گنتی میں بے شمار تھے، کم کر دیے گئے ۔ (عالم تاب تشنہ)

فاتح

لائبریرین
گنتی میں بے شمار تھے، کم کر دیے گئے
ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضم کر دیے گئے

پہلے نصابِ عدل ہُوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہُوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے

پہلے لہو لہان کیا ہم کو شہر نے
پھر پیرہن ہمارے علَم کر دیے گئے

پہلے ہی کم تھی قریۂ جاناں میں روشنی
اور اس پہ کچھ چراغ بھی کم کر دیے گئے

اِس شہرِ نا شناس میں ہم سے عرب نژاد
لب کھولنے لگے تو عجم کر دیے گئے

(عالم تاب تشنہ)
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا خوبصورت غزل ہے، بہت شکریہ فاتح صاحب شیئر کرنے کیلیے!

پہلے نصابِ عدل ہُوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہُوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے

واہ واہ واہ، لاجواب
 

فاتح

لائبریرین
الف عین, زرقا مفتی, سخنور, شاہ110, محمد وارث, نبیل, کاشفی اور علی فاروقی صاحبان! آپ سب کی پسندیدگی کا شکریہ
 
Top