمحے کا عکس ہوتی ہے ! کبھی کبھی وہ حال کر طرف بھی اتا ہے۔۔۔ مگر رہتا بھر بھی ماضی میں ہے۔۔۔۔۔

غور طلب ہے یہ بات ۔۔۔۔ یعتی ہم سب ماضی کے مسافر ہیں
__________________




http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=10783&page=13
 
تصویروں کا تو نہیں پتہ پر آپ نے کہا تھا کہ






http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=10783&page=13

بڑی خوشی ہوئی کہ اپ نے یاد رکھا سب کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعبیر میں بھی ایک بہت عام سا انسان ہوں ۔۔۔۔ اکتسابی علم کو علم کی معراج جانتا تھا اور مانتا تھا ۔۔۔۔ مطلب حجتی تھا ۔۔۔۔ مگر پھر کچھ ایسا ہوا کہ سب کچھ اک ان میں بدل گیا ۔۔۔۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں میں تفکر کرکے یہ جانا کہ اللہ تعالی کی ہر تخلیق بے مثال ہے۔۔۔۔۔ اور جب معاملہ سوچ کا ایا تو یہ پتہ چلا کہ واقعی ہم سب ماضی میں سفر کرتے ہیں۔۔۔۔ ہماری ہر سوچ گزرے لمحے سے متعلق ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ یعنی ہم تین زمانوں میں رہتے ہوئے بھی ایک زمانے کے انسان ہیں جسے ماضی کہتے ہیں۔۔۔۔ حال اور مستقبل سے متعلق ہماری سوچ کا دھارا چند فیصدی سے زیادہ نہیں جاتا ہے ۔۔۔۔۔ کیا یہ سچ نہیں ہے ؟

اور ہم ہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو گزر گیا وہ مر گیا ، ختم ہوگیا ،،،، ماضی بھی تو گزر جاتا ہے گویا مر جاتا ہے۔۔۔۔۔ دلچسب امر یہ ہے کہ ہم مرے ہوئے وقت کے ساتھ اپنی زندگی گزارتے ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ ہم زندہ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)

انسان کی سمجھ میں جو چیز نہیں اتی اسے وہ رد کر دیتا ہے یہیں سے اسکی ناکامی شروع ہوتی ہے ۔۔۔۔ جبکہ انسانی خمیر میں تجسس اللہ نے رکھا ہے مگر جب وہ اپنی متجسس فطرت سے شکست کھاتا ہے تو مایوسی کے ساتھ سفر کرتا ہے۔۔۔۔ مطلب زندگی کو وہ نہیں گزارتا زندگی اسکو گزارتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موضوع تفصیل طلب ہے ۔۔۔۔ سو ضرور شیئر کرونگا انشا الل:)
 
اصل میں الرجی والے دھاگہ اسلیے دل چسپ لگا کیونکہ مجھے خود الرجی ہے اور ڈاکٹرز کی مہربانی سے
chronic
الرجی ہوگئی ہے 4 سال سے لوگ مجھ سے ایک ہی سوال کرتے ہیں جس کا جواب اب میں دیتی بھی نہیں:mad:

ویسے میں نے اس کا ابتدائی حصہ ہی پڑھا تھا آگے کیا وہ بھی حقیقت سے فکشن کی طرف چلا گیا؟؟

دیکھئے معاملہ کوئی بھی ہو ایک دم فیصلہ نہیں کرتے ۔۔۔ رہی بات الرجی کی تو جو میں نے لکھا اسکی مثال ایسی ہے جیسے درجہ بدرجہ کورس کی کتابوں ہوتی ہیں ۔۔۔۔ میں نے بھی کوشش یہی کی کہ بنیادی معلومات ہوں زیادہ ثقیل نہ ہوں اور عام فہم ہوں۔۔۔۔ کیونکہ اگر میں ابتدا ہی ایسی کردوں جو عام فہم نہ ہو تو قاری اسکو دیکھے گا بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر میں حروف تہجی سمجھائے بغیر کسی کو گاڑھی گرامر سمجھانا شروع کرونگا تو کیا ہوگا ۔۔۔۔؟

رہی بات الرجی کی تو الرجی کوئی بیماری نہیں ہے۔۔۔۔ اور یہ محض دواوں سے کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوسکتی ہے۔۔۔۔ ورنہ مارکیٹ دیکھ لیں ہزاروں دوائیں موجود ہیں مگر کوئی بھی مخصوص مدت سے زیادہ کار امد نہیں ہے ۔۔۔ تو کیا وجہ ہے کہ الرجی ٹھیک نہیں‌ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ جب اس پر میں نے ذاتی طور پر کام کیا تو اہستہ اہستہ منکشف ہوا کہ ہم سب لگے بندھے اصولوں کی پیروی کر رہے ہیں اور جو کچھ ہم نے پڑھا صرف اسی کو حرف اخر مان کر علاج تجویز کر رہے ہیں‌ جس کا نتیجہ کچھ بھی ہیں‌ہے ما سوائے اسکے کے مریض کو مزید بے سکونی میں مبتلا کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ سو جب اس پر کام شروع کیا تو سب سے پہلے انسانی سوچ اور افکار، ماحول ، ذہنی کشمکش ، انسنی رویوں اور ایسے ہی دیگر عوامل کی کارفرمائی نظر ائی۔۔۔۔

بہرحال !

اتنا کہوںگا کہ الرجی قابل علاج ہے ۔۔۔۔ اور سو فیصدی قابل علاج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
 
Top