گڑیا۔۔۔۔۔نظم برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
۔۔۔۔گڑیا۔۔۔۔

دعائیں مانگتے ہیں کیوں؟
یہ اپنے رب سے رحمت کی
اِنہیں اُس رب کی رحمت کا نہیں انداز بھاتا گر
یہ اک رحمت کی پیدائش پہ کیوں غمگین ہوتے ہیں
اِسےکیوں رحمِ مادر پر
سمجھنے بوجھ لگتے ہیں
یہ کیونکر پھول ان کو بھول لگتا ہے
چمن میں ان کے ہونے سےبتا رونق نہیں ہے کیا؟
یہ کیا ہستے ہوئے اچھی نہیں لگتی؟

تو آخر کیوں؟
اِسے تعاون سے اپنے عاق کرتے ہیں
یہ کیسے ہاتھ کرتے ہیں
اگر اب کے
دعا رحمت کی مانگو تو
ذرا سا خیال رکھنا ہے
کہیں تم پر بھی یہ رحمت نہ ایسے بوجھ بن جائے

ہمیشہ میں نے اُس رب سے
دعا مانگی ہے رحمت کی
اُسی کی رحمتوں سے تو ہے یہ دنیا مری روشن

مجھے آباد کرتی ہے
مرا دل شاد کرتی ہے

مری بیٹی میں اور مجھ میں
ہے یہ اک چیز مشترکہ۔۔
اُسے بھی اپنی گڑیا سے محبت ہے
مجھے بھی اپنی گڑیا سے محبت ہے


الف عین

 

الف عین

لائبریرین
خیال تو بہت خوب ہے، لیکن یہاں بھی وہی داتا والی بات دہراؤں گا۔ آزاد نظم میں الفاظ کو مزید واضح کیا جا سکتا ہے کچھ ارکان بڑھا کر۔ مثلاً
اِنہیں اُس رب کی رحمت کا نہیں انداز بھاتا گر
یہ اک رحمت کی پیدائش پہ کیوں غمگین ہوتے ہیں
نہ صرف روانی کی کمی ہے، بلکہ مجھے الٹی بات بھی لگ رہی ہے۔
اس کو یوں کہو تو
اگر اس رب کی رحمت کا انہیں انداز بھاتا ہے
تو کیوں یہ اپنے گھر میں ایک رحمت جنم لینے سے
بہت غمگین ہوتے ہیں (یہاں نون مکمل ہے، ں نہیں، جمیل نستعلیق کی غلطی کی وجہ سے غم گین نہیں پڑھا جاتا)
اس کے علاوہ کوئی ہنٹ تو دو کہ یہ لڑکی کی پیدائش کا ذکر ہے!! اس کا اضافہ اگلے مصرعوں میں کیا جا سکتا ہے، جہاں تم نے یہ غیر رواں فقرہ استعمال کیا ہے
سمجھنے بوجھ لگتے ہیں
یوں کہو۔
۔۔تو کیوں بیٹی کی پیدائش انہیں اک بارلگتی ہے
اسے کیوں رحم مادر پر یہ کوئی بوجھ کہتے ہیں

مزید یہ کہ
اِسے تعاون سے اپنے عاق کرتے ہیں
یہ کیسے ہاتھ کرتے ہیں
۔۔ تعاون کا تلفظ مکمل فعولن ہوتا ہے۔ فعلن نہیں جیسا تم نے باندھا ہے۔
اور اگلے مصرع میں ’ہاتھ کرتے ہیں‘ سے مراد؟
مشترکہ‘ کا تلفظ بھی غلط ہے، درست تلفظ میں ’ر‘ متحرک ہے۔
 
Top