ہر پاکستانی ایک درخت لگائے --- ڈاکٹر طاہر القادری

زبیر مرزا

محفلین
جزاک اللہ
مثبت سوچ کا فروغ ماحولیات اور انسانیات کی فلاح کا ضامن ہے- بحثیت مسلمان تو یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے-
شریک محفل کرنے کا بہت شکریہ
 

الف نظامی

لائبریرین
آبادی والے علاقوں میں سبز مقامات کی حوصلہ افزائی

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے ماحول کے ایسے محفوظ مقامات قائم فرمائے جن میں پودوں کے کاٹنے اور جانوروں کو قتل کرنے کی ممانعت کی گئی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ کے ہر علاقے سے ایک ایک برید یعنی تقریبا 20 کلومیٹر کو محفوظ علاقہ قرار دیتے ہوئے اس کے درختوں کے پتے جھاڑنے اور درخت کاٹنے سے منع کر دیا مگر جتنا اونٹ کو ہانکنے کے لیے مطلوب ہو۔ (سنن ابی داود)

نیز آپ نے فرمایا کہ :-
میں مدینے کو حرم ٹھہراتا ہوں ۔ مکہ کی طرح اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقے بھی محفوظ ہوں گے: اس کے درخت نہ کاٹے جائیں ، مگر جتنا اونٹ کو ہانکنے کے لیے مطلوب ہو (مسند احمد)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات کا یہ پہلو بطور خاص و عین پیش کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ نے کسی قوم کے ساتھ حالت جنگ کے دوران بھی ان کے درخت اور فصلوں کو بلاضرورت تباہ کرنے سے منع فرمایا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب کبھی مسلمانوں کا لشکر مشرکوں کی طرف روانہ فرماتے تو ان سے کہتے :-

اللہ کا نام لے کر چلو ، کسی بچے ، عورت اور بوڑھے کو قتل نہ کرو ، نہ کوئی آنکھ پھوڑو اور نہ کوئی درخت کاٹو ، مگر وہ درخت جو تمہاری لڑائی میں مانع ہو یا پھر تمہارے اور مشرکین کے درمیان حائل ہو رہا ہو ، کسی انسان یا جانور کا مثلہ نہ کرو ، نہ فریب دو اور نہ مال غنیمت میں خیانت کرو۔
ماخوذ از
تحفظ ماحول اور اسلام
شائع کردہ
شعبہ ماحولیاتی تعلیم
عالمی تنظیم برائے تحفظ ماحول
IUCN
wwf-Pakistan

آج اسی تصور کو لے کر ہر ملک میں محفوظ مقامات نیشنل پارک بنائے گئے ہیں۔
پاکستان کے چند نیشنل پارکس مندرجہ ذیل ہیں:-
  • ہزار گنجی چلتن نیشنل پارک کوئٹہ کے مغرب میں واقع ہے جہاں چلتن مارخور پایا جاتا ہے۔
  • ہنگول نیشنل پارک - لسبیلہ
  • چترال نیشنل پارک - چترال
  • لال سوہانرا نیشنل پارک -
  • مری نیشنل پارک
  • کیر تھر نیشنل پارک
  • خنجراب نیشنل پارک
  • مارگلہ ہلز نیشنل پارک
  • ایوبیہ نیشنل پارک
  • دیوسائی نیشنل پارک
محمداحمد زین فرحت کیانی نویدظفرکیانی فرخ منظور محمد بلال اعظم اشتیاق علی عائشہ عزیز ضبط
 

الف نظامی

لائبریرین
چین میں شجر کاری - چند مثالیں

ہم بیجنگ کی سڑکوں پر نکلے تو کیا دیکھتے ہیں کہ سکول کے لڑکوں کے غول کے غول ٹہنیاں پکڑے ، پودے اور قلمیں اٹھائے شجر کاری میں مصروف ہیں۔ چہروں پر ذوق شوق اور چلبلاہٹ۔ ایک سے دوسرا بازی لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
چلتے ہو تو چین کو چلیے از ابن انشاء

بیجنگ میں شجر کاری کا عمل جنون کی حد تک ہے۔ بیجنگ کا شمار دنیا کے ان چند شہروں میں کیا جاتا ہے ۔ جہاں سب سے زیادہ درخت اورسبزہ نظر آئیگا۔ سڑکوں کے کنارے ہر رنگ کے ترو تازہ پھول ملیں گے۔ سردیوں میں برفباری کے آغاز سے پہلے پودوں کو محفوظ کرنے کیلئے انہیں جڑ سے اکھاڑ کر زمین میں دفن کر دیا جاتا ہے اور موسم تبدیل ہونے کے ساتھ ہی انہیں نکال کر لگا دیا جاتاہے۔اس طرح پودے سردی کی شدت سے نہیں مرتے۔
چین میں چند دن از سرور منیر راو
http://www.nawaiwaqt.com.pk/opinions/print_preview/12154

انیس مارچ 1983ء کو یہ خبر اخبارات کی زینت بنی:''حکومت چین نے دیوارِ چین کے ساتھ ساتھ سات ہزار کلومیٹر طویل درختوں کی دیوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ''دیوارِ سبز'' صحرائے گوبی کی وسعت کو روکنے کے لیے بنائی جائے گی۔ درختوں کی یہ طویل دیوارِ سبز ملک چین کے بارہ صوبوں سے گزرے گی۔ یہ چین میں شجر کاری اور چمن بندی کے پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ چین کے چھوٹے بڑے سب درخت لگانے کے پروگرام میں مصروف ہیں۔ ''
دیوار چین از حافظ نذر احمد
http://www.suayharam.org/2008/Jul08/Tarikh.htm


حال ہی میں چین میں 4500 کلومیٹر کی گرین بیلٹ بنا کر اس میں 35 ارب پودے لگائے جا رہے ہیں۔
از انجینئر حسنین احمد صدر پاکستان انجینئرنگ کونسل
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101266056&Issue=NP_LHE&Date=20110617
 

الف نظامی

لائبریرین
شجر کاری : نوجوانوں کی ایک صحت مند مثبت سرگرمی

سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں کے طلباء اور طالبات کو صحت مند تخلیقی سرگرمیاں فراہم کرنے کے علاوہ عام نوجوانوں کو بھی مثبت سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ نوجوان ہمارے ملک اور معاشرے کی واضح اکثریت ہیں۔ عام نوجوانوں کی ایک صحت مند مثبت سرگرمی شجر کاری بھی ہو سکتی ہے۔ اس شعبہ میں ہم سنگا پور کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جہاں ہر بچے کی پیدائش پر اس کے نام کا ایک درخت لگایا جاتا ہے۔ اس درخت کی پرورش حفاظت اس بچے کے ذمے ہوتی ہے۔ تصور پایا جاتا ہے کہ اگر خدانخواستہ بچہ وفات پا جائے تو وہ اس کے نام سے اگائے یا لگائے گئے درخت میں زندہ ہو گا۔ اس طریقے سے سنگا پور نے اپنے ملک کو سرسبز اور شاداب بنا لیا ہے۔ قدیم مصر کی تہذیب سے پتہ چلتا ہے کہ جب کسی لمحہ میں بیٹی پیدا ہوتی تھی تو اس کے نام کے سات درخت لگائے جاتے تھے۔ بیٹی کے ساتھ وہ سات درخت بھی جوان ہوتے تھے اور بیٹی کی شادی پر وہ درخت اسے بطور جہیز کاٹ کر دیئے جاتے تھے کہ اپنے استعمال میں لا سکے۔ اس طریقے سے وادی نیل کے صحراؤں کو سرسبز و شاداب کیا گیا تھا پاکستان کے نوجوانوں کو شجر کاری کے ذریعے موسمی انقلاب برپا کرنے پر آسانی سے مصروف کیا جا سکتا ہے
کالم نگار ، دانشور ، منو بھائی
بحوالہ:
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=529726
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شجرکاری مہم کو ہر طرح سے فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک پودا پوری زندگی کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔ سنگاپور والی مثال کتنی عملی اور اچھی ہے۔ اسی طرح میرے بھتیجے کے سکول میں ہر بچے سے داخلے کے وقت ایک پودا لگوایا جاتا ہے۔ اب چاہے وہ درخت والا پودا ہو یا گملے میں ہو۔ پھر وہ بچہ جب تک اس سکول میں ہے، وہ اس کی ذمہ داری ہے۔ وہ اس کا خیال رکھتا ہے۔ اس کی ٹیچر اس کو اس پر گریڈ بھی دیتی ہیں اور سالانہ رپورٹ میں کسی ایک بچے کو انعام بھی دیا جاتا ہے جس نے سب سے زیادہ اپنے پودے اور باقی ماحول کا خیال رکھا ہو۔ یوں بچہ اور پودا ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
الف نظامی صاحب ٹیگ کرنے کا بہت بہت شکریہ،
بےشک ایک اہم مسئلے کی جانب توجہ دلوائی آپ نے،
کسی ملک کے تقریبن 25٪ حصے پر جنگلات ہونے چاہیں مگر پاکستان میں صرف 5٪ حصے پہ ہیں۔
بہت بہت شکریہ آپ کا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
شجرکاری مہم کو ہر طرح سے فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک پودا پوری زندگی کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔ سنگاپور والی مثال کتنی عملی اور اچھی ہے۔ اسی طرح میرے بھتیجے کے سکول میں ہر بچے سے داخلے کے وقت ایک پودا لگوایا جاتا ہے۔ اب چاہے وہ درخت والا پودا ہو یا گملے میں ہو۔ پھر وہ بچہ جب تک اس سکول میں ہے، وہ اس کی ذمہ داری ہے۔ وہ اس کا خیال رکھتا ہے۔ اس کی ٹیچر اس کو اس پر گریڈ بھی دیتی ہیں اور سالانہ رپورٹ میں کسی ایک بچے کو انعام بھی دیا جاتا ہے جس نے سب سے زیادہ اپنے پودے اور باقی ماحول کا خیال رکھا ہو۔ یوں بچہ اور پودا ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں۔ :)

بےشک،
ہمارے گورنمنٹ سکول میں بھی پہلے ایسا ہی ہوتا تھا،
 

الف نظامی

لائبریرین
شجرکاری مہم کو ہر طرح سے فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک پودا پوری زندگی کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔ سنگاپور والی مثال کتنی عملی اور اچھی ہے۔ اسی طرح میرے بھتیجے کے سکول میں ہر بچے سے داخلے کے وقت ایک پودا لگوایا جاتا ہے۔ اب چاہے وہ درخت والا پودا ہو یا گملے میں ہو۔ پھر وہ بچہ جب تک اس سکول میں ہے، وہ اس کی ذمہ داری ہے۔ وہ اس کا خیال رکھتا ہے۔ اس کی ٹیچر اس کو اس پر گریڈ بھی دیتی ہیں اور سالانہ رپورٹ میں کسی ایک بچے کو انعام بھی دیا جاتا ہے جس نے سب سے زیادہ اپنے پودے اور باقی ماحول کا خیال رکھا ہو۔ یوں بچہ اور پودا ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں۔ :)

الف نظامی صاحب ٹیگ کرنے کا بہت بہت شکریہ،
بےشک ایک اہم مسئلے کی جانب توجہ دلوائی آپ نے،
کسی ملک کے تقریبن 25٪ حصے پر جنگلات ہونے چاہیں مگر پاکستان میں صرف 5٪ حصے پہ ہیں۔
بہت بہت شکریہ آپ کا۔

اگر اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں میں سے ہر ایک 20 درخت لگائے تو 5 سال کے اندر ہم پانی کی قلت ، گلوبل وارمنگ عالمی حدت ، اور ماحولیاتی مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
یعنی ہمیں
180000000 * 20 = 3600000000
پاکستان میں تین ارب ساٹھ کروڑ درخت اگانے ہیں۔
محب علوی
fahim
 

فہیم

لائبریرین
اگر اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں میں سے ہر ایک 20 درخت لگائے تو 5 سال کے اندر ہم پانی کی قلت ، گلوبل وارمنگ عالمی حدت ، اور ماحولیاتی مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
یعنی ہمیں
180000000 * 20 = 3600000000
پاکستان میں تین ارب ساٹھ کروڑ درخت اگانے ہیں۔
محب علوی
fahim

لیکن درخت لگائے کہاں جائیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکن درخت لگائے کہاں جائیں۔
آپ مندرجہ ذیل جگہوں پر درخت لگا سکتے ہیں:-
  • گھر میں
  • پارک میں
  • اپنے ادارے میں
  • سکول کالج یونیورسٹی گراونڈ میں
  • ہسپتال گراونڈ میں
  • سڑک کے کنارے اور درمیان میں موجود خالی جگہ میں
  • دریا ، نہر ، ندی ، نالے ، سمندر کے کنارے
  • موٹر وے کے اطراف میں
  • کھیت کے کنارے
  • جنگل میں
  • شاملات دیہہ میں
  • بنجر زمین میں
  • ریلوے لائن کے اطراف میں
  • قبرستان میں
 

فہیم

لائبریرین
آپ مندرجہ ذیل جگہوں پر درخت لگا سکتے ہیں:-
  • گھر میں
  • پارک میں
  • اپنے ادارے میں
  • سکول کالج یونیورسٹی گراونڈ میں
  • ہسپتال گراونڈ میں
  • سڑک کے کنارے اور درمیان میں موجود خالی جگہ میں
  • دریا ، نہر ، ندی ، نالے ، سمندر کے کنارے
  • موٹر وے کے اطراف میں
  • کھیت کے کنارے
  • جنگل میں
  • شاملات دیہہ میں
  • بنجر زمین میں
  • ریلوے لائن کے اطراف میں
  • قبرستان میں


کچھ ایسا دماغ میں آیا جیسے میں نے پہلے بھی یہ سوال کیا ہو بالکل یہی
اور آپ نے بالکل ایسا ہی جواب دیا ہو :)
 

الف نظامی

لائبریرین
fahim
کون سے پودے لگائے جائیں؟

آپ مندرجہ ذیل پودے لگا سکتے ہیں:-
نیم --- Azadirachta indica
شیشم یا ٹاہلی --- Dalbergia sissoo
املتاس --- Cassia fistula
سکھ چین --- Millettia pinnata
کیکر , چیڑ , دیودار , چنار , پیپل ، کاہو ، ارجن ، آم , مالٹا , سیب
جامن --- Syzygium cumini
سرس --- Albizzia lebbeck
کچنار --- Bauhinia variegata
زیتون --- Olive
بکائن یا دھریک --- Melia azedarach
آملہ --- Phyllanthus emblica
شہتوت
بیری
برگد
جنڈ
کریر
سنبل ، پھلاہی ، كیل، پڑتل ، صنوبر ، اخروٹ ، مازو، چلغوزہ
بلوچستان میں شجر کاری کے لیے موزوں درخت:
نیم ، کیکر ، کنڈی ، پیلو ، گوگل، بیر ، جنگلی جلیبی ،املی، امریکی کیکر ، tropical almond

ساحلی علاقوں میں سمندر کے ساتھ ساتھ تمر یا مینگروز کے پودے لگانا سمندری ماحولیات کے لیے بہت بہتر ہے۔
سید تراب کاظمی
 
کونسی تنظیم اس سلسلے میں زیادہ کام کر رہی ہے جس کے ساتھ مل کر اس کام کو زیادہ بہتر طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کونسی تنظیم اس سلسلے میں زیادہ کام کر رہی ہے جس کے ساتھ مل کر اس کام کو زیادہ بہتر طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے۔
میں بھی ایک تنظیم کا بتاؤں۔ Pakistan Sustainability Network ۔ یہ برطانیہ میرے بھائی کی ایک یونی فیلو نے پاکستان واپس آ کر شروع کیا تھا اور اب بہت بڑی ٹیم بن چکی ہے۔ درخت لگانے کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بہت سے کام ہو رہے ہیں۔
 
Top