گدھ بھی کبھی انسان تھے

موجودہ حالات میں پوری دنیا کی نظر سعودی عرب پر ہے۔ایک سعودی صحافی کو السعود خاندان کی بادشاہت نے سابقہ عثمانیہ سلطنت ترکی میں اپنے ہے سفارت خانے بلا کر سفاکی سے قتل کیا اور عالمی دباؤ پر اعتراف کرنا پڑا۔ارگان نے سعودی فرمانروا کیلئے سوال نامہ پڑھ کر سنادیا۔ادھر نیا سعودی عرب بنانے والا پرنس مغرب کی میزبانی سے محروم ہوگیا۔دنیا کے امیر بیوپاریوں نے ریاض میں سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں لی۔دوہری مایوس بادشاہت کو سیاسی دنیا کے شدید ردعمل کا سامنا ہے اور کسی انصاف کی پکار بلند ہو رہی ہے۔
مگر میں ایک پاکستانی ہوں۔ملک کے پاس قرض کی قسطیں ادا کرنے کو پیسے نہیں۔ریاض میں سرمایہ کاری کرنے چاہے کوئی نہ آئے مگر شہنشاہ نے فراخدلی سے تین بلین ڈالر اور تین سال کا تیل پاکستان پر نچھاور کر دیا۔قوم نئے پاکستان کے خواب کو بچانے میں کامیاب ہوگئی۔
بات یہ ہے کہ اس سے پہلے پاکستان میں سعودی مہم جوئی نے ہمیں جنگ،دہشتگردی اور ستر ہزار پاکستانی لاشیں دیں۔سلسلہ ابھی تھما نہیں۔امریکی ڈالروں کے بدلے ہم نے زندہ انسان بھی پکڑ پکڑ کر حوالے کیئے۔راحیل شریف نامی سابقہ ہیرو یمن میں شاہین اڑا رہا ہے۔پاکستانی مشکور ہیں جمال خشوگی کے۔صرف ایک لاش نے سعودی بادشاہ کو ہم پر اتنا مہربان کر دیا۔ایسے کئی جمال خشوگی شہنشاہ پر قربان۔ہماری بندوقیں عالمی امن نامی فوج میں تیسری بڑی تعداد میں ہیں۔مختصر سی تاریخ میں ہم نے بہت لعشیں گرائی ہیں۔ادھر بھی ادھر بھی۔یہاں جا کے وہاں جا کے۔اِس کے کہنے پہ اس کے کہنے پہ۔افغانیوں پر طالبان راج قائم کرنے پر امریکی ڈالر آئے پھر طالبان کو مارنے کیلئے ہوائی زمینی اڈے دیے ڈالر آئے۔آج میرے ملک میں ڈالر آئے ہیں۔پاکستانی قوم صحافت سے مرعوب نہیں۔
کہتے ہیں گدھ بھی کبھی انسان تھے پھر انہوں نے ڈالر کھانا شروع کردے۔ایسے میں ان پر خدا کا عذاب نازل ہوا اور وہ گدھ بن گئے۔
 
Top