گوگل کا اہم ترین عہدہ چھوڑ کر تانیہ ایدرس ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ بن گئیں

جاسم محمد

محفلین
گوگل کا اہم ترین عہدہ چھوڑ کر تانیہ ایدرس ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ بن گئیں
ویب ڈیسک 45 منٹ پہلے
1906162-tiana-1575567961-971-640x480.jpg

ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں، تانیہ ایدرس

اسلام آباد: گوگل سنگاپور میں سینئر ترین عہدے پر فائز پاکستانی ماہر تانیہ ایدرس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خدمت کرنا چاہتی ہیں اور اسی بنا پر وہ ملک میں سکونت اختیار کرکے ڈیجیٹل پاکستان کا اجرا کررہی ہیں۔

اس ضمن میں آج اسلام آباد میں ڈیجیٹل پاکستان ویژن منصوبے کا افتتاح کیا گیا جس کےمہمانِ خصوصی وزیرِ اعظم عمران خان تھے۔ تانیہ ایدرس نے اپنی پرجوش تقریر میں کہا کہ ملک میں ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کی بنیاد پڑ چکی ہیں اور نادرا جیسی سہولیات موجود ہیں جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’علمی معیشت‘ یا نالج اکانومی کا دور آچکا ہے اور پاکستان میں اکثریت نوجوانوں کی ہے جنہیں ڈیجیٹل علوم اور ٹولز کی تعلیم دے کر ڈیجیٹل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

انڈونیشیا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نو سال قبل وہاں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، ای گورننس اور فائنینشل ٹیکنالوجیز کا آغاز ہوا اور اب وہاں اس شعبے کی سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کرچکی ہے جس سے خود انڈونیشیا کی معیشت مضبوط ہوئی ہے۔

تانیہ ایدرس نے انٹرنیٹ کی اہمیت پر کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کے ساتھ اب انٹرنیٹ کو بھی بنیادی ضروریات میں شامل کیا جانا چاہیے کیونکہ پاکستان میں اس کی وسیع امکانی استعداد موجود ہے۔

واضح رہے کہ تانیہ ایدرس ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہی سے قبل گوگل سنگاپور میں نیکسٹ بلین یوزرز پروگرام کی سربراہ اور چیف آف اسٹاف رہ چکی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت انہوں نے صارفین اور مارکیٹ کے لیے نئی پراڈکٹس کی تیاری میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے موبائل پر مبنی صحت و تشخیص کی ایک کمپنی ’کلک ڈائیگنوسٹکس‘ کی بنیاد بھی رکھی ہے جب کہ وہ امریکی حکومت سمیت دنیا کے 500 اداروں کو مشاورت بھی فراہم کرتی ہیں۔ تانیہ ایدرس نے ایم آئی ٹی سلون اسکول آف مینجمنٹ سے ایم بی اے کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تانیہ ایدریس ہر ماہ 450 برس بچائیں گی
09/12/2019 اشرف شریف

محنت اور محنت کے ٹولز بدل رہے ہیں۔ کوئی چاہے تو ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کو تبدیلی کی علامت قرار دے سکتا ہے۔ تانیہ ایدریس کسی سیاستدان یا معروف پاور بروکر کی بیٹی نہیں، ایک عام پاکستانی خاتون ہے جس نے ٹیکنالوجی کے ذریعے ذرائع پیداوار تبدیل کرنے کی سائنس سیکھی۔ تانیہ ایدریس اور ان کی ٹیم گوگل میں اہم ذمہ داریاں ادا کرتی رہی ہے۔ گوگل کو جو لوگ نہیں جانتے وہ جان لیں کہ اس ڈیجیٹل کمپنی کا سالانہ بجٹ 110 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

اس کا سربراہ کروڑوں ڈالر تنخواہ پاتا ہے۔ ٹھیک ٹھیک اعدادو شمار تو دستیاب نہیں تاہم ہمارے ہاں بجلی اور گیس کے دو کروڑ سے زائد میٹروں پر بل جمع کرانے والوں کی 80 فیصد تعداد اب بھی بنکوں کے سامنے لائنوں میں لگ کر بل جمع کراتی ہے۔ اوسطاً ان ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کو کم از کم ایک گھنٹہ ہر ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ یہ مدت 21918 دن بنتی ہے۔ 1826 مہینے۔ 152 سال یعنی ہم ہر مہینے 152 سال کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ پولیس سٹیشن میں کسی کام سے جانا چاہتے ہیں لیکن پہلے سے علم ہے کہ معمولی سی درخواست، کسی سرٹیفکیٹ، کسی تصدیق کے لئے دو گھنٹے بھی کم پڑ جائیں گے۔

گاڑی کی رجسٹریشن، جائیداد کی فرد لینے، بچوں کی فیس جمع کرانے، پنشن کے کاغذات کی تکمیل، پاسپورٹ کے حصول، تعلیمی اسناد کی تصدیق و حصول، ٹرین و ہوائی جہاز ٹکٹوں کی بکنگ، اسلحہ و ڈرائیونگ لائسنس بنوانے، ٹیکس دستاویزات اور بنک سے متعلقہ معاملات کو موجودہ نظام اور طریقہ کار کے مطابق انجام دینے میں شاید قوم ہرماہ 300 سال ضائع کر رہی ہے۔ آج کے دور میں وقت سرمایہ ہے۔ گویا پاکستانی قوم ماہانہ 450 سال کی شکل میں اپنا سرمایہ برباد کر رہی ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پاکستان کے نوجوانوں کو ملازمت کے موجودہ مواقع کی نسبت 10 گنا زیادہ ملازمتیں دے سکتی ہے۔ یعنی 10 لاکھ ملازمتوں کی جگہ ایک کروڑ نوکریاں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ اپنے شعبے میں رونما تبدیلیوں کے زیراثر ہوتی ہے۔ آج جو شخص نیا کاروبار کرتا ہے وہ اس کی تشہیر اور رابطوں کے لئے سوشل میڈیا کو ضرورت سمجھتا ہے۔

انٹرنیٹ سے منسلک ہو کر کمپنیاں اور کاروبار زیادہ تیزی سے ترقی کرتے ہیں۔ چند ماہ قبل بی بی سی پر اسلام آباد کی ایک لڑکی کے بارے رپورٹ شائع ہوئی۔ اس لڑکی نے اپنی والدہ کی مدد سے دیسی جڑی بوٹیوں سے ایسا صابن تیار کیا جو کسی طرح کے کیمیائی اجزا سے پاک ہے۔ صابن کی تشہیر انٹرنیٹ کے ذریعے کی گئی۔ اب گھر کے کچن میں تیار صابن کی جگہ اس نے ایک چھوٹا سا پروڈکشن یونٹ لگا لیا ہے۔ ایسی ہی ایک معروف مسلم آن لائن میرج سائٹ تیار کی گئی ہے۔ ایک نوجوان نے ڈیٹنگ سائٹس کی جگہ نکاح کی ترغیب کے لئے ویب سائٹ شروع کی۔ ایک دو برس وہ اکیلا دن رات اس ویب سائٹ پر کام کرتا رہا، ساتھ میں بنک کی ملازمت کرتا۔ پھر لوگ رشتوں کے لئے ویب سائٹ سے رابطہ کرنے لگے اور اب وہ ماہانہ لاکھوں ڈالر آمدن کی صورت میں وصول کر رہا ہے۔

یہ جو ہر دوسرا نوجوان آپ کو اپنا یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کی درخواست کرتا ہے دراصل یہ سب اپنی آمدن میں اضافہ کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔ کئی شیف ہر ماہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ کئی اینکر پرسن اضافی آمدن حاصل کر رہے ہیں۔ بعض اداکار اور اداکارائیں اپنی ویڈیوز سے منافع لے رہے ہیں۔ گوجرانوالہ کا مشہور زمانہ رن مرید تو بڑا خوش ہے۔ عام سے اس شخص نے اپنی صلاحیت کو استعمال کیا اور لاکھوں سبسکرائبر حاصل کر لئے۔ ہمارے ایک دوست محمود نے سیرسپاٹے کے نام سے سیاحتی ویڈیوز ریکارڈ کرکے نشر کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ ماشاء اللہ خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔ کوئی کاروبار کیا جاتا ہے تو ڈیجیٹل مارکیٹنگ اسے مزید نکھارتی ہے۔

اگر آپ Fiver ‘people per hour اور Up work جیسی ویب سائٹس کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ سینکڑوں برانڈز کو اپنی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے لئے لوگوں کی ضرورت ہے۔ آپ ابھی تک کچھ نہیں کر رہے تو ان سائٹس کا وزٹ کریں۔ اگر آپ نے پانچ سے 10 اچھے گاہک تلاش کر لئے تو یہ اچھا آغاز ہو سکتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں اور نصاب کو آن لائن کر سکتی ہے۔ جن بچوں کے پاس فیس ادائیگی کی سکت نہیں وہ بلامعاوضہ کلاسز لے سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کتابوں کی جگہ آن لائن مطالعہ کو رواج دے گی۔

جو والدین کتابیں نہیں خرید سکتے ان کے بچے مفت کتابوں سے مدد لے سکیں گے۔ ڈیجیٹل پاکستان پروگرام دفاتر میں کاغذ کے استعمال کو کم سے کم سطح پر لانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ تانیہ ایدریس 20 سال بعد وطن واپس آئی ہے۔ اسے نیا پاکستان بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ وہ گوگل میں سینئر ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہی تھی۔ اس نے آدھی زندگی پاکستان سے باہر گزاری۔ دنیا کے بہترین سکولوں میں تعلیم حاصل کی اور پھر سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ وہ خود کہتی ہے ’’میں پاکستان کو ٹیکنالوجی اور اختراع کے عالمی نقشے پر نمایاں ہوتا دیکھنا چاہتی ہوں‘‘ ۔

مجھے ذاتی طور پر پاکستان کے ماحول اور تانیہ سے تعاون کے حوالے سے اطمینان نہیں تاہم مجھے یہ اطمینان ضرور ہے کہ سیاستدانوں کی نالائق اولادوں کی جگہ اب عام پاکستانیوں کے پڑھے لکھے اور زیادہ باصلاحیت لوگ ڈرائیونگ سیٹ پر آ رہے ہیں۔ وزیراعظم کی ٹیم کے کسی رکن نے انہیں تانیہ کے بارے میں بتایا، عمران خان نے اپنی اصلاحاتی ٹیم کو ان سے رابطہ کا کہا۔ جہانگیر ترین نے تانیہ سے تفصیلی ملاقات میں کچھ آئیڈیاز پر بات کی، بعد ازاں اراکین کابینہ نے ان سے ملاقاتیں کیں۔یہ تعیناتی ممکن ہے متنازع بنانے کی سازش کی جائے جیسے پہلے کی گئیں مگر اس با ر عوام کو بیدار اور ہوشیار رہنا ہو گا۔ ہم پہلے ہی طارق ملک کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔ اور کچھ ہو نہ ہو ہم ہر ماہ 152 برس اور ہر سال 1824 برس ضائع ہونے سے بچا سکے تو یہی بہت ہے۔

بشکریہ روزنامہ نائنٹی ٹو
 

فرقان احمد

محفلین
ڈیجیٹل پاکستان اچھا کانسپٹ ہے اور اس حوالے سے یہ موجودہ حکومت کی ایک اور مثبت پیش رفت ہے۔ اسی طرح سیٹزن پورٹل کافی حد تک کامیاب منصوبہ ہے یا تھا تاہم ہمارے بوسیدہ نظام نے اس کو بھی برباد کر دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے اور اس وقت سیٹزن پورٹل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ کم از کم اس حوالے سے تحریک انصاف نے امید کی شمع جلا رکھی ہے۔ پچھلی حکومت کی کارکردگی کم از کم اس حوالے سے بہتر نہ تھی، ماسوائے اس کے کہ صوبہ پنجاب میں ڈاکٹر عمر سیف نے کمال کی کارکردگی دکھائی اور ہماری دانست میں، موجودہ حکومت کو بھی ان سے فیض اٹھانا چاہیے تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پاکستان میں اصل مقابلہ اس بوسیدہ کاغذی نظام سے ہی نہیں بلکہ اس ذہنیت سے ہے جو اس کے تحفظ کے لیے سرتوڑ زور لگائے گی ۔ جو پراسیس بہت آسانی سے آٹومیٹ ہو سکتے ہیں ان میں پیش آنے والی رکاوٹوں سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج ہے کیوں کہ یہ رکاوٹیں کرپشن کی لیکیج چینلز کی محافظ ہیں ۔ گزشتہ چند سالوں میں یہاں سعودی حکومت اس نظام کو آٹومیٹ کر نے کے کافی ثمرات دیکھنے لگی ہے ۔ تقریبا ہر کام اب کمپیوٹرائزڈ انداز میں ہو نے لگا ہے ۔
پاکستان میں نادرا اور ایف آئی اے کا تمام ریکارڈ اس کے لیے اب سے زیادہ بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ منصوبہ اس کا کتنا مؤثر استعمال کرتا ہے ۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
قوم کے محسنوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں؟
210022_5101277_updates.jpg

قوم کے محسنوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں؟— فوٹو فائل

قوم کی بیٹی تانیہ ایدروس کی تقریر جاری تھی لیکن اس تقریر کی تمام باتیں میں گزشتہ چند ماہ سے ایک معروف اینکر جو انجینئر بھی ہیں، سن رہا تھا۔

اُنہوں نے ملک میں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے کافی ہوم ورک کیا اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سے ملاقات میں پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کے اپنے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے قائل بھی کر لیا تھا جب کہ ہائی کورٹ میں بھی ان کی جانب سے پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی چھتری فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر ہے جس پر کارروائی بھی شروع ہو چکی ہے۔

بہرحال قوم کی بیٹی تانیہ ایدروس نے گوگل کی بہترین ملازمت کو خیرباد کہتے ہوئے اپنے ملک کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں، اب وہ ڈیجیٹل پاکستان وژن کی سربراہی کرتے ہوئے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے میں اپنا کردار ادا کریں گی لیکن قوم کے ان فرزندوں کا کیا بنا جو ماضی میں اپنا مستقبل داؤ پر لگاتے ہوئے حکومت وقت کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے کہنے پر پاکستان آئے اور خدمات بھی انجام دیں لیکن پھر حکومت تبدیل ہوئی اور پاکستان کے ان بیٹوں پر کرپشن اور اختیارات کے غلط الزامات عائد کرتے ہوئے نیب اور اینٹی کرپشن کے کیسز بنائے گئے۔

ان کی باہر ملنے والی تنخواہوں کے برابر پاکستانی روپے میں ملنے والی تنخواہوں کو اسکینڈل کے طور پر ظاہر کیا گیا اور انہیں بےعزت کر کے پہلے ملازمت سے برخاست کیا گیا اور پھر ملک بدر کیا گیا۔

آج جس طرح تانیہ ایدروس کو پاکستان کی محسن قرار دے کر ان کی پبلسٹی کی جارہی ہے یہی کچھ ماضی میں بھی ہو چکا ہے۔

باہر ملنے والی تنخواہوں کے برابر پاکستانی روپے میں ملنے والی تنخواہوں کو اسکینڈل کے طور پر ظاہر کیا گیا
ماضی میں پاکستان کے جن فرزندوں کے ساتھ حکومتِ وقت کے خاتمے کے ساتھ ہی سوتیلا سلوک روا رکھا گیا اور انتقامی کارروائیاں کی گئیں ان کی کچھ تفصیلات بھی قارئین کے لیے پیشِ خدمت ہیں تاکہ ہم سب مل کر تانیہ ایدروس کے بہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے دعا کر سکیں۔

سب سے پہلے گزشتہ دور حکومت کی ذہین ترین شخصیت ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، ڈاکٹر سیف نے پہلے کیمبرج یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ اور پھر میساچوسٹ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررکھی ہے جبکہ تانیہ ایدروس نے بھی اسی ادارے سے صرف ایم بی اے کیا ہے۔

ڈاکٹر عمر سیف کو شہباز شریف نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا چیئرمین تعینات کیا۔ ڈاکٹر سیف نے 300 کے قریب ٹیکنالوجی منصوبے مکمل کئے اور پنجاب میں یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی قائم کی اور اس کے پہلے وائس چانسلر بھی مقرر ہوئے۔

ڈاکٹر سیف کی قابلیت اور کام کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور انہیں ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ینگ گلوبل لیڈر ایوارڈ، گوگل فیکلٹی ریسرچ ایوارڈ، حکومت پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز، جبکہ ایم آئی ٹی کی جانب سے ڈاکٹر سیف کا نام 35 عالمی موجد کی فہرست میں شامل کیا گیا اور مسلسل چار سالوں تک ان کا نام500 مسلمان بااثر شخصیات کی فہرست میں بھی شامل ہوتا رہا۔

لیکن پھر کیا ہوا قوم کے اس فرزند کو ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی تمام عہدوں سے ہٹا دیا گیا اور اب وہ نیب کے کیسز بھگت رہے ہیں۔ اسی طرح امریکہ میں اپنی قابلیت کا لوہا منوانے والے قوم کے ایک اور فرزند پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر امریکہ کی ریاست ٹیکساس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں یورولوجی ڈپارٹمنٹ کے چیئر مین کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر عالمی سطح پر 29 ایوارڈز حاصل کیے، ان کے 40 سے زائد ریسرچ پیپرز عالمی جرنلز میں شائع بھی ہوئے، سابقہ ن لیگی حکومت میں ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی اور وہ مادر وطن کی خدمت کے لیے پاکستان آئے اورخدمات انجام دیں۔

انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ لیکن پھر حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے اور عہدے سے برخاست کردیا گیا جو پاکستان اور ڈاکٹر صاحب کی جگ ہنسائی کا سبب بھی بنا۔

پھر جنرل مشرف کے دور میں نادرا کے چیئرمین تعینات ہونے والے طارق ملک جو ہارورڈ یونیورسٹی اور اسٹنینڈ فورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے وہ ورلڈ بینک میں شاندار ملازمت پر فائز تھے لیکن ملک و قوم کے نام پر جنرل مشرف حکومت نے پاکستان آنے کی دعوت دی ، اور نادرا کا چیئر مین لگایا گیا۔

وہ ڈیجیٹل پاکستان کی بنیاد رکھنے والے پاکستانی تھے انہوں نے نادرا کو جدید ترین خطوط پر استوار کیا، ڈیجیٹل گورنمنٹ کی بنیاد رکھنے پر انہیں یورپ کے تھنک ٹینک نے دنیا کے سو بااثر ترین افراد میں شامل کیا۔

انہوں نے ہی 2013 کے انتخابات میں اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے الزامات پر ڈیجیٹل اسکروٹنی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا لیکن نواز شریف حکومت نے انہیں جبری طور پر عہدے سے برطرف کردیا۔

یہ تو ماضی میں قوم کے بیرون ملک مقیم فرزندوں کے ساتھ ہر نئی آنے والی حکومت کا سلوک رہا ہے جہاں تک تانیہ ایدروس اور تحریک انصاف کی حکومت کی بات ہے تو ہماری دعا یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ تانیہ ایدروس کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہی تو پوچھا ہے کہ کون کونسے منصوبے؟
اور ان ٹیکنالوجی منصوبوں سے کیا فرق پڑا؟
ڈاکٹر عمر سیف نے پنجاب انفارمیش ٹیکنالوجی بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان میں ای/موبائل گورنینس پر کافی کام کیا ہے اور خیبر پختونخوا حکومت نے بھی ان سے مدد حاصل کی تھی ، اس کے علاوہ پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی سٹارٹ اپس کے قیام میں ان کی کاوشوں کا قابلیت کا اعتراف نہ کرنا بخیلی ہوگی۔
اردو محفل پر بطورِ نمونہ ایک تھریڈ حاضر خدمت ہے:
رئیل ٹائم ڈیزیز سرویلینس سسٹم

پنجاب انفارمیش ٹیکنالوجی بورڈکے تیار کردہ چند اینڈرائیڈ اطلاقیے:

 

جاسم محمد

محفلین
یہی تو پوچھا ہے کہ کون کونسے منصوبے؟
اور ان ٹیکنالوجی منصوبوں سے کیا فرق پڑا؟
پچھلے عام انتخابات انہی ڈاکٹر صاحب کے بنائے ہوئے الیکشن سسٹم کے تحت ہوئے تھے جو نتائج دیتے وقت بیٹھ گیا اور یوں تبدیلی حکومت اقتدار میں آگئی۔ یہ کیا کسی فائدہ سے کم ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
پچھلے عام انتخابات انہی ڈاکٹر صاحب کے بنائے ہوئے الیکشن سسٹم کے تحت ہوئے تھے جو نتائج دیتے وقت بیٹھ گیا اور یوں تبدیلی حکومت اقتدار میں آگئی۔ یہ کیا کسی فائدہ سے کم ہے؟
سسٹم بیٹھا نہیں تھا بلکہ بٹھایا گیا تھا۔ اس حوالے سے آپ ڈاکٹر عمر سیف کو الزام نہیں دے سکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سسٹم بیٹھا نہیں تھا بلکہ بٹھایا گیا تھا۔ اس حوالے سے آپ ڈاکٹر عمر سیف کو الزام نہیں دے سکتے۔
قوم کا اربوں روپیہ اس جدید الیکشن سسٹم پر اس لئے برباد کیا گیا کہ آئیندہ سے انتخابات میں دھاندلی کا تاثر ختم ہو۔ لیکن الحمدللّٰہ جس سسٹم نے صاف شفاف انتخابات کروانے تھے وہی الیکشن والے دن بیٹھ گیا یا بٹھا دیا گیا۔
اس سے تو بہتر تھا مفت میں کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ووٹنگ کروا کر عوامی رائے معلوم کر لیتے۔ وہ کم از کم لوڈ بڑھنے پر بیٹھتا تو نہیں ہے :)
 

الف نظامی

لائبریرین
قوم کا اربوں روپیہ اس جدید الیکشن سسٹم پر اس لئے برباد کیا گیا کہ آئیندہ سے انتخابات میں دھاندلی کا تاثر ختم ہو۔ لیکن الحمدللّٰہ جس سسٹم نے صاف شفاف انتخابات کروانے تھے وہی الیکشن والے دن بیٹھ گیا یا بٹھا دیا گیا۔
اس سے تو بہتر تھا مفت میں کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ووٹنگ کروا کر عوامی رائے معلوم کر لیتے۔ وہ کم از کم لوڈ بڑھنے پر بیٹھتا تو نہیں ہے :)
اس کا حل یہ ہے کہ شفاف الیکشن کمیشن بنائیں اور انتخابی اصلاحات کریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر عمر سیف کی خدمات اس ویڈیو میں ملاحظہ کریں۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے تھا کہ ٹیکنیکل ایکسپرٹس کو سیاست کی نذر نہ کرتے۔
 
آخری تدوین:
قوم کا اربوں روپیہ اس جدید الیکشن سسٹم پر اس لئے برباد کیا گیا کہ آئیندہ سے انتخابات میں دھاندلی کا تاثر ختم ہو۔ لیکن الحمدللّٰہ جس سسٹم نے صاف شفاف انتخابات کروانے تھے وہی الیکشن والے دن بیٹھ گیا یا بٹھا دیا گیا۔
اس سے تو بہتر تھا مفت میں کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ووٹنگ کروا کر عوامی رائے معلوم کر لیتے۔ وہ کم از کم لوڈ بڑھنے پر بیٹھتا تو نہیں ہے :)
ریفرنڈم پر عوام کا اعتماد کبھی تھا ہی نہیں، اب ڈیجیٹل سسٹم پر بھی کبھی اعتماد نہیں کرپائیں گے۔ زبان پھسل گئی تھی شکر ہے کسی نے 2018 تبدیلی کے سال کے کمنٹ پر زیادہ سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ریفرنڈم پر عوام کا اعتماد کبھی تھا ہی نہیں، اب ڈیجیٹل سسٹم پر بھی کبھی اعتماد نہیں کرپائیں گے۔ زبان پھسل گئی تھی شکر ہے کسی نے 2018 تبدیلی کے سال کے کمنٹ پر زیادہ سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیا۔
ہائبرڈ نظام میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ فوج نے جس کو حکومت میں لانا ہوتا ہے اس کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاتی ہے اور یوں اپنی مرضی کی چنتخب حکومت اقتدار میں آجاتی ہے۔
کسی آئی ٹی سسٹم کی کیا مجال جو اس ۷۰ سالہ ہائبرڈ نظام سے ٹکر لے :)
 
Top