منیر نیازی ہم زبان میرے تھے ، اُن کے دل مگر اچھے نہ تھے

شیزان

لائبریرین
ہم زبان میرے تھے ، اُن کے دل مگر اچھے نہ تھے
منزلیں اچھی تھیں، میرے ہم سفر اچھے نہ تھے

جو خبر پہنچی یہاں تک اصل صورت میں نہ تھی
تھی خبر اچھی مگر اہل خبر اچھے نہ تھے

بستیوں کی زندگی میں بے زری کا ظلم تھا
لوگ اچھے تھے ، وہاں کے اہلِ زر اچھے نہ تھے

ہم کو خوُباں میں نظر آتی تھیں کتنی خوُبیاں
جس قدر اچھے لگے تھے، اُس قدر اچھے نہ تھے

اِک خیالِ خام ہی مرشد تھا اُن کا اے منیرؔ
یعنی اپنے شہر میں اہل نظر اچھے نہ تھے


منیر نیازی
 
Top