ہجر میں یوں ہی جان کھوتے ہیں - محشر لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(محشر لکھنوی)
ہجر میں یوں ہی جان کھوتے ہیں
روتے ہیں اور خوب روتے ہیں
میں سمجھتا ہوں غم کی داد ملی
جب وہ رونے پہ شاد ہوتے ہیں
بزم میں آئے تھے نہ بیٹھیں گے
کیوں خفا اتنا آپ ہوتے ہیں
ناصح اپنی آنکھیں دل اپنا
کچھ تو ہم سمجھتے ہیں جو روتے ہیں
یاد جاناں میں بیخودی سی ہے
ہم نہ ہشیار ہیں نہ سوتے ہیں
شبِ فرقت کے جاگنے والے
مرنے پر نیند بھر کے سوتے ہیں
جتنا محشر کبھی ہنستے تھے ہم
آج اُس سے زیادہ روتے ہیں
 
Top