قمر جلالوی گیسو ہیں ان کے عارضِ تاباں کے ساتھ ساتھ

گیسو ہیں ان کے عارضِ تاباں کے ساتھ ساتھ
کافر لگے ہوئے ہیں مسلماں کے ساتھ ساتھ

سامان خاک آیا تھا انساں کے ساتھ ساتھ
صرف ایک روح تھی تنِ عریاں کے ساتھ ساتھ

اے ناخدا وہ حکمِ خدا تھا جو بچ گئی
کشتی کو اب تو چھوڑ دے طوفاں کے ساتھ ساتھ

اے باغباں گلوں پہ ہی بجلی نہیں گری
ہم بھی لٹے ہیں تیرے گلستاں کے ساتھ ساتھ

جب لطف ہو جنوں تو کہیں زنداں سے لے اڑے
وہ ڈھونڈتے پھریں مجھے درباں کے ساتھ ساتھ

دو چار ٹانکے اور لگے ہاتھ بخیہ گر
دامن بھی کچھ پھٹا ہے گریباں کے ساتھ ساتھ

تم میرا خوں چھپا تو رہے ہو خبر بھی ہے
دو دو فرشتے رہتے ہیں انساں کے ساتھ ساتھ

اہلِ قفس کا اور تو کچھ بس نہ چل سکا
آہیں بھریں نسیمِ گلستاں کے ساتھ ساتھ

دیوانے شاد ہیں کہ وہ آئے ہیں دیکھنے
تقدیر کھل گئی درِ زنداں کے ساتھ ساتھ

واعظ مٹے گا تجھ سے غمِ روزگار کیا
ساغر چلے گا گردشِ دوراں کے ساتھ ساتھ

اک شمع کیا کوئی شبِ فرقت نہیں قمر
تارے بھی چھپ گئے ہیں مہِ تاباں کے ساتھ ساتھ
 
Top