الف نظامی
لائبریرین
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم سے پہلے بھی سندھ کے شہروں میں پیپلز پارٹی نہیں جیتتی تھی پھر بھی ہم نے ماضی میں بار بار ان سے تعاون کیا لیکن ہر بار ہم ڈسے گئے، ہماری سپورٹ کے بغیر سندھ سے وزیراعظم نہیں آسکتا تو آپ کیسے آئیں گے ہم سے ووٹ مانگنے؟
ایم کیو ایم پاکستان مرکزی الیکشن آفس پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ جماعت 5 سال سے ایم کیو ایم کے 35 سالہ مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اب پیپلز پارٹی کو اپنی جاگیر چھننے کا خوف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اب پلٹ کر ووٹوں کے ذریعے وار کرنے والا ہے۔ ایم کیو ایم کے 3 دفاتر پر حملے ہوئے اسے تصادم قرار دینا بہت زیادتی کی بات ہے، تینوں حملے اس جماعت نے کیے جس کا سندھ کے شہری علاقوں میں کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ اب میں نگراں وزیراعلیٰ سے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہتا، ہمیں لگتا تھا کہ یہ نگراں ہیں تو نگرانی کریں گے اور انصاف کریں گے لیکن سب اس کے برعکس ہے، تعصب کا عالم یہ ہے کہ کراچی کے بچوں کو ایک منصوبہ بندی کے تحت فیل کر دیا گیا، موجودہ نگراں حکومت اور وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ یہاں کے اتنے ہی نالائق بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا نتیجہ پورے پاکستان پر اثر انداز ہوگا، خبردار اگر کسی نے مینڈیٹ پیسوں اور دھونس دھمکی سے چرانے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب احتساب آپ کا بھی ہوگا کیونکہ قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جارہا ہے، ایف آئی آر بھی ٹھیک سے نہیں کاٹی گئی جن کے حکم پر یہ سب کچھ ہوا ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔
خالد مقبول نے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کے ذریعے ایم کیو ایم کا تفصیلی جواب آجائے گا کچھ لوگ غلط فہمیاں پھیلا کر ہمارے اتحاد میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، ہمارے امیدواروں میں ہر مسلک کے لوگ شامل ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان مرکزی الیکشن آفس پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ جماعت 5 سال سے ایم کیو ایم کے 35 سالہ مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اب پیپلز پارٹی کو اپنی جاگیر چھننے کا خوف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اب پلٹ کر ووٹوں کے ذریعے وار کرنے والا ہے۔ ایم کیو ایم کے 3 دفاتر پر حملے ہوئے اسے تصادم قرار دینا بہت زیادتی کی بات ہے، تینوں حملے اس جماعت نے کیے جس کا سندھ کے شہری علاقوں میں کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ اب میں نگراں وزیراعلیٰ سے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہتا، ہمیں لگتا تھا کہ یہ نگراں ہیں تو نگرانی کریں گے اور انصاف کریں گے لیکن سب اس کے برعکس ہے، تعصب کا عالم یہ ہے کہ کراچی کے بچوں کو ایک منصوبہ بندی کے تحت فیل کر دیا گیا، موجودہ نگراں حکومت اور وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ یہاں کے اتنے ہی نالائق بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا نتیجہ پورے پاکستان پر اثر انداز ہوگا، خبردار اگر کسی نے مینڈیٹ پیسوں اور دھونس دھمکی سے چرانے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب احتساب آپ کا بھی ہوگا کیونکہ قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جارہا ہے، ایف آئی آر بھی ٹھیک سے نہیں کاٹی گئی جن کے حکم پر یہ سب کچھ ہوا ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔
خالد مقبول نے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کے ذریعے ایم کیو ایم کا تفصیلی جواب آجائے گا کچھ لوگ غلط فہمیاں پھیلا کر ہمارے اتحاد میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، ہمارے امیدواروں میں ہر مسلک کے لوگ شامل ہیں۔