گوگل ڈپلیکس Google Duplex

نبیل

تکنیکی معاون
حال میں منعقد ہونے والے گوگل آئی او ایونٹ میں گوگل کی جانب سے حسب معمول نئی ٹیکنالوجیز اور ٹیکنالوجیز کے روڈ میپ کا اعلان کیا گیا، لیکن جس چیز نے سب کو چونکا کر رکھ دیا وہ گوگل کا نیا ڈیجیٹل اسسٹنٹ گوگل ڈپلیکس ہے۔ گوگل ڈپلیکس کے ذریعے ازخود ٹیلی فون پر appointments سیٹ کی جا سکتی ہیں۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ مدمقابل کو بالکل علم نہیں ہوتا کہ وہ کسی شخص سے نہیں بلکہ مشینی آواز سے مخاطب ہے۔ گوگل ڈپلیکس کی آواز میں بالکل عام لوگوں کی گفتگو جیسے وقفے اور کیفیتیں پائی جاتی ہیں۔ آئی او ایونٹ پر گوگل ڈپلیکس کی جانب سے ایک ہئیر سیلون اور ایک ریسٹورنٹ کو فون کرنے کے ڈیمو پیش کیے گئے۔ یہ ذیل کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔



گوگل ڈپلیکس کا استعمال فی الحال اگرچہ بے ضرر ہے لیکن مصنوعی ذہانت کی ڈیویلپمنٹ پر گہری نظر رکھنے والوں نے اس پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ گوگل نے خود بھی وضاحت کی ہے کہ اصل استعمال میں ڈپلیکس پہلے خود سے بتائے گا کہ یہ ایک مشینی آواز ہے ناکہ اصل انسان۔ 1950 میں مصنوعی ذہانت کی پیشرفت کو جانچنے کے لیے ایک ٹیسٹ تجویز کیا گیا تھا جس کا نام ٹیورنگ ٹیسٹ ہے۔ کسی مصنوعی ذہانت کے ٹیورنگ ٹیسٹ پاس کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ اصل انسانوں سے اس طرح متعامل ہو کہ وہ یہ بھانپ نہ پائیں کہ وہ کسی انسان سے نہیں بلکہ مشین سے مخاطب ہیں۔ کچھ سال پہلے ٹیکسٹ پیغامات کی حد تک ایک مصنوعی ذہانت نے ٹیورنگ ٹیسٹ پاس کر لیا تھا۔ اب یوں معلوم ہوتا ہے کہ گوگل ڈپلیکس کی صورت میں مصنوعی ذہانت کے آواز کے ٹیورنگ ٹیسٹ کو بھی پاس کر لیا ہے۔ آگے نہ جانے کیا ہونے والا ہے۔ ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں۔
 
Top