ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک

غزل قاضی

محفلین
ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک
"ناصح" کہا "حکیم" کہا "محتسب" کہا
ہر "باشعور" دوست پہ سو پھبتیاں کسیں
"رندی" کو "فہم" خانہ خرابی " کو " طِب" کہا

ماضی کے قیس آج کے ہم دونوں سادہ لوح
اسٹیل اور فرائڈ کے کردار عام ہیں
یکتائے روزگار نہیں ہم میں ایک بھی
ہم لوگ صرف اپنی نظر میں امام ہیں

سب کچھ گنوا کے آج فقط یہ پتہ چلا
آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کہ دھوئیے
دنیا میں مے لقاؤں کی کوئی کمی نہیں
کس کس پہ جان دیجئے کس کس کو روئیے

مصطفیٰ زیدی

(مَوج مِری صدف صدف)​
 
Top