کیوں لگے ہے مجھ کو اکثر یہ جہاں دیکھا ہُوا

غزل
کیوں لگے ہے مجھ کو اکثر یہ جہاں دیکھا ہُوا
چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہُوا

دیکھا ہے جب سے تمہیں، لگتا ہے کچھ دیکھا نہیں
زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہُوا

تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
ایسا چہرہ آنکھ نے تھا ہی کہاں دیکھا ہُوا

دیکھ رکھے دوستی کے نام پر دھوکے بہت
عشق میں بھی دل کو میں نے بد گماں دیکھا ہُوا

جس کے باعث اک چکوری چاند کی جانب اُڑے
ہم نے گوہر ہے وہ جذبِ عاشقاں دیکھا ہُوا
۔۔۔محمد طلحہ گوہرؔ۔۔۔
 
آخری تدوین:

محمدظہیر

محفلین
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔ کیوں ظہیر بھائی تعریف کرنے میں کیا ہے۔ کسی کی حوصلہ افزائی ہو جائے گی تو آپ کا کیا جائے گا۔:laugh1:
بہت عمدہ کاوش ہے بھائی. دراصل محفل کی سالگرہ کی مناسبت سے کھیل میں بدلے گئے اپنے اوتار کو دیکھ کر شرمندگی ہو رہی ہے. عام طور پر ایسے اوتار رکھنے والے شاعری کے زمرے میں نہیں آیا کرتے :)
 
Top