ہم گلگت بلتستان کے ہیں

یاز

محفلین
آپ میں سے کس کس نے یہ مشہور زمانہ خطر ناک پل پار کر رکھا ہے؟ حاضری لگوائیے!
مجھے دو بار اس پل پر جانے کا شرف حاصل ہوا ایک بار 2021 میں اور ایک بار 2023 میں اور دونوں بار SOLO
حسینی سسپینشن برج:
IMG_4114 by Maryam Iftikhar, on Flickr
ایک غیر حاضری تو ہماری ہی لگا دیں۔
ہم ہنوز اس پُل کو عبور کرنے کی سعادت سے محروم ہی ہیں۔
 
پچھلے سوال کا جواب ہے التت بادشاہ!
اگر کسی کو التت کا نہیں پتہ تو بھئی یہ بلتت کا بھائی تھا! :D
 
آخری تدوین:
کیا آپ کو معلوم ہے یہ کس بادشاہ کی کھڑکی کے باہر کا منظر تھا؟:
IMG_4043 by Maryam Iftikhar, on Flickr
اسی منظر کو اگر کھڑکی سے باہر دیکھیں تو:
(اور یہی وہ منظر ہے جو میری کسی پرانی ڈی پی پر دیکھ کر کسی نے انگلینڈ میں کہا تھا کہ پاکستان اتنااااااااااااااااااااااااااا پیارا ہے!!!!)
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
تقریبا سات سال قبل محفل میں پہلی سیاحتی لڑی بنائی تھی اور غالبا تب ہی پہلی بار پنجاب سے باہر کوئی اور صوبہ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ اس وقت اپنے انسٹیٹیوٹ کے سٹوڈنٹ ٹرپ کے ساتھ خیبر پختونخوا جانا ہوا تھا اور کئی مناظر مسحور کن لگے تھے۔ اس کے بعد پاکستان میں کافی زیادہ سفر کرنے کا موقع ملا مگر یہ موقع تاحال ایک ہی سمت میں رہا۔ ریسرچ کے کئی طرح کے معاملات میں ہرکچھ عرصے بعد اسلام آباد چل دیے اور لگے ہاتھوں کچھ اچھے سپاٹس بھی ایکسپلور کر لیے۔ کچھ سٹوڈنٹس اور ٹیچرز کے ساتھ ایک آدھ بار مری اور نتھیا گلی کا رخ کر لیا یا پھر فیملی کے ساتھ دو بار گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ سندھ اور بلوچستان والی سائیڈز تا حال ایکسپلور کرنا باقی ہیں۔ اس لڑی میں شاید میں ان تمام سیاحتی دوروں کو کسی حد تک ٹچ کروں تاہم اسے سفرنامہ نہ سمجھا جائے کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ مجھے اب جزئیات زیادہ یاد نہیں، بس کچھ تصاویر محفوظ ضرور ہیں۔ امید ہے آپ سب کو اپنے اپنے کونوں کھدروں میں بیٹھے ہوئے بھی پہاڑی علاقوں کی ٹھنڈی ہوائیں (تصویری صورت میں) آتی رہیں گی۔

اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس لڑی کا عنوان یہ کیوں ہے تو میں آپ کو بتاتی چلوں کہ ہمارے ابھی تک کے آخری گروہی دورے میں جو تقریبا ڈیڑھ برس قبل ہوا تھا ہمارا گروپ لیڈر ایک بلتی تھا اور اس نے گاڑی میں یہ گیت لگایا، جس کو نہ صرف ہم نے بلکہ ہمارے گروپ میں بیرون ملک سےآنے والے سیاحوں نے اس قدر انجوائے کیا کہ گاڑی جب کہساروں پر چکر کاٹ رہی ہوتی تو یہ وادیاں ہمارے گروپ کے پھٹے سپیکر گلوں سے گونج رہی ہوتیں اور سبھی نسلوں اور قومیتوں کے لوگ یک آواز ہو کر لہکتے ہوئے گا رہے ہوتے :
سب پھول ہیں اک گلدان کے ہیں،ہم گلگت بلتستان کے ہیں
ہم بیٹے ہیں کوہساروں کے،برفیلے مست نظاروں کے
ہم بام جہاں کے باسی ہیں،ہمسائے چاند ستاروں کے
خود اپنا رتبہ جانتے ہیں، ہم گلگت بلتستان کے ہیں

مزے کی بات یہ ہے کہ کینیڈین اور برٹش نیشنلز نے سفر کے اختتام پر ہم سے گفتگو کرتے ہوئے اس گانے کا مطلب (انگریزی میں) پوچھا اور جب ہم نے بتایاتو ان کو مایوسی نہیں ہوئی ورنہ ان کے بقول کچھ بھی ہو سکتا تھا جو ہم پاکستانی ان سے گنواتے رہتے۔۔۔۔ :LOL: اور یہ ایک طرح سے ہمارے لیے ایک ایسی یادگار بن گئی کہ اس گانے کو لگاتے ہی وہ سارے منظر تازہ ہونے لگتے ہیں اور محبت تو وطن کے چپے چپے سے ہمیشہ سے موجود ہے کہ بقول مریم:
تو نے دیکھا ہے مری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گل ہوں جو تری مٹی میں پروان چڑھا
پھول مجھ سا نہ ملے گا تجھے گلزاروں میں
خاک ملت تو مجھے سارے جہاں سے ہے عزیز
تجھ کو ہی چھان کے پایا جو میں نے پایا ہے
تیری ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرات
میری پونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے

(2017)


بہت زبردست جیتی رہیے بٹیا
بہت بہترین لڑی ۔۔
ہمارے میکائیل نے اسکول میں ڈاکیومنٹر ی جو گلگت پر بنی تھی اُس میں شاعری کی تھی ابھی شئیر کرتے ہیں
 
حسینی برج کو موسٹ ڈینجرس کہنے والے نیشنل کے ساتھ ساتھ کئی انٹرنیشنل ولاگرز بھی ہیں۔ اگر قریب سے جاننا چاہیں کہ یہ کیوں ڈینجرس ہے تو یہ ایک منٹ کی ویڈیو اس کی لمبائی، اس کے نیچے پانی ، اپنے یا دوسروں کے ہر قدم پر اس کا ہوا میں معلق شے کی طرح غیر معمولی ہلنا اور اس کے سٹیپس کے درمیان فاصلہ قریب سے دکھاتی ہے (اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہمارے دوسرے ٹرپ میں ایک انٹرنیشنل سیاح ایسا بھی تھا جو دریا کے بیچوں بیچ پل کے دو سٹیپس کو پکڑ کے اس سے نیچے ہوا میں لٹک گیا تھا، ڈو نوٹ ٹرائی ایٹ ہوم پلیز!):
 
آخری تدوین:
مگر کیا آپ نے کبھی ٹھنڈے ریگستان کا نظارہ کیا؟ چاروں طرف پہاڑ وں پر برف اور بیچوں بیچ ریت کے تودے!
سرفرنگا کولڈ ڈیزرٹ کا ایک منظر:
 
Top