گناہ اک افیم ہے ( برائے اصلاح )

الف عین
فلسفی، خلیل الر حمن یاسر شاہ اور دیگر
-----------------------
افاعیل -- مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
-------------
جسے ملا نبی کا در ، وہ کس قدر عظیم ہے
ہمیں ملا نبی ہے جو خدا کا وہ نعیم ہے
-------------------
سبھی نبی یہ کہہ گئے،خدا کو ایک مان لو
نیا نہیں ہے فلسفہ ، یہ تو بہت قدیم ہے
----------------
وہ جانتا ہے دل کی بات ، سوچتے ہیں جو بھی ہم
نہیں ہے اُس سے کچھ نہاں ،خبیر ہے علیم ہے
-------------------
گناہ سب کے دیکھ کر ، وہ کر رہا ہے در گزر
یہی تو اُس کی بات ہے ، حلیم ہے کریم ہے
---------------
ملی ہمیں کتاب جو، خدا کا وہ کلام ہے
خدا کا جو ہے راستہ ، وہ اس میں سب رقیم ہے
----------------
گناہ سے بچے رہو ،خدا کا حکم ہے یہی
نہیں ہے کام سہل یہ ، گناہ اک افیم ہے
----------------------
 

الف عین

لائبریرین
جسے ملا نبی کا در ، وہ کس قدر عظیم ہے
ہمیں ملا نبی ہے جو خدا کا وہ نعیم ہے
------------------- عربی کا نعیم انہیں معانی میں اردو میں نہیں بولا جاتا۔ مطلع دوسرا ہی کہا جائے

سبھی نبی یہ کہہ گئے،خدا کو ایک مان لو
نیا نہیں ہے فلسفہ ، یہ تو بہت قدیم ہے
---------------- شاید اس طرح بہتر ہو
کہا تھا ہر نبی نے یہ خدا کو ایک مان لو
نئی نہیں یہ بات ہے، یہ فلسفہ قدیم ہے

وہ جانتا ہے دل کی بات ، سوچتے ہیں جو بھی ہم
نہیں ہے اُس سے کچھ نہاں ،خبیر ہے علیم ہے
------------------- نہ اس سے کچھ نہاں ہے، وہ خبیر ہے. علیم ہے
بہتر ہو گا

گناہ سب کے دیکھ کر ، وہ کر رہا ہے در گزر
یہی تو اُس کی بات ہے ، حلیم ہے کریم ہے
--------------- تیسرا ٹکڑا مطلب ادا نہیں کر رہا، چوتھے ٹکڑے میں یہاں بھی 'وہ' کی ضرورت محسوس ہوتی ہے
یہ اس کی اک ادا ہے، وہ حلیم......

ملی ہمیں کتاب جو، خدا کا وہ کلام ہے
خدا کا جو ہے راستہ ، وہ اس میں سب رقیم ہے
---------------- رقیم؟ اردو میں محض رقم بولا جاتا ہے

گناہ سے بچے رہو ،خدا کا حکم ہے یہی
نہیں ہے کام سہل یہ ، گناہ اک افیم ہے
------------- 'مگر' سے ربط پیدا کرو
مگر نہیں ہے سہل یہ، گناہ....
 
الف عین
------------
تبدیلیوں کے بعد
---------------
ہمیں نبی ملا ہے جو ، رؤف بھی اور رحیم ہے
نبی کا درملا جسے ، وہ کس قدر عظیم ہے
-------------------
کہا تھا ہر نبی نے یہ ، خدا کو ایک مان لو
نئی نہیں یہ بات ہے ہے ، یہ فلسفی قدیم ہے
------------------------
وہ جانتا ہے دل کی بات ،سوچتے ہیں جو بھی ہم
نہ اس سے کچھ نہاں ہے ،وہ خبیر ہے علیم ہے
----------------------
گناہ سب کے دیکھ کر وہ کر رہا ہے در گزر
یہ اس کی اک ادا ہے ،وہ کریم ہے حلیم ہے
-------------
ملی ہمیں کتاب جو ، خدا کا وہ کلام ہے
خِلاف اُس کے حِصن ہے، سدا سے جو رجیم ہے
-----------------
گناہ سے بچے رہو ،خدا کا حکم ہے یہی
مگر نہیں ہے سہل یہ ، گناہ اک افیم ہے
----------------
 

الف عین

لائبریرین
ہمیں نبی ملا ہے جو ، رؤف بھی ہے اور رحیم بھی ہے
درست نثر ہے لیکن
ہمیں نبی ملا ہے جو ، رؤف بھی اور رحیم ہے
غلط مصرع ہے
لکھ کر دیکھ لیا کریں کہ کیا لکھا گیا ہے!
اور جس کو نبی کا در ملا، وہ عظیم کیوں ہے، اس کی وضاحت؟
خلاف اس کے حصن... اردو میں قلعہ استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن تب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ بات شیطان کی ہو رہی ہے۔ سب میری طرح عقل مند نہیں ہوتے کہ سمجھ سکیں کہ شیطان کے خلاف محاذ قائم کرنے کی بات ہو رہی ہے!
باقی اشعار تو دیکھ ہی لیے تھے
 
Top