ہم نے سن رکھا ہے کہ کچھ مے کش

ہم نے سن رکھا ہے کہ کچھ مے کش
ہوش میں رہنے کو ہی پیتے ہیں


تم نے دیکھا ہے کر بلا والے
کتنی صدیوں سے کیسے جیتے ہیں


یاد کا اک دیا ہے جلتا روز
دل میں رکھے کئی فلیتے ہیں


بات چل نکلی ہے وفاؤں کی
ہم ہیں کوفہ کے لب کو سیتے ہیں


کیا عجب ہے کہ بھائ یوسف کے
ہیں تو دشمن مگر چہیتے ہیں
 
Top