سید شہزاد ناصر
محفلین
ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا
قسم جو کھائیےتو طالع زلیخا کی
عزیر مصر کا بھی صاحب اک غلام کیا
خراب رہتے تھے مسجد کے آگے میخانے
نگاہ مست نے ساقی کی انتقام لیا
وہ کج روش نہ ملا راستے میں مجھ سےکبھی
نہ سیدھی طرح اس نے مرا سلام لیا
مزا دکھا دیں گے بے رحمی کا تری صیاد
گر اضطراب اسیری نے زیر دام لیا
اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میر
پہ مرے شور نے روئے زمین تمام لیا