گلوبل اُردو فورم کی شاندار خدمات

خاورچودھری

محفلین
اُردو و زبان واَدب کی ترویج واشاعت کے لیے اس کے ابتداسے ہی کئی لوگوں نے جان دار کام کیا جس کے باعث تحریک کی صورت پیداہوئی۔کم وبیش ہردور میں ان تحریکوں نے بھرپورحصہ لیا۔جس کانتیجہ یہ نکلا کہ ایک چھوٹے سے علاقے سے شروع ہونے والی بولی آج بین الاقوامی زبان کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔دُنیاکی آبادی کاایک بڑا حصہ اس زبان سے آشنا ہے اوراسے بولنے اورلکھنے پرفخرمحسوس کرتاہے۔دُنیا کے کئی ملکوں میں اُردوپڑھائی جاتی ہے'پاکستان اورہندوستان میں توزیادہ ترتعلیمی اداروں میںاسی کووسیلۂ اظہار بنایاجاتاہے۔پاکستان کی توقومی زبان اُردو ہی ہے۔اس اعتبار سے یہ کہاجاسکتا ہے کہ یہاںکابچہ بچہ اس سے آشنا ہے۔ ہمارے نشریاتی اداروں کی بڑی زبان اُردو ہی ہے'اس طرح ابلاغ کے اشاعتی اداروں کی اکثریت بھی اُردوزبان رکھتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے شہروں اورقصبوںسے نکلنے والے اخبارات وجرائداُردوکاجھومرماتھے پرسجائے ہوئے ملتے ہیں۔
اس میٹھی اوررسیلی زبان کی چاشنی اس قدر ہے کہ اسے اختیارکرنے والاپھرکسی دوسری سمت دیکھنابھی گوارانہیں کرتا اور کلی طورپراسی کاہوکررہ جاتاہے۔اُردوکی زلفیں سنوارنے والوں کی تعداد شمار سے باہر ہے'یقینالاکھوں میں ہوگی اوراُردوبولنے والے توکروڑوں میں ہیں۔
ماضی میں رسائل وجرائد کے ساتھ ساتھ مشاعروں اورمذہبی تقاریرکے ذریعے سے اس کے دامن کووسعت دی گئی توموجودہ زمانے میں اخبارات' ریڈیو'ٹیلی ویژن اور تعلیمی اداروں کے نصاب کے ذریعے سے۔تاہم ماضی قریب میں اس کی وسعت کادائرہ بہت دُورتک پھیلا اوراس کاذریعہ انٹرنیٹ بنا۔اُردوکے شیدائیوں نے پہلے پہل رومن میں اُردو لکھ کر اسے مقبول کیا۔اس کے نام سے ویب سائٹس بنائیں' بعدازاں تصویری ذرائع سے اُردو کووسعت دی گئی اوراَب یونی کوڈ کی دستیابی نے مزیدآسانیاں کردیں۔اَب ہزاروں ایسی ویب سائٹس ہیںجہاںاُردونہ صرف ذریعہ اظہار ہے بلکہ اُردوکاکلاسیکل اورجدیدتراَدب بھی اس پرموجودہوتا ہے۔یوں ہماری نئی نسل آسانی سے اُردوزبان واَدب سے منسلک ہوجاتی ہے۔ بعض ویب سائٹس نے تو'لفظوں کاکھیل' یا'کھیل ہی کھیل میں'جیسے عنوانات کے ذیل میںاُردوسکھانے کاکام شروع کررکھا ہے۔اس ترتیب سے نوجوان املا اورقواعدسے بھی آگاہ ہوجاتے ہیں۔ایسے تمام لوگ قابل قدر اور سراہے جانے کے لائق ہیں۔ان ویب سائٹس میں بالخصوص'اردومحفل' نمایاں ہے۔اس ویب سائٹ پر جہاںاُردو سکھائی جاتی ہے وہاں اُردو کی ویب سائٹ کی تخلیق کے لیے فنی مہارت بھی مہیاکی جاتی ہے اورسب سے اہم بات یہ کہ اس پرقدیم وجدیداُردواَدب کی ایک بڑی مقدار بھی موجود ہے۔جو بجائے خوداہل ذوق اور نئے لوگوں کے لیے لطف اورراہ نمائی کاذریعہ ہے۔انھی ویب سائٹس میں ایک خوب صورت اضافہ''گلوبل اُردوفورم ''کا ہے۔یہ فورم دوسرے تمام فورموں اورویب سائٹوں سے مختلف ہے۔اس فورم کی خاص بات یہ ہے کہ اس پرخسروسے لے کرآج کے دور تک کے شاعروں اورادیبوںکاتذکرہ موجودہے۔ادیبوں اورشاعروں کی ڈائریکٹری دی گئی ہے اور ہر شامل شخص کے لیے''وال'' مقرر ہے جہاںتخلیقات'تعارف اورتصانیف کااندراج ملتا ہے۔پوری دُنیامیں جہاں جہاں بھی اُردولکھنے والے موجود ہیں'فورم کی انتظامیہ نے اُن کے کوائف اکٹھے کیے۔یہ ایک مشکل ترین کام ہے۔ پاکستان کے اندرتوفورم کے بانی میاںسعیدصاحب نے زیادہ ترلوگوں سے ٹیلی فونک رابطے کرکے اُن سے معلومات اکٹھی کیں۔ انفرادی طورپرایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔اُردوکی شیدائی اس شخصیت نے صرف اورصرف اُردوزبان واَدب سے اپنی محبت کونبھاتے ہوئے نہ صرف اپنی جیب سے سرمایہ خرچ کرکے فورم بنایا بلکہ روزانہ بیسیوں لوگوں سے فون پررابطہ کرکے اُن سے مواد بھی اکٹھاکیا اورقابلِ رشک بات یہ ہے کہ اَب بھی یہ شخصیت اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے مسلسل کام کرکے اس فورم کو خوش نما بنانے کی دھن میں ہے۔
تخلیقات اورتصانیف کی شمولیت کے علاوہ تعارف کے شعبے میں شخصیت کامکمل نام ولدیت اوررابطہ دیاجاتاہے تاکہ کوئی بھی شخص اپنے پسندیدہ یامطلوبہ شخص تک پہنچ سکے۔ ادب دوست اداروں اورشخصیات کی بھی فہرست اوررابطے دیے گئے ہیں۔موبائل نمبروں اور ای میل کے اندراج سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اُردوگلوبل فورم واقعتاایک ایسا رابطہ کار ہے جس کاوجودآج کے دورکے لیے انتہائی ضروری ہے۔پھرخالصتاً ادبی فورم کی بنیاد پراسے یہ اعزاز بھی حاصل ہوا ہے کہ یہ بارش کاپہلاقطرہ ہے۔امید کی جاسکتی ہے کہ اس کی تقلیدمیں کچھ اورلوگ بھی بیدارہوکراُردوکاحق اداکرنے کابیڑا اُٹھا لیںگے۔
بالعموم یونی کوڈ پرمشتمل فورموں پراُردوبدخط ہوتی ہے مگراس فورم کی خوبی یہ بھی ہے اس کاخط خوب صورت ہے جونظروں پربوجھ نہیں بنتا اورپڑھنے والا خوش سلیقگی سے اپنا مطالعہ جاری رکھتا ہے۔اس فورم کی شان دارخدمات قابل قدر ہیں۔ہم بھرپوراندازسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ہماری آوازجہاں جہاں تک رسائی رکھتی ہے اورجس جس کان تک پہنچتی ہے 'مطالبہ کرتے ہیںکہ اس فورم کابھرپورساتھ دیاجائے۔ادباوشعراحضرات اپنا مکمل تعارف اورتصاویراس فورم تک پہنچائیں تاکہ اُن کی کمی کوبھی پورا کیاجاسکے۔ بالخصوص مضافات سے تعلق رکھنے والے اورنوآموزلوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی تخلیقات اورتعارف گلوبل اُردوفورم تک پہنچائیں تاکہ اُن کی نمائندگی بھی ہوسکے۔ رابطے کے لیے ای میل ایڈریس درج کیاجارہاہے۔
میاں سعید
www.globalurduforum.org
(اداریہ)
http://trukh.weebly.com/editorial.html
( بہ شکریہ ہفت روزہ تیسرارُخ اٹک)
 
پیغام میں موجود برقی پتہ حذف کر دیا گیا ہے۔ اس موضوع کو جس فورم میں پوسٹ کیا گیا ہے میں اس کی موزونیت کو لیکر متامل ہوں۔ میرے خیال سے اس کے لئے موزوں ترین زمرہ "ویب سائٹس پر تبصرے" ہونا چاہئے۔ اگر کسی ایڈمن کو میری اس بات سے اتفاق ہو تو وہ اسے وہاں منتقل فرما دیں۔
 

دوست

محفلین
اچھی کوشش ہے۔ تاہم یہ خیال رہے کہ آنلائن ای میل اور موبائل دینے سے پرائیویسی متاثر ہوسکتی ہے۔
 

خاورچودھری

محفلین
تمام دوستوں کا شکریہ

در اصل یہ میرے اخبار “ تیسرارُخ “ کا اداریہ ہے جو میں نے یہاں نقل کر دیا ۔ پرنٹ میڈیا کے قارئین کو اس طرف لانے کی غرض سے یہ لکھا گیا تھا اور ویسے بھی اس عہد میں ادبی جرائد اور ادبی صفحوں سے زیادہ ویب سائٹس پر کام نظر آ رہا ہے ‘ اس لیے انھیں سراہنا اور قاری کو راغب کرنا از حد ضروری ہے۔

ایک بار پھر شکریہ
 
Top