تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

محمد وارث

لائبریرین

لا جواب، مکمل شعر ہے، میرا نیک مشورہ یہی ہے کہ آپ فوراً شاعری شروع کر دیں۔ :)



چلو۔ جب فرمائش ہو ہی گئی ہے تو اپنا کچھ تازہ کلام یہاں پیش کر دوں۔
وارث۔۔ یاد ہے مصحفی کی غزل۔ کبھی اس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا۔۔ جس کا قافیہ بدل کر میں نے ایک شعر کہا تھا۔ بعد میں دو چار اشعار مزید ہو گئے ہیں:

کبھی بھول جانا گنتی، کبھی کچھ شمار کرنا
کوئی بات چھوڑ دینا، کوئی بار بار کرنا
جو تو سامنے بھی آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا
وہی تیری شان، وعدے کرے اور بھول جائے
وہ سدا کی اپنی عادت، کہ پھر اعتبار کرنا
وہی ایک خواب اُٹھا دے ہمیں وقتِ فجر اکثر
جو کبھی نہ کر سکے ہم، وہ ہزار بار کرنا

اور یہ شعر ابھی زیرِ مرمت ہے:
یہ کہے گریز پائی، کوئی ایسی راہ بھی ہے؟
ترے کوچے سے نہ گزرے، اسے اختیار کرنا

واہ واہ، سبحان اللہ، کیا خوبصورت غزل ہے اعجاز صاحب، بہت خوب۔ سبھی اشعار بہت اچھے ہیں لیکن یہ تو بہت ہی اچھے لگے مجھے:

کبھی بھول جانا گنتی، کبھی کچھ شمار کرنا
کوئی بات چھوڑ دینا، کوئی بار بار کرنا

جو تو سامنے بھی آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا

سبحان اللہ، لاجواب


میں تو فی الوقت دو شعر ہی پیش کر سکتا ہوں۔

ترے خیال کی خوشبو سے دل معطر ہے
ترے وجود سے ہے رونق جہاں اب بھی

بچھڑ کے تم سے زمانہ گزر گیا لیکن
میں دیکھتا ہوں تمھیں رو برو یہاں اب بھی

بہت اچھے اشعار ہیں آپ کے امر شہزاد صاحب، لاجواب۔

امید ہے اپنا مزید کلام بھی پیش کریں گے۔
 
ماشاء اللہ بھئی ماشاء اللہ۔ یہاں تو بڑی خوبصورت بزمِ سخن سجی ہے۔۔۔ میں کافی دن سے سوچ رہا ہوں کہ خزانے سے اپنی شاعری کے پرانے دیوان نکالوں۔۔۔۔ ;) آج کوشش کرتا ہوں کہ کر ہی لوں یہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاء اللہ بھئی ماشاء اللہ۔ یہاں تو بڑی خوبصورت بزمِ سخن سجی ہے۔۔۔ میں کافی دن سے سوچ رہا ہوں کہ خزانے سے اپنی شاعری کے پرانے دیوان نکالوں۔۔۔۔ ;) آج کوشش کرتا ہوں کہ کر ہی لوں یہ۔

ضرور بھیا فوراً سے پیشتر نکال لیجے اور ہمیں بھی اپنے کلام سے محظوظ فرمائیے!
 

محمداحمد

لائبریرین
لا جواب، مکمل شعر ہے، میرا نیک مشورہ یہی ہے کہ آپ فوراً شاعری شروع کر دیں۔ :)





واہ واہ، سبحان اللہ، کیا خوبصورت غزل ہے اعجاز صاحب، بہت خوب۔ سبھی اشعار بہت اچھے ہیں لیکن یہ تو بہت ہی اچھے لگے مجھے:

کبھی بھول جانا گنتی، کبھی کچھ شمار کرنا
کوئی بات چھوڑ دینا، کوئی بار بار کرنا

جو تو سامنے بھی آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا

سبحان اللہ، لاجواب




بہت اچھے اشعار ہیں آپ کے امر شہزاد صاحب، لاجواب۔

امید ہے اپنا مزید کلام بھی پیش کریں گے۔

یعنی اب سیدہ شگفتہ بھی
آئیں گی شاعروں کے کھاتےمیں

خوش آمدید شگفتہ صاحبہ !

میں بھی وارث صاحب کی بات کی تائید کرنا چاہتا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں‌ جلد ہی حلقہء اربابِ ذوق کے اجلاس اور کچھ مشہور ادیبوں کی آج ہی اتاری ہوئی تصاویر کے ساتھ حاضر ہوں گا - امید ہے یہ کاوش آپ کو پسند آئے گی -


فرخ صاحب اپنی تصویر ضرور لگائیے کہ میں 'ضعفِ بصیرت و بعدِ بصارت' کی وجہ سے آپ کا رخِ روشن بھولتا جا رہا ہوں ;)
 
میر ا دوسرا انتخاب "حسرت موہانی"

" غزل"
بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
الہی ترک الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں

رہا کرتے ہیں قید ہوش میں اے وائے ناکامی
وہ دشت خود فراموشی کے چکر یاد آتے ہیں

نہیں آتی تو ان کی یاد مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں


حقیقت کھل گئے حسرت ترے ترک محبت کی
تجھے تو اب وہ پہلے سے بڑھ کر یاد آتے ہیں

(حسرت موہانی)
 

محمد وارث

لائبریرین
مولانا محمد علی جوہر کی جو تھوڑی سی غزلیں میں نے پڑھی ہیں وہ سبھی اچھی لگتی ہیں اور انہی میں سے ایک پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل ایک انتخاب میں سے لکھ رہا ہوں اس لیئے پورا یقین ہے کہ اسکے کچھ اور شعر بھی ہونگے، اگر کسی دوست کے علم میں ہوں تو ضرور شیئر کریں:


یادِ وَطَن نہ آئے ہمیں کیوں وَطَن سے دُور
جاتی نہیں ہے بوئے چمن کیا چمن سے دُور

گر بُوئے گُل نہیں، نہ سہی، یادِ گُل تو ہے
صیّاد لاکھ رکھّے قفس کو چمن سے دور

پاداشِ جرمِ عشق سے کب تک مفَر بھلا
مانا کے تم رہا کیے دار و رسَن سے دور

آساں نہ تھا تقرّبِ شیریں تو کیا ہوا
تیشہ کو کوئی رکھ نہ سکا کوہکن سے دُور

ہم تک جو دَورِ جام پھر آئے تو کیا عَجَب
یہ بھی نہیں ہے گردشِ چرخِ کہن سے دُور

شاید کہ آج حسرتِ جوہر نکل گئی
اک لاش تھی پڑی ہوئی گور و کفن سے دُور

(مولانا محمد علی جوہر)
 
مصحف کا یہ کلام میرا بہت پسندیدہ ہے


لوگ کہتے ہیں​

لوگ کہتے ہیں کہ "دھیرے دھیرے
وقت ہر زخم بھر دیتا ہے"

تم بھی لوگوں کی کہی میں باتوں میں آجاتی ہو
اک لمحے کے لئے
مضمحل ہو کے یہی سوچتی ہوگی شاید

"میرے بچپن کا وہ ساتھی ، وہی پاگل لڑکا
وہ بھی اب بھول گیا ہو گا مجھے

لوگ کہتے ہیں کہ "دھیرے دھیرے
وقت ہر زخم بھر دیتا ہے"

بے سبب اپنی جفاؤں پہ پشیمان نہ ہو

لوگ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔مگر

ایسا نہیں ہوتا!!!!!


(مصحف اقبال توصیفی)



 

محمد وارث

لائبریرین
ابنِ انشا کی ایک خوبصورت غزل پیشِ خدمت ہے:

جوگ بجوگ کی باتیں جُھوٹی، سب جی کا بہلانا ہو
پھر بھی ہم سے جاتے جاتے ایک غزل سن جانا ہو

ساری دنیا عقل کی بیَری، کون یہاں پر سیانا ہو
ناحق نام دھریں سب ہم کو، دیوانا دیوانا ہو

نگری نگری لاکھوں دوارے، ہر دوارے پر لاکھ سخی
لیکن جب ہم بھول چکے ہیں، دامن کا پھیلانا ہو

سات سمندر پار کی گوری، کھیل ذرا کرتار کے دیکھ
ہم کو تو اس شہر میں ملنا، اُس کو تھا ملوانا ہو

تیرے یہ کیا جی میں آئی، کھینچ لیے شرما کے ہونٹ
ہم کو زہر پلانے والی، امرت بھی پلوانا ہو

ساون بیتا، بھادوں بیتا، اجڑے اجڑے من کے کھیت
کوئل اب تو کوک اٹھانا، میگھا مینہہ برسانا ہو

ایک ہی صورت، ایک ہی چہرہ، بستی، پربت، جنگل، پینٹھ
اور کسی کے اب کیا ہونگے، چھوڑ ہمیں بھٹکانا ہو

ہم بھی جُھوٹے، تم بھی جُھوٹے، ایک اسی کا سچّا نام
جس سے دیپک جلنا سیکھا، پروانا جل جانا ہو

سیدھے من کو آن دبوچیں، میٹھی باتیں، سُندَر بول
میر، نظیر، کیبر اور انشا، سارا ایک گھرانا ہو

(ابنِ انشا)
 

محمد وارث

لائبریرین
ابنِ انشا کے دوست، خلیل الرحمٰن اعظمی کی ایک غزل الف عین صاحب کی نذر، اعجاز صاحب نے 'ابنِ انشا کے خطوط خلیل الرحمٰن اعظمی کے نام' اس محفل پر برقیائے ہیں جو کہ محفل کی لائبریری زمرہ 'مکتوبات' میں موجود ہیں، اگر میں غلط نہیں تو اعجاز صاحب کے خلیل الرحمٰن اعظمی مرحوم سے مراسم بھی تھے:

کہاں کھو گئی روح کی روشنی
بتا میری راتوں کی آوارگی

غموں پر تبسّم کی ڈالی نقاب
تو ہونے لگی اور بے پردگی

مگر جاگنا اپنی قسمت میں تھا
بلاتی رہی نیند کی جل پری

جو تعمیر کی کنجِ تنہائی میں
وہ دیوار اپنے ہی سر پر گری



نہ تھا بند ہم پر درِ مے کدہ
صراحی مگر دل کی خالی رہی

گذاری ہے کتنوں نے اس طرح عمر
بالاقساط کرتے رہے خود کشی

(خلیل الرحمٰن اعظمی)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ
میں بھی اُڑتا رہا اک لمحہ بے خواب کے ساتھ

کس میں ہمت ہے کہ بدنام ہو سائے کی طرح
کون آوارہ پھرے جاگتے مہتاب کے ساتھ

آج کچھ زخم نیا لہجہ بدل کر آئے
آج کچھ لوگ نئے مل گئے احباب کے ساتھ

سینکڑوں ابر اندھیرے کو بڑھائیں گے لیکن
چاند منسوب نہ ہو کرمکِ شبِ تاب کے ساتھ

دل کو محروم نہ کر عکسِ جنوں سے محسن
کوئی ویرانہ بھی ہو قریہء شاداب کے ساتھ

محسن نقوی کی ایک پیاری سی غزل آپ کی نذر
 

سارہ خان

محفلین
جو آنسو دل میں گرتے ہیں وہ آنکھوں میں نہیں رہتے
بہت سے حرف ایسے ہیں جو لفظوں میں نہیں رہتے

کتابوں میں لکھے جاتے ہیں دُنیا بھر کے افسانے
مگر جن میں حقیقت ہو کتابوں میں نہیں رہتے

بہار آئے تو ہر اک پُھول پر اک ساتھ آتی ہے
ہوا جن کا مقدّر ہو وہ شاخوں میں نہیں رہتے

مہک اور تتلیوں کا نام بھو نرے سے جُدا کیوں ہے
کہ یہ بھی تو خزاں آنے پہ پُھو لوں میں نہیں رہتے

(امجد اسلام امجد)

 

محمد وارث

لائبریرین
آپ سب احباب کا جنہوں نے ادھر کلام پوسٹ کیا یا شکریہ ادا کیا یا اس تھریڈ کو پڑھا، ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں :)
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ سب پڑھنے والے احباب سے ایک استدعا یہ بھی کہ یہاں پر ٹیگز کا اضافہ کرتے جائیں، میں پانچ ٹیگز کا اضافہ کر سکتا تھا سو میں نے کر دیئے، باقی احباب دو دو ٹیگز شامل کر سکتے ہیں سو شعراء کرام کا نام لکھتے جایئے، نوازش آپ کی :)
 
Top