میر ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے
اچھے ہوتے نہیں جگر خستے

ہنستے کھینچا نہ کیجیے تلوار
ہم نہ مر جائیں ہنستے ہی ہنستے

شوق لکھتے قلم جو ہاتھ آئی
لکھتے کاغذ کے دستے کے دستے

سیر قابل ہیں تنگ پوش اب کے
کُہنیاں پھنستی چولیاں چستے

رنگ لیتی ہے سب ہوا اس کا
اس سے باغ و بہار ہیں رستے

اِک نگہ کر کے اُن نے مول لیا
بک گئے آہ ہم بھی کیا سستے

میر جنگل پڑے ہیں آج جہاں
لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے

(میر تقی میر)
 
Top