یوسفی ہنی مون!

آپ حضرات کی بصارتوں کی نظر:
تقرر کے تین مہینے بعد بنک نے پروفیسر کو تعلقاتِ عامہ اور ایڈورٹائزنگ کی تربیت کے لیے چھ ہفتے کے کورس پر پیرس بھیجنے کے احکام صادر کیے۔اور یہ بھی پیشکش کی کہ اگر آپ اپنی بیگم کو ھمراہ لے جائیں تو ہمیں عین مسرت ہو گی۔دونوں کے فرسٹ کلاس ٹکٹ اور ہوٹل کے جملہ اخراجات بنک کے ذمے ہوں گے۔خط ملتے ہی دماغ میں شہنائیاں بجنے لگیں۔کراچی کی ان تمام خواتین کی، جن کے جُملہ حقوق ہنوز غیر محفوظ تھے، ایک مکمل فہرستہم سے بنوائی اور پھر پَسر گئے کہ سرِدست ان میں سے کسی ایک سے دو بول پڑھوا دو تاکہ ٹکٹ بیکار نہ جائے اور ہنی مون مفت پڑے۔اگر مرزا نے ایک ہی فقرے سے ان کے ذہن کی ساری گرہیں نہ کھول رکھی ہوتی تو خدا جانے کب تک ہماری جان کو آئے رہتے۔فرمایا،“بیوی کو پیرس ڈھو کر لے جانا ایسا ہی ہے جیسے کوئی ایورسٹ سر کرنے نکلے اور تھرماس میں گھر سے برف کی ڈلی رکھ کر لے جائے!“
اقتباس از خاکم بدہن
 
Top