گلزار کی ایک غیر مطبوعہ نظم

Rashid Ashraf

محفلین
یہ نہ تو موقع ہے شاعری کی بات کا اور نہ محل لیکن روزے کی حالت میں گوشہ شاعری کی تلاش کی سکت نہ تھی۔ ذکر ہے گلزار صاحب کی نظم "گلی قاسم" کا۔۔۔۔۔

مختصرا عرض کروں کہ یہ قصہ اس وقت شروع ہوا جب ڈاکٹر تقی عابدی نے ایک ہندوستانی جریدے میں اس نظم کا مطالعہ پیش کیا لیکن یہ غضب بھی ساتھ ہی کرڈالا کہ نظم درج نہیں کی۔۔۔۔پرچہ ہمارے پاس پہنچا، کھوج لگائی تو معلوم ہوا کہ یہ نظم تو کہیں دستیاب ہی نہیں ہے۔

پھر مجبورا گلزار صاحب ہی کو زحمت دینی پڑی، درخواست کی، کہا کہ دست بدستہ ہوں لیکن فون پر آپ یہ کیفیت دیکھ نہیں سکتے۔

خیر صاحب! انہوں نے کمال مہربانی سے یہ نظم پی ڈی ایف میں ارسال کی۔ خیال آیا کہ پہلے اسے کسی معیاری ادبی پرچے میں شائع کرادوں۔ سب سے پہلے رئیس فاطمہ صاحبہ کا فون آیا تھا، پڑھتے ہی اسیر ہوگئیں۔۔۔۔۔۔ کون ہے جو متاثر ہوئے بنا رہ سکے گا، آپ خود ہی پڑھ کر فیصلہ کرلیجیے۔ لنکس پیش خدمت ہیں۔ فیس بک اور اردو فورم پر شامل کررہا ہوں، یقین ہے کہ جلد ہی یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گی:

http://www.flickr.com/photos/41786707@N05/7667055196/in/photostream

اور

http://www.flickr.com/photos/41786707@N05/7667055060/in/photostream
 

زبیر مرزا

محفلین
جناب آپ کی گلزارصاحب سے بات ہو تو اُن کی فلم لباس کی بابت تو دریافت کجیئے گا کہ آیا وہ ریلیز ہوگی بھی یا نہیں
شبانہ آعظمی اورراج ببر اس کی کاسٹ میں شامل تھے موسیقی تو مدت ہوئی ریلیز ہوچکی
دوئم- اُن کا وشال بھردواج کی کسی فلم کی ہدایتکاری کا پڑھا تھا اس کا کیا بنا؟
نظم یقینی طورپر اچھی ہی ہوگی ابھی اوپن کرکے پڑھ لیتے ہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جناب آپ کی گلزارصاحب سے بات ہو تو اُن کی فلم لباس کی بابت تو دریافت کجیئے گا کہ آیا وہ ریلیز ہوگی بھی یا نہیں
شبانہ آعظمی اورراج ببر اس کی کاسٹ میں شامل تھے موسیقی تو مدت ہوئی ریلیز ہوچکی
دوئم- اُن کا وشال بھردواج کی کسی فلم کی ہدایتکاری کا پڑھا تھا اس کا کیا بنا؟
نظم یقینی طورپر اچھی ہی ہوگی ابھی اوپن کرکے پڑھ لیتے ہیں

واہ جناب واہ
 

Rashid Ashraf

محفلین
گلی قاسم میں آکر
تمہاری ڈیوڑھی پر رک گیا ہوں مرزا نوشہ
تمہیں آواز دوں پہلے۔۔۔۔۔۔۔
چلی جائیں ذرا پردے میں امراؤ
تو پھر اندر قدم رکھوں
 

زبیر مرزا

محفلین
گلی قاسم میں آکر
تمھاری ڈیوڑھی پرآکررُک گیا ہوں مرزانوشہ

لاجواب جناب کیا بات ہے - اگر یہ نظم گلزارصاحب کی زبان سے سن لی ہوتی تو گھڑیاں رُک جاتیں کہ ان کی تحریر کا جادوالگ
اوران کی آوازکا سحر کیا کہنے ہیں
 

Rashid Ashraf

محفلین
جناب آپ کی گلزارصاحب سے بات ہو تو اُن کی فلم لباس کی بابت تو دریافت کجیئے گا کہ آیا وہ ریلیز ہوگی بھی یا نہیں
شبانہ آعظمی اورراج ببر اس کی کاسٹ میں شامل تھے موسیقی تو مدت ہوئی ریلیز ہوچکی
دوئم- اُن کا وشال بھردواج کی کسی فلم کی ہدایتکاری کا پڑھا تھا اس کا کیا بنا؟
نظم یقینی طورپر اچھی ہی ہوگی ابھی اوپن کرکے پڑھ لیتے ہیں

لباس کے بارے میں پہلے ہی دریافت کرچکا ہوں، وہ ریلیز ہی نہیں ہوئی تھی۔
اس نظم کو انہیں آج ہی بھیجا ہے۔ ان دنوں شاید وہ بہت زیادہ مٍصروف ہیں، جوابات میں خاصی تاخیر ہوجاتی ہے۔ آج ہی پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے سمیتا پاٹل پر شمع دہلی کا فروری 1987 کا شمارہ ملا ہے۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
راشد بھائی آپ بہت خوش قسمت ہیں جو اتنے بڑے بڑے ناموں سے ملتے ہیں۔

بھیا! خدا جانے قسمت کی بات ہے یا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک زمانہ طالب علمی تھا جب حکیم سعید صاحب جیسے انسان نے نونہال میں لکھنے پر 50 روپے کا چیک بھیجا تھا، اسی زمانے میں مولانا یوسف لدھیانوی نے خط کے ذریعے حوصلہ افزائی کی تھی، نویں جماعت میں جنوں کے امیر مولانا جمشید سے حیدرآباد میں نیاز مندی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔ اور اب یہ فلمی لوگ ہیں اور میرے بھائی آپ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خوش قسمت ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہوا یہ تھا ابن صفی پر اپنی کتاب کے سلسلے میں گلزار سے ابن صفی پر کچھ لکھوانا چاہتا تھا، رابطے کا ذریعہ لاہور کے ایک جید لیکن درویش صفت فلمی صحافی بنے تھے۔ لگن کی بات ہے۔ پھر یہ ہوا کہ کتاب کے لیے تو کچھ لکھوا نہ پایا البتہ ان سے رابطہ ہوگیا۔

امید ہے کہ میرے جواب پر برا نہ منایا ہوگا۔ آپ کا تبصرہ پڑھ کر ایک آہ نکلی جو فورا ہی "بے اثر" ہوئی۔۔۔۔!
 

Rashid Ashraf

محفلین
چلمچی، لوٹا، سینی اٹھ گئے ہیں
برستا تھا جو دو گھنٹے کو مینہ، چھت چار گھنٹے تک
برستی تھی
اسی چھلنی سی کی اب مرمت ہورہی ہے
صدی سے کچھ زیادہ وقت آنے میں لگا
افسوس ہے مجھ کو
اصل میں گھر کے باہر کوئلوں کے ٹال کی سیاہی لگی تھی
وہ مٹانی تھی

اسی میں بس
کئی سرکاریں بدلی ہیں تہمارے گھر پہنچنے میں
 

زبیر مرزا

محفلین
لباس کے بارے میں پہلے ہی دریافت کرچکا ہوں، وہ ریلیز ہی نہیں ہوئی تھی۔
اس نظم کو انہیں آج ہی بھیجا ہے۔ ان دنوں شاید وہ بہت زیادہ مٍصروف ہیں، جوابات میں خاصی تاخیر ہوجاتی ہے۔ آج ہی پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے سمیتا پاٹل پر شمع دہلی کا فروری 1987 کا شمارہ ملا ہے۔
ارے صاحب تو سنبھال کے رکھیے گا اس شمارے کو ہم کراچی آکے آپ سے مستعار لیں گے پڑھنے کے واسطے
شمع کے کسی شمارے میں شبانہ اعظمی پر بھی لاجواب اور تفصیلی مضمون چھاپا تھا جو ہمارے ماموں کے ہاں تھا
ہمیں نہ مل سکا باوجود اصرار کے :) اب سوچتے ہیں چراہی لیتے تو کسی ردی والی کی نذر نہ ہوتا
 

Rashid Ashraf

محفلین
ارے صاحب تو سنبھال کے رکھیے گا اس شمارے کو ہم کراچی آکے آپ سے مستعار لیں گے پڑھنے کے واسطے
شمع کے کسی شمارے میں شبانہ اعظمی پر بھی لاجواب اور تفصیلی مضمون چھاپا تھا جو ہمارے ماموں کے ہاں تھا
ہمیں نہ مل سکا باوجود اصرار کے :) اب سوچتے ہیں چراہی لیتے تو کسی ردی والی کی نذر نہ ہوتا

ضرور، کیوں نہیں۔ سب کچھ سنبھال کر رکھا رہتا ہے۔ آج نقوش کا ادبی معرکے نمبر اور طنز و مزاح نمبر بھی ملا۔
اس شمارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شبانہ اعظمی کا ایک مضمون بھی شامل ہے جس میں اس نے سمیتا پاٹل کے ساتھ اپنی چپقلش کا بھی ذکرکیا ہے۔ وہ تلخی جو فلم ارتھ کی وجہ سے ہوئی اور "کھنڈر" اور "جینسس" تک بات پہنچی۔ سمیتا کا الزام تھا کہ موخرالذکر فلموں کے کردار شبانہ نے ہتھالیے تھے۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
جہاں کلن کو لے کر بیٹھتے تھے، یاد ہے ؟
بالائی منزل پر ؟

لفافے جوڑتے تھے تم لیئی سے
خطوں کی کشتیوں میں اردو بہتی تھی
اچھوتے ساحل اردو نثر چھونے لگ گئی تھی
وہیں بیٹھے گا کمپیوٹر
وہاں سے لاکھوں خط بھیجا کرے گا
تہمارے دستخط جیسے، وہ خوشخط تو نہیں ہوں گے
مگر پھر بھی
پرستاروں کی گنتی بھی اسد، اب تو کروڑوں میں ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
ضرور، کیوں نہیں۔ سب کچھ سنبھال کر رکھا رہتا ہے۔ آج نقوش کا ادبی معرکے نمبر اور طنز و مزاح نمبر بھی ملا۔
اس شمارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شبانہ اعظمی کا ایک مضمون بھی شامل ہے جس میں اس نے سمیتا پاٹل کے ساتھ اپنی چپقلش کا بھی ذکرکیا ہے۔ وہ تلخی جو فلم ارتھ کی وجہ سے ہوئی اور "کھنڈر" اور "جینسس" تک بات پہنچی۔ سمیتا کا الزام تھا کہ موخرالذکر فلموں کے کردار شبانہ نے ہتھالیے تھے۔
جی شبانہ نے ایک ٹی- وی انٹرویو میں اس کا ذکرکیا تھا اور اُن خطوط کا بھی تذکرہ کیا جو یہ دونوں بلا باصلاحیت فنکارائیں ایک دوسرے کو
لکھتی رہیں اور ان کی لواینڈ ہیٹ ریلیشن شپ کا بھی بتایا
 

Rashid Ashraf

محفلین
تہمارے ہاتھ کے لکھے ہوئے صفحات رکھے جارہے ہیں
تمہیں تو یاد ہوگا
مسودہ جب رام پور سے، لکھنو سے، آگرہ سے
گھوما کرتا تھا

شکایت تھی تمہیں، یارب نہ سمجھیں ہیں نہ سمجھیں گے وہ میری بات
انہیں دے اور دے یا مجھ کو زباں اور

(یارب وہ نہ سمجھے ہیں، نہ سمجھیں گے میری بات
دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور)
 

Rashid Ashraf

محفلین
زمانہ ہر زباں میں پڑھ رہا ہے اب، تمہارے سب سخن غالب (نوشہ)
سمجھتے کتنا ہیں، یہ تو وہی سمجھیں، یا تم سمجھو

یہیں شیشوں میں لگوائے گئے ہیں
پیرہن اب کچھ تمہارے
ذرا سوچو تو قسمت چار گرہ کپڑے کی اب غالب
کہ تھی قسمت یہ اس کپڑے کی، غالب کا گریباں تھا
 

Rashid Ashraf

محفلین
تمہاری ٹوپی رکھی ہے
جو اپنے دور سے اونچی پہنچے تھے
تہمارے جوتے رکھے ہیں
جنہیں تم ہاتھ میں لے کر نکلتے تھے
شکایت تھی کہ سارے گھر کو ہی مسجد بنا رکھا ہے بیگم نے
 

Rashid Ashraf

محفلین
تمہارا بت بھی اب لگوا دیا ہے اونچا قد دے کر
جہاں سے دیکھتے ہو اب تو سب بازیچہ اطفال لگتا ہے

سبھی کچھ ہے مگر نوشہ (غالب)
اگرچہ جانتا ہوں ہاتھ میں جنبش نہیں بت کے
تہمارے سامنے اک ساغر و مینا تو رکھ دیتے
بس اک آواز ہے جو گونجتی رہی ہے اب گھر میں
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔xx۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top