سید زبیر
محفلین
حمد شریف
دریا و کوہ و دشت و ہوا ارض اور سما
دیکھا تو ہر مکاں میں وہی ہے رہا سما
ہے کونسی وہ چشم نہیں جس میں اس کا نور
ہے کونسا وہ دل کہ نہیں جس میں اس کی جا
قمری اس کی یاد میں کو کو کرے ہے یار
بلبل اس ی کے شوق میں کرتی ہے چہچہا
مفلس کہیں غریب تونگر کہیں غنی
عاجز کہیں ، نبل کہیں سلطان کہیں گدا
بہروپ سا بنا کے ہر اک جا وہ آن آن
کس کس طرح کے روپ بدلتا ہے واہ وا
ملک رضا میں لے کے توکل کی جنس کو
بیٹھیں ھیں سب اسی کی دکانیں لگا لگا
سب کا اسی کی دکان سے جاری ہے کاروبار
لیتا ہے کوئی حسن کوئ ی دل ہے بیچتا
دیکھا جو خوب غور سے ہم نے یاں نظیر
بازار مصطفےٰ ﷺہے ، خریدار ہے خدا
سید ولی محمد نظیر اکبر آبادی