ہم غیر ملکی کلچر کے اسیر کیوں؟

خواجہ طلحہ

محفلین
مہوش بچوں کو لے کرگھومنے پارک میں آئی تو ایک کیفے ٹیریا کے پاس رکتے ہی بچوں نے مختلف اندازسے فرمائشیں شروع کردیں۔ کسی نے کہا: "ماما میں پیز ہی کھاوں گی۔" کوئی کہہ رہا تھا " میں برگر لوں گا" اور کسی کا اصرار ملٹی نیشنل کمپنی کے کولڈ ڈرنکس پر تھا۔دراصل فاسٹ فوڈ اب آہستہ آہستہ ہمارے کلچر کا اہم حصہ بنتا جارہا ہے۔ ایک بار لوگوں کے منہ کو اسکا ذائقہ لگ جائے تو پھر اسکے شوقین بن جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک یہ ساری چیزیں ہمارے کھانے کا حصہ نہ تھیں۔
ایک کھانے پینے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں ملکی کے بجائے غیر ملکی کلچر قابض ہو چکا ہے۔آپ ایک ایک کرکے ہر شعبے کا جائزہ لیتے جائیں،حقیقت حال آشکار ہوتی جائے گی۔
جب کوئی قوم کسی دوسری قوم پر غلبہ حاصل کرنا چاہیے۔تو وہ دوسرے کی ثقافت پر وار کرتی ہے تاکہ اسکی جڑیں کمزور کی جائیں۔اسکی ثقافت کی جگہ اپنی چیزون کو رائج کیاجاتا ہے۔اب دیکھ لیجیے کہ شادی بیاہ، عام رسومات میں بھی غیر ملکی اندازو اطوار نظر آرہا ہے۔ انٹرنیٹ،ٹی وی، اخبارات کے ذریعے ان چیزوں کی تشہیر اس انداز سے کی جاتی ہے کہ لوگ ان سے اثر لیے بغیر نہیں رہ پاتے۔
ثقافت کسی بھی معاشرے کی پہچان ہوتی ہے۔ایک معاشرے کے دوسرے معاشرے سے جدا کرنے والی منفرد بنانے والی اہم چیز ثقافت ہوتی ہے۔ نوجوان کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثت رکھتے ہیں۔ یہ آنے والے کل کے معمار ہوتے ہیں۔ جس طرح انکی تربیت کی جاتی ہے اور جو ماحول مہیا کیا جاتا ہے اسکا اثر انکے عمل سے ظاہر ہوتا ہے۔نوجوان نسل کوباغی نسل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جس معاشرے میں بھی ہوں ،وہاں پرانے خیالات ،نظریات،اعتقادات اور غیر ضروری رسم و رواج کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انکی اچھی چیزیں رکھ لیتے ہیں اور نا پسندیدہ چیزیں نکال دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ دینا میں ہونے والی تبدیلیوں، نئے رحجانات کو بھی کلچر کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ آج کے دور میں سب سے زیادہ حاوی مغربی اور انڈین کلچر ہے۔
پاکستانی معاشرہ ان کلچرز ،رسوم ورواج ،رحجانات کے اثرات کو تیزی سے قبول کررہا ہے۔ یہ عمل خصوصی طور پر ہماری نوجوان نسل کے ذریعے پروان چڑھ رہا ہے۔ کوئی بھی معاشرہ کسی دوسرے معاشرے کے اثرات اس وقت قبول کرتا ہے جب وہ احساس کمتری کا شکار ہو یا اپنے آپ کو ماڈرن اور نئے طور طریقوں کے حوالے سے آگے دیکھنا چاہے۔آج کل بنیادی طور پر مختلف کلچر اور تہذیبوں میں تصادم نظر آرہا ہے،اسکی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ یہی ہے۔

۔۔۔
۔۔۔
غیر ملکی کلچر اختیار کرنے کے اثرات معمولی نہیں ہوتے۔اس سے لوگوں کی کھانے پینے یا پہننے کی عادتیں ہی نہیں بدلتیں بلکہ اس سے پورے ملک اورقوم کا سفر متاثر ہوتا ہے۔ غیر ملکی کمپناں آتی ہیں،اس سے ملکی خزانے میں کچھ سرمایہ کاری ضروری آتی ہے لیکن اس سے ملکی کمپنیوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے بالخصوص ایسے دور میں جب حکومتیں بھی ملکی صنعت اور کمپنیوں کو دوستانہ ماحول فراہم نہ کریں۔ جب سارا کاروبار حیات ہی غیر ملکیون کے ہاتھ چلا جائے گا تو ایسے میں ملکی طبقہ کیا کرئے گا،اسکا عاقبت نا اندیش حکومتوں کو خیال نہیں۔ایسے میں نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف خو د ملکی ثقافت کا احترام کریں ،اسے اختیار کریں بلکہ اس کے لیے ملک بھر میں مہمات چلائیں۔
پوری تحریر از عائشہ صدیقہ
 

arifkarim

معطل
یہ سب شاید اسلئے کہ ہم اپنے کلچر کو غیر ملکیوں کے مقابلہ میں فروغ نہ دے سکے اور وہ اپنے آپ مر گیا۔
 
Top