تعارف ہمارا بھی اتا پتا معلوم کرلو

شمشاد بھائی۔۔آج کل ٹیکنا لوجی کے دور میں عملیا ت کی لوجک سمجھانا بہت آسان ہے۔ تفصیلات میں تو کافی کچھ لکھنا پڑے گا مگر مختصرا تناا دیتا ہوں کہ جس طرح کمپیوٹر پروگرام مختلف نوعیت کی لینگویجز کے ذریعے بناے جاتے ہیں اور پھر یہ پروگرام اپنا ایک ورک رکھتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ جاننے والے ہی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح حروف اور اعداد کو بنیا د بنا کر عامل اپنے خیالات کو حقیقی شکل میں تبدیل کرتا ہے۔جس طرح ہم حواس خمسہ سے جو کام لیتے ہیں‌ا سی طرح ہم حواس خمسہ کے علاوہ قوت خیال سے بھی کام لے سکتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ ایک صبر آزما مرحلے سے گزرنے سے یہ حاصل ہوتا ہے۔عملیات کی فیلڈ میں استاد کامل ضروری ہے۔
 
شمشاد صاحب ،،اسکا فائدہ بھی بہت ہے اور نقصان بھی۔۔ایک بہت بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ جب کسی پر جادو کردیا جائے تو اسکا علاج کیا جا سکتا ہے۔جنات کے اثرات کی وجہ سے حالات و واقعات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔اب یہ کیسے پتہ چلے کہ متاثرہ شخص جادو زدہ ہے تو یہ بھی اسی علم کے ذریعے ہی پتہ چلتا ہے۔
دوسرا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ ظاہری اسباب کو معمول سے ہٹ کر علاج معلاجہ میں کم استعمال کیا جائے یا سرے سے کیا ہی نہ جائے محض قوت خیال سے ہی شفائی اثرات حاصل کیے جا سکتے ہیں اور مریض کا جادو زدہ ہونا بھی ضروری نہیں۔ آپ کسی مریض یا مریضہ کا نام اور اسکی ماں کا نام لکھیں میں‌ کچھ کرتا ہوں ۔مگر یہ سب فرضی نہ ہو۔ مرض کا نام بھی تحریر کرنا۔ دوسری بات ذہن میں‌رہے کہ علم غیب صرف اللہ تعالی کو ہے۔قدرت بھی اسی کی ہے۔ یہ سب کچھ جس طرح ظاہری اسباب استعمال کرکے نفع اٹھایا جاتا ہے اسی طرح‌ با طنی اسباب سے بھی نفع اٹھایا جاتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ آپ حضرات مریض کے نام کے ساتھ اس کی ماں کا نام کیوں پوچھتے ہیں، باپ کا کیوں نہیں؟
 
شمشاد بھائی۔۔آج کل ٹیکنا لوجی کے دور میں عملیا ت کی لوجک سمجھانا بہت آسان ہے۔ تفصیلات میں تو کافی کچھ لکھنا پڑے گا مگر مختصرا تناا دیتا ہوں کہ جس طرح کمپیوٹر پروگرام مختلف نوعیت کی لینگویجز کے ذریعے بناے جاتے ہیں اور پھر یہ پروگرام اپنا ایک ورک رکھتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ جاننے والے ہی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح حروف اور اعداد کو بنیا د بنا کر عامل اپنے خیالات کو حقیقی شکل میں تبدیل کرتا ہے۔جس طرح ہم حواس خمسہ سے جو کام لیتے ہیں‌ا سی طرح ہم حواس خمسہ کے علاوہ قوت خیال سے بھی کام لے سکتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ ایک صبر آزما مرحلے سے گزرنے سے یہ حاصل ہوتا ہے۔عملیات کی فیلڈ میں استاد کامل ضروری ہے۔




شمشاد صاحب ،،اسکا فائدہ بھی بہت ہے اور نقصان بھی۔۔ایک بہت بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ جب کسی پر جادو کردیا جائے تو اسکا علاج کیا جا سکتا ہے۔جنات کے اثرات کی وجہ سے حالات و واقعات کی خرابی کو دور کیا جا سکتا ہے۔اب یہ کیسے پتہ چلے کہ متاثرہ شخص جادو زدہ ہے تو یہ بھی اسی علم کے ذریعے ہی پتہ چلتا ہے۔
دوسرا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ ظاہری اسباب کو معمول سے ہٹ کر علاج معلاجہ میں کم استعمال کیا جائے یا سرے سے کیا ہی نہ جائے محض قوت خیال سے ہی شفائی اثرات حاصل کیے جا سکتے ہیں اور مریض کا جادو زدہ ہونا بھی ضروری نہیں۔ آپ کسی مریض یا مریضہ کا نام اور اسکی ماں کا نام لکھیں میں‌ کچھ کرتا ہوں ۔مگر یہ سب فرضی نہ ہو۔ مرض کا نام بھی تحریر کرنا۔ دوسری بات ذہن میں‌رہے کہ علم غیب صرف اللہ تعالی کو ہے۔قدرت بھی اسی کی ہے۔ یہ سب کچھ جس طرح ظاہری اسباب استعمال کرکے نفع اٹھایا جاتا ہے اسی طرح‌ با طنی اسباب سے بھی نفع اٹھایا جاتا ہے۔

محترم الطاف صاحب اگر میں جلدی میں نہ ہوتا تو آپ کی اس گفتگو کا کچھ آپریشن ضرور کرتا آپ مکمل تیاری کر لیجئے انشاء اللہ آپ سے گفتگو رہے گی ۔ اور یہ میرا وعدہ ہےکہ اگر آپ وہی ہیں جو ہونے کے آپ دعویٰ دار ہیں تو شاید میری کچھ غلط فہمیاں دور ہو جائیں اور اگر آپ وہ نہیں ہیں جو ہونے کا تاثر آپ کے بیانات سے ملتا ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!؟وقت بتائے گا

ل
 
فیصل عظیم صاحب۔ دھیان سے پڑھا کرو۔ میں نے کوئی دعوی نہیں کیا میں نے صرف شمشاد بھائی کے پوچھنے پر وضاحت کی ہے۔اور مزید یہ کہ باطنی علوم کسی کی میراث نہیں ہیں۔ آپ بھی سیکھ سکتے ہیں اور مخلوق خدا کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ جس طرح حکمت یا انگریزی طریقہ علاج کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے اسی طرح باطنی قوت کو مربوط اور طاقت ور بنا کر بھی علاج معا لجہ کیا جا سکتا ہے۔ دعوی کرنے والےاصل میں‌ ہیکنگ مزاج ہوتے ہیں جو اپنے علم کا غلط استعمال کرتے ہٰیں۔۔جس علم کی میں‌بات کر رہا ہوں اسکے جاننے والے آپ کے قریب بھی ہو سکتے ہیں۔ فائدہ اٹھانے کے لیے خوش گمانی ضروری ہے۔بد گمانی سے فائدہ نہیں‌ ہوتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ آپ حضرات مریض کے نام کے ساتھ اس کی ماں کا نام کیوں پوچھتے ہیں، باپ کا کیوں نہیں؟
 
آپ کا اعتراض دیدہ و دل فرش راہ : شاید میں ہی دھیان سے نہیں پڑھ سکا تھا ۔۔۔۔:eek:

اب میرے پاس چند سوالات ہیں اگر ان کا جواب عنایت ہو جائے تو کرم نوازی ہوگی۔


1) باطنی علوم کیا ہیں ۔ ان کی اساس کیا ہے ۔ اور یہ کس محور پر گھومتے ہیں ۔؟
2) نوری علم اور سفلی علم میں کیا فرق ہے ۔ اور کیا ایسا ممکن ہے کہ کسی ایک شخص کے پاس یہ دونوں علم اکٹھے ہو جائیں اور وہ مریض کی حالت کے مطابق نوری یا ناری علم سے استفادہ کرے ۔؟
3) عمل تکسیر کسے کہتے ہیں اور یہ کس لطیفے کے گرد گھومتا ہے ۔ اسکی حدود کیا ہیں اور ممنوعات کیا ہیں ۔؟
4) جنات کیونکر انسان کی زندگی میں دخل اندازی کر سکتے ہیں اور اس سے ہونے والے اثرات انسانی جسم و روح پر کیا ہیں ۔؟

اگر ان سوالات کا جواب عنایت ہو جائے تو عین نوازش ہوگی ۔ میرے پاس کچھ مریض ہیں جنکی حالت کا تفصیلی بیان میں آپ کو آپ کے جوابات ملنے کے بعد دوں گا اور امید ہے کہ آپ کی مہارت جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کر رکھی ہے سے ان بے چاروں کا بھی بھلا ہو جائے گا ۔


اور جاتے جاتے شمشاد بھائی والا سوال کہ یہ اکثر مریض کی ماں کا نام ہی کیوں پوچھا جاتا ہے اور اگر ماں کا نام معلوم نہ ہو تو کیا کیا جائے اور کیوں ۔۔۔؟
 
توجہ کریں

شمشاد بھائی ۔۔ماں کا نام اس لیے پوجھتے ہیں کہ روحانی طور پر بھی اور شرعی طور پر ماں سے تعلق کو فوقیت دی گئی ہے۔قیامت کے روز بھی ہر بندے کو ماں کے نام کو ملا کر ہی پکارا جائے گا۔ مزید یہ کہ اگر کوئی ماں کا نام نہ بتانا چاہے تو رو برو ملاقات کرلے۔۔اگر دور رہتا ہے تو فوٹو بھیج دے ۔۔یہ بھی نہ ہو سکے تو پھر بھی کام تو ہو سکتا ہے۔۔مگر ایسا وہ عامل کرے گا جس کی روحانی قوت زیادہ طاقتور ہو۔
جن بھائیوں‌کو یہ مضمون سمجھ میں نہیں آتے یو یا وہ علم باطنی کو تسلیم ہی نہیں‌کرتے ہوں تو ان سے مناظرہ کرنے کا میرا کوئی موڈ نہیں۔
یہ میں‌نے صرف معلومات شیئر کی ہیں۔۔ میں‌بطور عامل اس فورم میں پیر صاحب نہیں‌بننا چاہتا۔۔ مجھے پیر جنگلی ہی سوٹ کرتا ہے۔

ایک اور عرض یہ کہ۔۔۔۔آجکل حقیقی عامل بہت کم ہیں۔۔شعبدہ بار بہت ہیں۔۔۔۔۔شعبدہ باز ہر شعبے میں‌ہوتے ہیں۔۔
میر ا خیال ہے کہ آپ کے فورم پر ایک نیا ٹاپک شروع کروں‌ جس میں‌تمام ساتھیوں‌کو دعوت دی جاے کہ وہ ہر شعبے میں‌شعبدہ بازی کرنے والوں‌کے طریقہ واردات کو واشگاف کریں۔ انکی کرائم ٹرکس کو کھولا جائے تا کہ غریب عوام کا بھلا ہو۔
فیصل بھائی ۔۔آپ کے پوچھے گئے سوالات پر شکریہ۔۔۔۔علمی طور پر جوابات سے آپ واقف ہیں۔۔رہا مسئلہ صلاحیت اور صلاحیت کی ایکٹیویشن کا تو ان باتوں کو باتوں‌کے ذریعے سجھنا سمجھانا میرے نزدیک مشکل ہے۔ یہ خالص عملی کام ہے۔۔
 
Top