رضوی
محفلین
دنیا میں حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ ہتھیاروں کی دوڑ بھی بڑھ گئی ہے۔ ہتھیاروں کے معاملات پر تحقیقی کام کرنے والے معروف ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی گزشتہ ماہ سامنے آمنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2005 سے 2009 کے دوران روایتی ہتھیاروں کی فروخت بائیس فیصد بڑھی۔ اس رپورٹ کی روشنی میں عالمی سطح پر ایک ایسے رجحان کا پتہ چلتا ہے جس کا نتیجہ عوامی فلاح کی بجائے جنگوں اور نتیجتاً تباہی کی صورت نکل سکتا ہے۔ اگر مزید جنگیں نہ بھی ہوں تب بھی تباہی کا سامان پیدا اور اکٹھا کرنے کا کیا جواز ہے؟ یہ کاروبار انسانیت کو سہولت فراہم کرنے کی بجائے اس پر روز بروز بڑھتا ہوا بوجھ بن گیا ہے۔ ترقی یافتہ اور وسائل رکھنے والے ممالک اپنے سرمائے کی بڑی مقدار فروخت کی غرض سے بنائے جانے والے ہتھیاروں پر خرچ کر رہے ہیں اور ترقی پذیر ممالک ان کی سب سے بڑی منڈی ہیں۔ دوسری طرف ترقی پذیر ممالک کے مقتدر حلقے عوامی ضروریات کو پسِ پشت ڈال کر اس دوڑ میں شامل ہیں۔ ۔۔۔ بقیہ:
http://rizwanatta.wordpress.com/2010/04/11/%DB%81%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D9%88%DA%91/
http://rizwanatta.wordpress.com/2010/04/11/%DB%81%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D9%88%DA%91/