عامر گولڑوی
محفلین
ہزار گردش ایام کا نشانہ ہوں
ہزار گردش ایام کا نشانہ ہوں
کنویں میں قید سہی یوسف زمانہ ہوں
شرف تو دیکھئے تنکوں کا ڈھیر ہو کر بھی
میں بے سہارا پرندوں کا آشیانہ ہوں
شکم بقا کی ضمانت نہیں ہے میرے لئے
یہ مت سمجھنا کہ محتاج آب و دانہ ہوں
نئے زمانوں کی تخلیق ہو رہی ہے یہاں
میں اپنی ذات میں قدرت کا کارخانہ ہوں
یہ کون جانے مری عرش تک رسائی ہے
کسی فقیر کا میں نالہ ء شبانہ ہوں
سید انصر
ہزار گردش ایام کا نشانہ ہوں
کنویں میں قید سہی یوسف زمانہ ہوں
شرف تو دیکھئے تنکوں کا ڈھیر ہو کر بھی
میں بے سہارا پرندوں کا آشیانہ ہوں
شکم بقا کی ضمانت نہیں ہے میرے لئے
یہ مت سمجھنا کہ محتاج آب و دانہ ہوں
نئے زمانوں کی تخلیق ہو رہی ہے یہاں
میں اپنی ذات میں قدرت کا کارخانہ ہوں
یہ کون جانے مری عرش تک رسائی ہے
کسی فقیر کا میں نالہ ء شبانہ ہوں
سید انصر