ہندو لڑکی اسلام قبول کرکےمسلمان شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے، بھارتی عدالت

460110_4199263_akhbar.jpg
نئی دہلی (اے ایف پی) بھارتی عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے ’لّو جہاد‘ سے متعلق شادی بحال کر دی، عدالت نے کیرالہ کی 25 سالہ طالبہ ہادیا کی شادی بحال کر دی ہے اور انہیں اپنے مسلم شوہر شفین جہاں کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ ایک ہندو لڑکی اسلام قبول کرکے اپنے مسلمان شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک برس قبل ہادیا کی شادی یہ کہہ کر رد کر دی تھی کہ یہ شادی ʼ’’لو جہاد‘‘ یعنی غیر مسلم کو مسلم بنانے کی سازش کے تحت ہوئی تھی۔ ہادیا کے شوہر شفین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست کی تھی ان کی بیوی کو ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔ ‏
 

شاہد شاہ

محفلین
مختلف مذاہب و ادیان کے مابین شادی بیاہ کے وقت ایک مذہب سے دوسرے میں تبدیلی ہر معاشرہ کا معمول ہے۔ نادرا کے مطابق انکے ڈیٹابیس میں قریبا دو لاکھ پاکستانی قادیانی ہیں اور پچھلے چند سالوں میں ۱۰۰۰۰ لوگوں نے قادیانیت اختیار کی ہے۔ چونکہ قادیانی اپنے مذہب سے باہر شادی نہیں کرتے اسلئے نئے قادیانیوں کی اکثریت بین المذاہب و ادیان شادیوں کی وجہ سے ہوتی ہے
 
Top