کیسے سکوں ملے گا رب کو ہے جب بھلایا---برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع راحل
شاہد شاہنواز
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-------------
کیسے سکوں ملے گا رب کو ہے جب بھلایا
اس نے اٹھا لیا ہے رحمت کا جو تھا سایا
---------------
دنیا میں کھو گئے کیوں اس بات کو بھلا کر
کیا چاہتا ہے ہم سے جس نے ہمیں بنایا
------------
اپنی ہی حرکتوں کی ہم کو سزا ملی ہے
اب کٹ رہا ہے وہ ہی ہم نے تھا جو اگایا
----------------
اس مملکت پہ نافذ تیرا ہی دین ہو گا
وعدہ کیا تھا رب سے جس کو نہیں نبھایا
-------
موقع ابھی ہے باقی توبہ اگر کریں ہم
رستہ خدا کا چھوٹا ہم نے سکوں نہ پایا
-------------
دنیا میں دل لگانا گھاٹے کا ہے یہ سودا
دنیا بتا ہے کس کی ، کس کو نہیں رلایا
-------
کر دے معاف یا رب ہم سے خطا ہوئی ہے
تیرے بغیر اپنا کوئی نہیں خدایا
------------
شیطان کا ہے حربہ دنیا کا حسن ارشد
شیدا ہوا جو اس پر دھوکہ اسی نے کھایا
-----------------

Last edited: ایک لحظہ قبل
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس کا ثبوت کہ آپ خود غزل کے ساتھ وقت گزارنے کی سوچتے ہی نہیں! آن لائن ہی اپنی تبدیلیاں کرتے ہیں!
سارے اشعار مجھے اشعار نہیں، ہر شعر تین یا چار فقرے لگ رہے ہیں!
 
Top