ہم ایک تیری نظر میں بحال ہونے لگے - یوسف حسن

شمشاد

لائبریرین
ہم ایک تیری نظر میں بحال ہونے لگے
تو کتنے آئنہ خانے سوال ہونے لگے

تو ساتھ تھا تو گھنے سائے بھی سلامت تھے
جدا ہوا تو شجر بھی نڈھال ہونے لگے

کبھی جو تیرے تصوّر پہ آنچ بھی آئی
دھواں دھواں سے، مرے خدوخال ہونے لگے

تری وفا کے سوا کوئی گھر نہیں جن کا
خبر تو لے، وہ کہاں پائمال ہونے لگے

ترے وصال کی ساعت قریب ہے شاید
کہ میری خاک کے ذرّے گلال ہونے لگے

ہوائے دشت جنوں میں ہیں کیا فسوں یوسف
ہم اپنے خوں میں نہا کر نہال ہونے لگے
(یوسف حسن)
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top