شمشاد
لائبریرین
اے یاد کے فرشتے
عمرِ رواں کے ساتھی
گزرے دنوں کی آیت
میرے جوان دل میں
اک گاؤں کا فسانہ
اک وقت کی کہانی
پورب کی سمت دریا
دریا کے اک کنارے
سبزوں کی وادیاں ہیں
اِن وادیوں کے دل میں
چھوٹی سی ایک بستی
بستی کے چار جانب
پھولوں کی کھیتیاں ہیں
خوشبو کی داسیاں ہیں
شاموں کے پاس جھیلیں
جھیلوں کے مغربوں سے
سورج کی سرخ کرنیں
رقصاں ہیں پانیوں پر
کھیتوں کی سبز ڈالیں
پھرتی ہیں عکس بن کر
یہ سرخ و سبز شعلے
یاقوت اور زمرّد
پانی میں تیرتے ہیں
اور آگ دے رہے ہیں
عمرِ رواں کے ساتھی
دیکھو وہ سمتِ دریا
اُڑتی ہوئی فلک پر
پریوں کی ڈاریاں ہیں
یہ کاف کی مہاجر
بے خانماں مسافر
اُتریں گی پانیوں پر
گھومیں گی وادیوں میں
عمرِ رواں کے ساتھی
گزرے دنوں کی آیت
میرے جوان دل میں
اک گاؤں کا فسانہ
اک وقت کی کہانی
پورب کی سمت دریا
دریا کے اک کنارے
سبزوں کی وادیاں ہیں
اِن وادیوں کے دل میں
چھوٹی سی ایک بستی
بستی کے چار جانب
پھولوں کی کھیتیاں ہیں
خوشبو کی داسیاں ہیں
شاموں کے پاس جھیلیں
جھیلوں کے مغربوں سے
سورج کی سرخ کرنیں
رقصاں ہیں پانیوں پر
کھیتوں کی سبز ڈالیں
پھرتی ہیں عکس بن کر
یہ سرخ و سبز شعلے
یاقوت اور زمرّد
پانی میں تیرتے ہیں
اور آگ دے رہے ہیں
عمرِ رواں کے ساتھی
دیکھو وہ سمتِ دریا
اُڑتی ہوئی فلک پر
پریوں کی ڈاریاں ہیں
یہ کاف کی مہاجر
بے خانماں مسافر
اُتریں گی پانیوں پر
گھومیں گی وادیوں میں