نریندر مودی کو کس نے بنایا؟
آج نریندر مودی کی کامیابی کا کریڈٹ امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے ساتھیوں کو دیا جا رہا ہے لیکن بہت کم لوگ نریندر مودی کے اس اصل گرو کے بارے میں جانتے ہیں۔
تقریباً بیس برس تک گجرات میں ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے پرچارک رہنے والے لکشمن راؤ انعام دار نے مودی کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں تراشا۔
سنہ 1960 سے سنہ 1980 کے درمیان گجرات میں آر ایس ایس کوگھرگھر تک پہنچانے کی مہم چلانے والے لکشمن راؤ انعام دار کو ان کے اپنے حلقے میں ’وکیل صاحب‘ کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔
سنہ 1967 میں نریندر مودی پہلی بار وکیل صاحب کے رابطے میں آئے اور جب سنہ 1970 کی دہائی میں مودی آر ایس ایس میں مکمل طور پر فعال ہوئے تو انھیں اپنے گرو سے کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔
گجرات میں وکیل صاحب نے آر ایس ایس کی کئی شاخیں شروع کیں۔ وڈنگر قصبے میں ان کی برانچ میں پہلی بار جب نریندر مودی شامل ہوئے تھے تب ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔
نریندر مودی نے سنہ 2008 میں ایک کتاب ’جيوتی پونج ‘ لکھی تھی جس میں انھوں نے گمنام رہنے والے آر ایس ایس کے کارکنان کے بارے میں لکھا ہے۔
"
ج نریندر مودی کی کامیابی کا کریڈٹ امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے ساتھیوں کو دیا جا رہا ہے لیکن بہت کم لوگ نریندر مودی کے اس اصل گرو کے بارے میں جانتے ہیں جنہوں نے مودی کو وہ شخصیت عطا کی جس کے لیے وہ جانے جاتے ہیں۔"
گجراتی زبان میں شائع ہونے والی اس کتاب میں مودی نے وکیل صاحب کو بڑے احترام کے ساتھ یاد کیا ہے۔
نریندر مودی کے پرانے دوست اور اب بی جے پی کے سرگرم رکن پرندو بھگت کہتے ہیں ’نریندر مودی نے ڈسپلن کی زندگی جینا اور لوگوں سے میل جول کے طور طریقے وکیل صاحب سے سیکھا ہے۔‘
مودی کےگرو لکشمن راؤ انعام دار مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے اور بچپن سے ہی آر ایس کے پرچارک بن گئے تھے۔
پرندو بتاتے ہیں کہ سنہ 1960 کے عشرے کے آخری برسوں میں مودی کے گرو نے آر ایس ایس کی کئی ذمہ داریاں ان کے سپرد کیں اور جیسے جیسے مودی کام کرتے گئے وکیل صاحب کا اعتماد بڑھتا گیا۔
پرندو ایک دلچسپ واقع یاد کرتے ہیں : ’وکیل صاحب نے نریندر مودی کو تین دنوں کا ایک اجلاس کرانے کی ذمہ داری سونپتے ہوئے روپے کی ایک تھیلی دی تھی۔ جب کچھ دن بعد انھوں نے مودی سے حساب مانگا، تو انھوں نے اپنے گرو کو وہ تھیلی ویسے ہی واپس کر دی اور کہا کہ اسے خرچ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، میں نے خود انتظام کر لیا۔‘
نریندر مودی نے اپنے گرو کی یاد میں گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں ایک سکول کھلوایا ہے۔
آج نریندر مودی کی کامیابی کا کریڈٹ امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے ساتھیوں کو دیا جا رہا ہے لیکن بہت کم لوگ نریندر مودی کے اس اصل گرو کے بارے میں جانتے ہیں۔
تقریباً بیس برس تک گجرات میں ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے پرچارک رہنے والے لکشمن راؤ انعام دار نے مودی کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں تراشا۔
سنہ 1960 سے سنہ 1980 کے درمیان گجرات میں آر ایس ایس کوگھرگھر تک پہنچانے کی مہم چلانے والے لکشمن راؤ انعام دار کو ان کے اپنے حلقے میں ’وکیل صاحب‘ کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔
سنہ 1967 میں نریندر مودی پہلی بار وکیل صاحب کے رابطے میں آئے اور جب سنہ 1970 کی دہائی میں مودی آر ایس ایس میں مکمل طور پر فعال ہوئے تو انھیں اپنے گرو سے کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔
گجرات میں وکیل صاحب نے آر ایس ایس کی کئی شاخیں شروع کیں۔ وڈنگر قصبے میں ان کی برانچ میں پہلی بار جب نریندر مودی شامل ہوئے تھے تب ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔
نریندر مودی نے سنہ 2008 میں ایک کتاب ’جيوتی پونج ‘ لکھی تھی جس میں انھوں نے گمنام رہنے والے آر ایس ایس کے کارکنان کے بارے میں لکھا ہے۔
"
ج نریندر مودی کی کامیابی کا کریڈٹ امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے ساتھیوں کو دیا جا رہا ہے لیکن بہت کم لوگ نریندر مودی کے اس اصل گرو کے بارے میں جانتے ہیں جنہوں نے مودی کو وہ شخصیت عطا کی جس کے لیے وہ جانے جاتے ہیں۔"
گجراتی زبان میں شائع ہونے والی اس کتاب میں مودی نے وکیل صاحب کو بڑے احترام کے ساتھ یاد کیا ہے۔
نریندر مودی کے پرانے دوست اور اب بی جے پی کے سرگرم رکن پرندو بھگت کہتے ہیں ’نریندر مودی نے ڈسپلن کی زندگی جینا اور لوگوں سے میل جول کے طور طریقے وکیل صاحب سے سیکھا ہے۔‘
مودی کےگرو لکشمن راؤ انعام دار مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے اور بچپن سے ہی آر ایس کے پرچارک بن گئے تھے۔
پرندو بتاتے ہیں کہ سنہ 1960 کے عشرے کے آخری برسوں میں مودی کے گرو نے آر ایس ایس کی کئی ذمہ داریاں ان کے سپرد کیں اور جیسے جیسے مودی کام کرتے گئے وکیل صاحب کا اعتماد بڑھتا گیا۔
پرندو ایک دلچسپ واقع یاد کرتے ہیں : ’وکیل صاحب نے نریندر مودی کو تین دنوں کا ایک اجلاس کرانے کی ذمہ داری سونپتے ہوئے روپے کی ایک تھیلی دی تھی۔ جب کچھ دن بعد انھوں نے مودی سے حساب مانگا، تو انھوں نے اپنے گرو کو وہ تھیلی ویسے ہی واپس کر دی اور کہا کہ اسے خرچ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، میں نے خود انتظام کر لیا۔‘
نریندر مودی نے اپنے گرو کی یاد میں گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں ایک سکول کھلوایا ہے۔