گنٹر گراس کی ذاتی ڈائری پر مبنی تازہ کتاب

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: ڈوئچے ویلے اردو سائٹ

نوبیل انعام یافتہ ممتاز جرمن ادیب گنٹرگراس کی تازہ ترین کتاب اُن کی اُس ڈائری کے مندرجات پر مشتمل ہے، جو اُنہوں نے تقریباً بیس سال پہلے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے دنوں میں تحریر کی تھی۔

بیس سال پہلے دیوارِ برلن کا انہدام جرمن تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اُس دَور میں ممتاز جرمن ادیب گنٹر گراس باقاعدگی کے ساتھ اپنی ڈائری لکھتے رہے، جس میں وہ جنوری 1990ء اور فروری 1991ء کے دوران ہونے والے تجربات کو ضبطِ تحریر میں لاتے رہے۔ گراس کی تازہ ترین کتاب اِسی ڈائری کے مندرجات پر مشتمل ہے اور اِس کا ٹائیٹل ہے، ’’جرمنی سے جرمنی کی طرف محوِ سفر‘‘۔
اِس کتاب کے چِیدہ چِیدہ اقتباسات اِس بزرگ ادیب نےفروری کے پہلے ہفتے میں جرمنی کی مشہور گوئٹنگن یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب میں پڑھ کر سنائے۔ کتاب کی تعارفی تقریب میں تقریباً نو سو حاضرین موجود تھے، جن کی بڑی تعداد طلبہ پرمشتمل تھی۔

کمیونسٹ مشرقی جرمنی یعنی سابقہ جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک اور مغربی جرمنی یعنی وفاقی جمہوریہء جرمنی جس طریقے سے دوبارہ ایک ہوئے، گنٹر گراس ہمیشہ اُس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔




مزید پڑھیں۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
نبیل 1995 میں ہم نے گنٹر گراس کا ایک پلے The plebeians rehearse the uprising سے ماخوذ ایک پلے جسکا نام "جاگ اٹھے جب خاک نشیں" تھا اور جسے وجاہت مسعود نے لکھا تھا۔ گوئیٹے انسٹی ٹیوٹ لاہور میں سٹیج کیا تھا۔ جس میں ماریہ واسطی بھی مرکزی کردار میں شامل تھیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ فرخ، گنٹر گراس جرمنی کے مشہور ترین مصنفین میں سے ہے اور اسے ادب کا نوبل پرائز بھی مل چکا ہے۔ گنٹر گراس کی ایک خاص بات اس کے پڑھنے کا انداز بھی ہے۔ وہ اکثر اپنی کتابوں کے ٹیکسٹ کو لوگوں کے سامنے پڑھتا ہے۔
 
Top