راج
محفلین
گوگل کے ذریعے تلاش کی جانے والی دس ویب سائٹس میں سے ایک میں ایسا کوڈ ہوتا ہے جس سے لوگوں کے کمپیوٹر کو خطرہ ہو سکتا ہے۔اسے’ملیشیس کوڈ‘ کہتے ہیں
لاکھوں سائٹس کا سروے کرنے والی ایک کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے جن پیجز کا انہوں نے جائزہ لیا ان میں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ ایسی سائٹس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جس سے استعمال کرنے والے کے علم میں آئے بغیر کمپیوٹر کو نقصان پہنچانے والا ملیشس کوڈ انسٹال ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے کمپنی نے انٹرنیٹ پران تمام ویب پیجز کی شناخت شروع کر دی ہے جن میں ملیشیس کوڈ پایا جاتا ہے۔
’ڈرائیو بائی ڈاؤن لوڈ‘ کمپیوٹر کو انفیکٹ کرنے یا حساس اطلاعات چرانے کا ایک عام طریقہ بنتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھئے

لاکھوں سائٹس کا سروے کرنے والی ایک کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے جن پیجز کا انہوں نے جائزہ لیا ان میں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ ایسی سائٹس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جس سے استعمال کرنے والے کے علم میں آئے بغیر کمپیوٹر کو نقصان پہنچانے والا ملیشس کوڈ انسٹال ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے کمپنی نے انٹرنیٹ پران تمام ویب پیجز کی شناخت شروع کر دی ہے جن میں ملیشیس کوڈ پایا جاتا ہے۔
’ڈرائیو بائی ڈاؤن لوڈ‘ کمپیوٹر کو انفیکٹ کرنے یا حساس اطلاعات چرانے کا ایک عام طریقہ بنتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھئے